• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

حیدرآباد: ایک فرد میں وائرس کی تصدیق، تبلیغی جماعت کا علاقائی مرکز قرنطینہ قرار

شائع March 28, 2020
سندھ اور بلوچستان کی حکومت نے جمعہ اور دیگر اجتماعات پر پابندی عائد کردی ہے— فائل/فوٹو: اےپی
سندھ اور بلوچستان کی حکومت نے جمعہ اور دیگر اجتماعات پر پابندی عائد کردی ہے— فائل/فوٹو: اےپی

حیدرآباد کی مقامی انتظامیہ نے کورونا وائرس کا کیس سامنے آنے کے بعد تبلیغی جماعت کے علاقائی مرکز کو قرنطینہ قرار دے کر 210 اراکین کو مسجد سے باہر جانے سے روک دیا۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق چین سے تعلق رکھنے والے تبلیغی جماعت کے ایک رکن کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا تھا جس کے بعد مرکز میں موجود 210 افراد کو باہر جانے سے روک دیا گیا۔

متاثرہ شخص کو گزشتہ روز ہی سول ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ منتقل کیا گیا تھا جبکہ ان کے بھائی کا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: مزید نئے کیسز سے تعداد 1415، اموات 12ہوگئیں

ایس ایس پی حیدرآباد عدیل چانڈیو نے مسجد کو قرنطینہ قرار دینے کی تصدیق کی اور کہا کہ تمام افراد کو وہی روک دیا گیا ہے۔

پولیس اور مقامی انتظامیہ نے حفاظتہ اقدامات کے طور پر مرکز میں موجود تمام افراد کو باہر جانے کی اجازت نہیں دی جبکہ متاثرہ شخص اور ان کے بھائی کو لطیف آباد کے کوہسار ہسپتال میں رکھا گیا ہے جہاں مشتبہ افراد کے لیے قرنطینہ بنایا گیا ہے۔

انچارج ڈاکٹر سریش کا کہنا تھا کہ جب مذکورہ فرد میں وائرس مثبت آیا تو مریض کو لیاقت یونیورسٹی ہسپتال کی سٹی برانچ میں منتقل کردیا گیا تھا جبکہ ان کے بھائی کو اب بھی قرنطینہ میں رکھا گیا ہے تاہم ان کی رپورٹ منفی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں احتیاطی طور پر قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

خیال رہے کہ حیدر آباد میں اب تک 4 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 2 مقامی ہیں جبکہ ایران کا سفر کرنے والی متاثرہ خاتون صحت یاب ہوچکی ہیں تاہم ان کا چھوٹا بیٹا بھی متاثرہ ہوا تھا۔

حکومت سندھ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صوبے بھر میں نماز جمعہ کے اجتماع پر پابندی عائد کردی تھی اور مساجد میں باجماعت نماز بھی معطل کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا تھا کہ حکومت نے تمام مسالک کے علما سے مشاورت کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس کراچی میں 26 فروری کو سامنے آیا تھا جو صوبہ سندھ کا بھی پہلا کیس تھا تاہم متاثرہ نوجوان مکمل صحت یابی کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج ہوچکے ہیں جبکہ صوبے میں متاثرین کی تعداد 400 سے تجاوز کرگئی ہے۔

پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کے کیسز کی مجموعی تعداد 1415 ہوچکی ہے اور 12 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ، بلوچستان میں نماز کے اجتماعات پر پابندی

صوبوں کے اعتبار سے پنجاب سرفہرست ہے جہاں 497 کیسز ہیں، سندھ میں 457، خیبرپختونخوا میں 180، بلوچستان میں 133، گلگت بلتستان میں 107، اسلام آباد میں 39 اور آزاد کشمیر میں 2 افراد متاثر ہوئے ہیں۔

تاہم اچھی بات یہ ہے کہ ایک ماہ سے زائد عرصے میں اس وائرس سے 25 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

پاکستان میں کورونا کیسز پر ایک نظر

  • پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔

  • 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔

  • 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔

  • 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔

  • 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔

  • 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔

  • 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔

بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔

  • 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔

  • 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔

  • 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔

  • 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔

  • 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔

  • 16 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور سندھ میں تعداد 35 سے بڑھ کر 150 جبکہ خیبرپختونخوا میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 184 تک جا پہنچی تھی۔

  • 17مارچ کو ملک کے چاروں صوبوں سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے مزید کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 237 تک پہنچ گئی تھی۔

  • 18 مارچ کو پاکستان میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت خیبرپختونخوا میں سامنے آئی جبکہ کچھ ہی دیر بعد ہی عالمی وبا سے دوسری موت کی بھی تصدیق کردی گئی، اس کے علاوہ اسی روز صوبے میں مزید 64 کیسز سامنے آنے کے بعد تعداد 301 تک ہوگئی تھی۔

  • 19 مارچ کو بھی کورونا وائرس کے مزید کیسز آنے کا سلسلہ نہ رک سکا اور چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے مجموعی طور پر 152 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد اس روز تعداد 448 تک جاپہنچی۔

  • مارچ کی 20 تاریخ کو اس عالمی وبا سے کراچی میں پہلی ہلاکت سامنے آئی، جس کے بعد ملک میں مجموعی ہلاکتیں 3 ہوگئی جبکہ اسی روز نئے مریضوں کے سامنے آنے سے متاثرین کی تعداد 495 تک ہوگئی۔

  • 21 مارچ کو پاکستان میں تصدیق ہونے والے کورونا وائرس کے کیسز میں صوبہ سندھ سے 39، پنجاب سے 56، بلوچستان سے 12، خیبرپختونخوا سے 8 جبکہ گلگت بلستان سے 34 نئے کیسز شامل تھے، جس کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی تعداد 600 سے تجاوز کر گئی تھی۔

  • 22 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز میں اضافے کے ساتھ مجموعی تعداد 799 تک پہنچ چکی تھی، جس میں پنجاب میں مزید 73، سندھ میں مزید 60، بلوچستان میں 4 کیسز جبکہ گلگت بلتستان میں مزید 16 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، اس کے ساتھ گلگت بلتستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ ایک ڈاکٹر جبکہ خیبرپختونخوا میں ایک وائرس سے متاثرہ خاتون کی موت کے بعد مجموعی اموات 5 ہوگئی تھیں، سندھ میں ایک شخص کے صحتیاب ہونے کی اطلاع بھی سامنے آئی تھی۔

  • 23 مارچ کو بھی ملک میں کورونا وائرس کے مزید کیسز رپورٹ ہوئے اور بلوچستان سے پہلی ہلاکت بھی سامنے آئی اسی روز ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کی منظوری بھی دی گئی، تاہم اگر اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو اس روز یہ تعداد 878 تک پہنچ گئی تھی۔

  • مارچ کی 24 تاریخ کو پنجاب میں پہلی ہلاکت سامنے آئی جو ملک میں مقامی سطح پر منتقل ہونے والا کیس تھا، اس کے علاوہ مختلف صوبوں اور علاقوں میں نئے کیسز سامنے آنے کے بعد اس روز تک متاثرین 990 ہوگئے تھے۔

  • 25 مارچ کو پاکستان میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی جبکہ اس روز بھی ملک میں ایک اور موت سامنے آئی جس کے بعد ملک میں اموات 8 ہوگئیں۔

  • 26 مارچ کو ملک میں کورونا کیسز کو ایک ماہ کا عرصہ مکمل ہوا اور اس روز پورے ملک میں نئے کیسز سامنے آنے کے بعد تعداد 1193 تک پہنچی جبکہ اس روز بھی ایک اور فرد انتقال کرگیا۔

  • 27 مارچ ملک کو کورونا وائرس سے پنجاب میں 2 اموات سامنے آئیں جبکہ اس روز پنجاب میں مزید نئے کیسز آنے سے وہ سب سے زیادہ متاثر صوبہ بن گیا، علاوہ ازیں ملک کی مجموعی تعداد 1363 تک پہنچ گئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024