جنوبی کوریا: لڑکیوں کو بلیک میل کرکے ان کی فحش ویڈیوز پھیلانے کا اسکینڈل
جنوبی کوریا میں پولیس نے متعدد خواتین اور کم عمر لڑکیوں کو بلیک میل کرکے ان کی ویڈیوز کو پھیلانے والے ایک گروپ کے اہم کارندے کو گرفتار کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا۔
جنوبی کوریا میں گزشتہ کئی برس سے خواتین و کم عمر لڑکیوں کو بلیک میل کرکے ان کی فحش ویڈیوز بناکر انہیں پھیلانے کے متعدد اسکینڈل سامنے آتے رہے ہیں۔
ٹیکنالوجی کی دوڑ میں دنیا کے اہم ترین ممالک میں شمار ہونے والے جنوبی کوریا کے عوامی مقامات، شاپنگ پلازہ و سینما ہالز میں موجود خواتین کے واش رومز میں بھی خفیہ کیمرے لگا کر خواتین کی نامناسب ویڈیوز بناکر انہیں وائرل کرنے کے اسیکینڈل بھی ماضی میں سامنے آ چکے ہیں۔
نومبر 2019 میں ہی جنوبی کوریا کی عدالت نے معروف گلوکاروں و موسیقاروں 'جنگ جون ینگ' اور 'چوئے جونگ ہون' کو خواتین کی فحش ویڈیوز بناکر انہیں پھیلانے کے الزام میں سزا سنائی تھی۔
دونوں موسیقاروں پر یہ الزام بھی تھا کہ انہوں نے کئی لڑکیوں کو نشہ دے کر ان کا ریپ کرنے سمیت ان کی برہنہ ویڈیوز بناکر سوشل میڈیا پر پھیلائیں۔
یہ بھی پڑھیں: خفیہ کیمروں سے فحش ویڈیوز بناکر ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے والا گروہ گرفتار
ان اسکینڈلز کے علاوہ بھی جنوبی کوریا میں خواتین کی نامناسب ویڈیوز کو پھیلانے کے دیگر اسکینڈلز اور واقعات سامنے آچکے ہیں اور ایسے ہی ایک بہت بڑے کیس میں پولیس نے تفتیش کا دائرہ بڑھاتے ہوئے ایک اہم کارندے کو گرفتار بھی کرلیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق جنوبی کوریا کے عوام کی جانب سے ایک آن لائن پٹیشن پر 5 لاکھ افراد کے سائن کے بعد پولیس نے لڑکیوں کی فحش ویڈیوز کو آن لائن پھیلانے والے ایک گروہ کے اہم کارندے کو گرفتار کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق گرفتار کیے گئے 24 سالہ چو جو بن پر الزام ہے کہ انہوں نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر متعدد خواتین و کم عمر لڑکیوں کو بلیک میل کرکے ان کی فحش ویڈیوز بناکر انہیں کاروباری مقاصد کے تحت فروخت کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ چو جو بن پر الزام ہے کہ انہوں نے آن لائن میسیجنگ ایپلی کیشنز پر فحش مواد کے تبادلے کے چیٹ رومز بناکر ان میں لڑکیوں کی ویڈیوز و تصاویر کو فروخت کیا۔
فوری طور پر چو جو بن پر صرف چیٹ رومز بناکر ان میں ویڈیوز اور تصاویر کو کاروباری مقاصد کے الزامات لگائے گئے ہیں اور اب ان کے خلاف باقاعدہ تفتیش کرکے ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ گرفتار کیے گئے ملزم چو جو بن نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایسے چیٹ رومز بنائے جن میں 74 خواتین بشمول 16 کم عمر لڑکیوں کی فحش ویڈیوز کو آن لائن فروخت کیا جاتا تھا۔
مزید پڑھیں: کورین موسیقاروں کو گینگ ریپ کے الزامات کے تحت سزا سنادی گئی
مذکورہ گروہ نے فحش ویڈیوز اور تصاویر تک رسائی کے بدلے لوگوں سے 200 سے 1200 امریکی ڈالر کی رقم وصول کی اور لوگوں کو نہ صرف فحش ویڈیوز تک رسائی دی بلکہ انہیں مذکورہ خواتین کے ساتھ آن لائن چیٹنگ کی سہولت بھی فراہم کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ گروہ نے ایک آن لائن پوسٹ کے ذریعے خواتین اور لڑکیوں سے نوکری اور ماڈلنگ کے لیے درخواستیں منگوائی تھیں جس کے بعد رابطہ کرنے والی خواتین کو ٹیلی گرام میسینجر پر اکاؤنٹ بنانے کی ہدایت کی گئی، جہاں سے مذکورہ گروہ نے خواتین کی تمام معلومات لے کر انہیں بلیک میل کرنا شروع کردیا۔
مذکورہ گروہ نے ابتدائی طور پر لڑکیوں کی جانب سے اپ لوڈ کی گئی تصاویر کو استعمال کرتے ہوئے ڈیپ فیک کے ذریعے فحش ویڈیوز بنائیں اور تمام لڑکیوں کو بلیک میل کیا اور انہیں مجبور کیا کہ وہ چیٹ رومز کے ارکان سے آن لائن بات کریں اور جسم فروشی کا کاروبار شروع کریں۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ گروہ کی جانب سے بنائے گئے چیٹ رومز کے کتنے ارکان تھے اور انہوں نے فحش ویڈیوز کو فروخت کرکے کتنی رقم کمائی، تاہم اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ ان چیٹ رومز میں 74 خواتین اور کم عمر لڑکیوں کی ویڈیوز کو پھیلایا گیا۔
اگر چیٹ رومز بنانے والے ملزمان پر الزام ثابت ہوگیا تو انہیں جیل اور جرمانے کی سزا ہوگی۔