• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

کورونا سے تحفظ کے اقدامات خوراک کی قلت کا باعث بنیں گے، ترجمان اقوام متحدہ

شائع March 26, 2020 اپ ڈیٹ March 27, 2020
یہ وقت خوراک کی ترسیل روکنے کا نہیں، نمائندہ اقوام متحدہ—فوٹو: رائٹرز
یہ وقت خوراک کی ترسیل روکنے کا نہیں، نمائندہ اقوام متحدہ—فوٹو: رائٹرز

اقوام متحدہ (یو این) کے خوراک و زراعت سے متعلق ذیلی ادارے کے چیف معاشیات میکسیمو توریرو نے کہا ہے کہ نیا بھر میں عالمی وبا کورونا وائرس سے بچنے کے لیے حکومتوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات مستقبل قریب میں خوراک کی قلت کا باعث بن سکتے ہیں۔

میسکمو توریرو نے برطانوی اخبار دی گارجین سے بات کرتے ہوئے دنیا بھر کی حکومتوں کی جانب سے کورونا سے بچنے کے لیے اٹھائے جانے والے کچھ اقدامات پر تحفظات کا اظہار کیا اور انہیں خوراک کی ترسیل کو روکنے کا سبب قرار دیا۔

ادارہ خوراک و زراعت کے چیف معاشیات کے مطابق اگرچہ دنیا بھر میں اس سال اچھی فصل ہوئی ہے تاہم خوراک کی ایک سے دوسرے ملک تک ترسیل کے لیے کھڑی کی گئی رکاوٹیں دنیا بھر میں خوراک کی قلت کا باعث بن سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے متعدد ممالک نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے زمینی سرحدوں کی بندش سمیت لوگوں کو گھروں تک محدود کردیا ہے جس وجہ سے خوراک کی ترسیل والے افراد بھی محدود ہوگئے ہیں اور یقیناً اس عمل سے دنیا بھر میں خوراک کی قلت پیدا ہوگی۔

چیف معاشیات میکسیمو توریرو کے مطابق حکومتوں کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے باوجود خوراک کی ترسیل کے معاملات پر بندش نہیں لگانی چاہیے اور فری تجارت کو جاری رہنے دینا چاہیے، کیوں کہ یہ وقت فری تجارت کو روکنے کا نہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کورونا کی وجہ سے اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے کچھ ممالک کی جانب سے برآمدات پر بھی پابندی لگائی گئی ہے اور دنیا کو ایسے عمل کے خلاف بولنا پڑے گا اور اچھی بات یہ ہے کہ کچھ لوگ اب اس عمل کے خلاف بات کرنے لگے ہیں۔

اگرچہ اقوام متحدہ کے نمائندے نے کئی ممالک کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے جانے کے باعث خوراک کی برآمدات روکنے کی بات کی، تاہم انہوں نے کسی ملک کا نام لینے سے گریز کیا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت کے چیف معاشیات نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب کچھ دن قبل ہی امریکی اخبار 'بلوم برگ' نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے تحت متعدد ممالک نے خوراک کی برآمدات بھی روک دی ہیں۔

بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ دنیا بھر مین گندم کے آٹے کی فراہمی کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملک قازقستان نے کورونا وائرس کے پیش نظر آٹے کی برآمدات پر پابندی عائد کردی۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ قازقستان کے اس عمل سے دنیا بھر میں خوراک کی قلت پیدا ہونے کا امکان بڑھ گیا، علاوہ ازیں قازقستان نے دنیا بھر میں سبزیوں کی فراہمی پر بھی عارضی پابندی عائد کردی تھی۔

دی گارجین کے مطابق قازقستان کی طرح دنیا بھر میں چاول کی فراہمی کرنے والے بڑے ممالک میں شمار ہونے والے ویتنام نے بھی چاول کی فراہمی پر عارضی پابندی لگادی ہے جب کہ گندم برآمد کرنے والے سب سے بڑے ملک روس نے بھی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کردی۔

اسی طرح دیگر ممالک نے بھی کورونا وائرس سے بچنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے تحت عارضی طور پر سرحدیں بند کرنے سمیت ٹرانسپورٹ بند کردی ہے جب کہ مزدوروں اور عام افراد کو بھی گھروں تک رہنے کا پابند کردیا ہے جس وجہ سے آنے والے دنوں میں دنیا بھر میں خوراک کی قلت کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024