حکومت کی قرض دہندہ، امدادی اداروں سے 4 ارب ڈالر حاصل کرنے کی کوششیں
اسلام آباد: پاکستان نے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور کورونا وائرس کے اثرات سے لڑنے کے لیے بجٹ سپورٹ میں اضافہ کرنے کے لیے مختلف قرض دہندہ اور امدادی اداروں سے اضافی 4 ارب ڈالر کی مالی معاونت کا انتظام کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ’ہم نے اضافی فنڈز متحرک کرنے کے لیے پیشرفت کی ہے اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ انہی شرائط کہ جس پر فنڈ پروگرام جاری ہے اضافی ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے فنڈ تیزی سے فراہم کرنے کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے۔
مشیر خزانہ نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ مالیاتی پیکج اور ایمرجنسی رسپانس کا مجموعی حجم 12 کھرب 40 ارب روپے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معاشی پیکج: پیٹرولیم مصنوعات اگلے 3 ماہ میں مزید سستی ہوں گی، مشیر خزانہ
انہوں نے وضاحت کی کہ سرکاری پیسہ ضائع ہوئے بغیر متعینہ شعبوں میں ریلیف پہنچانے کے لیے ایک میکانزم کی تشکیل میں چند ہفتے لگیں گے۔
اس کے ساتھ انہوں نے مالیاتی منڈیوں میں کیپیٹل ویلیو ٹیکس کے خاتمے کا بھی اعلان کیا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے کورونا وائرس کے پیش نظر تشکیل دیے گئے 50 ارب ڈالر کے خصوصی فنڈ میں اضافی فنڈز حاصل نہیں کررہا کیوں کہ اس کا اہل ہونے کے لیے ایک خاص سطح کے معاشی نقصان کی ضرورت ہے اور امید ہے کہ پاکستان اس سطح تک نہیں جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم ایمرجنسی فنڈ کے اہل نہیں تو ہماری ترجیح ہے کہ فوری بنیادوں پر اضافی فنڈز حاصل کرنے کا وعدہ کروالیا جائے‘۔
مزید پرؔھیں: بازار حصص میں مندی برقرار، 100 انڈیکس میں پھر 1300 سے زائد پوائنٹس کی کمی
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے عالمی بینک سے ایک ارب ڈالر کی معاونت اور دیگر منصوبوں کے لیے پہلے سے جاری غیر استعمال شدہ فنڈز کو کسی اور جگہ استعمال کرنے کے لیے درخواست کی ہے۔
مشیر خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک فوری طور پر 35 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا اور ہنگامی ضروریات پوری کرنے کے لیے رواں برس جون تک 90 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔
وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے بتایا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک کی جانب سے 60 کروڑ ڈالر مجموعی اضافی فنڈز کا وعدہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے جاپان انٹرنیشل کووآپریشن ایجنسی اور برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کے علاوہ دیگر ممالک سے ریسکیو معاونت کی بات کی ہے کیوں کہ کووِڈ 19 سے ہونے والے نقصانات کے جائزے میں اقوامِ متحدہ کے ادارے میں شامل ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا فیصلہ
انہوں نے بتایا کہ اگلے مرحلے میں حکومت بجٹ اور اقتصادی سپورٹ کے لیے مختلف قرض دہندہ اداروں سے مالی معاونت کے حصول کی کوشش کرے گی۔
دوسری جانب مشیر خزانہ متعدد مرتبہ پوچھنے کے باوجود اس سوال کو نظر انداز کرتے رہے کہ ملک کو ہونے والے معاشی نقصان کا مجموعی تخمینہ کیا ہے اور 12 ارب روپے کا سرکاری پیسہ لگانے کے بعد اس نقصان کو کس حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔