موجودہ حالات میں سیاست گناہ ہے، حکومت کی مدد کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، شہباز شریف
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کورونا وائرس کے سبب ملک کو درپیش کڑے وقت میں سیاست کو بڑا گناہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو اس معاملے میں حکومت کی مدد کے ملی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اپنا پورا کردار ادا کرنا ہو گا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے کورونا وائرس کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے اندر بھی کورونا وائرس نے شدید حملہ کیا ہے اور جو لوگ اس کی زد میں آکے اللہ کو پیارے ہو گئے ہم سب ان کے خاندانوں کے غم میں شریک ہیں۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: مزید نئے کیسز سے ملک میں متاثرین کی تعداد 903 ہوگئی
ان کا کہنا تھا کہ آج تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق پاکستان بھر میں 890 کے قریب کورونا وائرس کے مریض سامنے آئے ہیں اور ایک جیل میں بھی کورونا کا مریض سامنے آیا ہے اور مجھے اُمید ہے کہ حکومت وقت جیلوں میں ٹیسٹ اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے فی الفور اقدامات کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج ہمیں کوئی ایسی بات نہیں کرنی چاہیے جس سے معاشرے کی تقسیم میں اضافہ ہو، میں لندن میں اپنے بڑے بھائی میاں نواز شریف کے علاج کے لیے رکا ہوا تھا لیکن کورونا وائرس میں پاکستان میں تیزی آئی تو انہوں نے مجھے کہا کہ فی الفور پاکستان لوٹ جاؤ۔
شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ صورتحال اور قومی سلامتی کے تقاضوں کو دیکھتے ہوئے سیاست کو لانا بڑا گناہ ہو گا اور ہم سب کو اس معاملے میں حکومت کے ملی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اپنا پورا کردار ادا کرنا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: چین کی وہ غلطی جس کی وجہ سے کورونا پوری دنیا میں پھیل گیا
مسلم لیگ (ن) کے صدر نے مزید کہا کہ صورتحال کو دیکھ کر تمام سیاسی اکابرین، تمام طبقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمیں فی الفور لاک ڈاؤن کی طرف جانا چاہیے، لیکن ایسا نہ ہو سکا اور یہ تعطل کا شکار ہوا لیکن پنجاب حکومت نے اب لاک ڈاؤن اور فوج کی امداد طلب کر کے اس معاملے کو طے کیا۔
ساق وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہماری معیشت بہت کمزور ہے اور معاشرے میں مختلف وجوہات کی بنا پر تقسیم ہے اور ان مسائل کے ساتھ ساتھ ہمیں کوورنا وائرس کا بھی مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے لہٰذا وقت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اس چیلنج کو موقع میں تبدیل کردیں اور اس موقع پر سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک قوم بن جائیں اور اس چیلنج کا بھرپور مقابلہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست کو درمیان میں لائے بغیر حکومت کے اچھے اقدامات میں ان کی تعریف کرنی ہو گی اور کمزوریوں کی مثبت انداز میں نشاندہی کرنا ہو گی اور اس وجہ سے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ تفتان کے حوالے سے حکومت کی شدید غفلت سامنے آئی ہے اور اگر برق رفتاری سے انتظامات کیے ہوتے، سنجیدگی سے پروٹوکول پر عمل کیا جاتا تو صورتحال بہتر ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ تفتان میں اگر لوگوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح نہ رکھا، اسکریننگ کی گئی ہوتی اور آئیسولیشن سینٹر بنائے گئے ہوتے تو آج پاکستان میں وائرس کے حملے کی شدت اتنی نہ ہوتی لیکن بہرکیف بدقسمتی ہے کہ اس طرح ہوا، اب ہمیں آگے بڑھنا ہے اور اس معاملے کو حل کرنا ہے۔
شہباز شریف نے عوام کے نام پیغام میں کہا کہ کورونا وائرس کی اب تک کوئی ویکسین یا دوا سامنے نہیں آئی لہٰذا اس کا واحد علاج احتیاط ہے اس لیے ہمیں جو بھی ہدایات دی جائیں، اس پر ممکنہ حد تک بھرپور عمل کرنا ہو گا۔
انہوں نے اپنی جماعت کے کارکنوں کو بھی پیغام دیا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھرپور تعاون کریں اور جو بھی ہدایات دی جا رہی ہیں ان پر خود بھی عمل کریں اور اپنے علاقے کے لوگوں کو بھی اس کی بھرپور ترغیب دیں۔
شہباز نے مزید کہا کہ میں وزیر اعظم پاکستان سے یہ گزارش کرتا ہوں کہ وہ فی الفور مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب کریں اور چاروں وزرائے اعلیٰ ان کے ساتھ بھرپور شراکت داری کریں خصوصاً ان صوبوں میں جہاں تحریک انصاف کی حکومت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ٹاسک فورس میں تمام سیاسی جماعتوں کو نمائندگی دیں جس طرح 2014 کے آرمی پبلک اسکول کے سانحے کے بعد اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے تمام جماعتوں کو ایک چھت کے نیچے اکٹھا کیا تھا اور اس وقت یکجہتی کی ایک آواز پوری دنیا نے سنی تھی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وہ آلات جن کی ملک میں کمی ہے ان کو فی الفور منگوایا جائے مثلاً اضافی وینٹی لیٹرز منگوائے جائیں اور خصوصی طیارے بھیج کر جن ملکوں سے یہ آلات مل رہے ہیں ان کو فوری طور پر منگوایا جائے تاکہ ہسپتالوں میں ان کا فوری آپریشن شروع کیا جائے اور ہمیں جنگی بنیادوں پر آلات باہر سے منگوانے چاہئیں۔
پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ نے ڈاکٹرز کو بھی فوری حفاظتی کٹس کی فراہمی کا مطالبہ کیا تاکہ وہ بھی اس بیماری کا شکار نہ ہو جائیں لہٰذا جہاں سے بھی یہ کٹس دستیاب ہیں ان کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
اس موقع پر شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کی طرف سے 10ہزار حفاظتی کٹس کی فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہ ہم یہ کٹس ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کو فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عام ہسپتالوں میں جو قرنطینہ سینٹرز ہیں انہیں فی الفور کسی دوسرے مقام پر منتقل کیا جائے تاکہ کسی اور سے یہ وائرس منتقل ہونے کا حادثہ نہ ہو جبکہ کورونا کے ٹیسٹ عام آدمی کو مفت مہیا کیے جائیں۔
'ایک امیر آدمی 7 کیا بلکہ 70ہزار کا خرچ باآسانی برداشت کر سکتا ہے لیکن عام آدمی، یومیہ اجرت پر کام کرنے والا مزدور، یتیم اور بیوہ وغیرہ کہاں سے 5 سے 7 ہزار روپے نکال کر لائیں گے'۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وائرس نے دنیا کی بڑی بڑی معیشتوں کو تباہ کردیا ہے، وہاں بیروزگاری کا آغاز ہو چکا ہے لہٰذا آج حکومت کا فرض ہے کہ وہ ان کے سروں پر ہاتھ رکھے۔
مزید پڑھیں: امریکی گلوکارہ میڈونا کی کورونا سے متعلق ویڈیو پر تنازع
انہوں نے حکومت سے مزید مطالبہ کیا کہ فوری طور پر خوراک پہنچانے کا انتظام کیا جائے، حکومت اس کے لیے ایک حکمت عملی مرتب کرے اور اس کو نافذ کیا جائے۔
شہباز شریف نے شرح سود میں بھی 3 سے 4 فیصد تک کمی کی تجویز پیش کی تو اس سے حکومت کو فائدہ یہ ہو گا کہ قرضے کی مدد میں 80 ارب کی بچت ہو گی اور اگر آئی ایم ایف اس پر اعتراض کرے تو ہمیں آئی ایم ایف کو بھی خدا حافظ کہنا چاہیے کیونکہ یہ قوم کا مسئلہ ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ کئی سال سے جاری بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 54 لاکھ خاندان فیضیاب ہورہے ہیں، اگر ہم اس میں مزید خاندانوں کو شامل کریں تو مزید 30 سے 40 لاکھ افراد مستفید ہو سکتے ہیں اور غربت کی لکیر سے نیچے جانے والے افراد کا فائدہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ شہروں میں رہنے والے غریب افراد کو رجسٹر کر کے اس ایمرجنسی کے عرصے میں ان کو 3ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیں تو احسن اقدام ہو گا۔
شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 70روپے لیٹر تک کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے عام آدمی کو فائدہ ہو گا اور حکومت کو کوئی نقصان نہیں ہو گا کیونکہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہمایوں سعید اور عدنان صدیقی کے کورونا ٹیسٹ کے نتائج سامنے آگئے
شہباز شریف نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جن گھرانوں میں بجلی کا بل 5ہزار اور گیس کا بل 2 ہزار روپے آتا ہے وہ آج یہ بل دینے کے قابل نہیں ہیں لہٰذا ان کی ادائیگی کو ملتوی کردیں، اگر بل معاف نہیں کر سکتے تو ان کی ادائیگیاں مؤخر کردیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کیا تاکہ آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے اور مثبت انداز میں حکومت کو مشورے دیں، ان کے اچھے کاموں کو سراہیں اور کمزوریوں کو مثبت انداز میں نشاندہی کریں تاکہ انہیں درست کیا جا سکے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ میں کل اپنی پارٹی کا اجلاس طلب کر رہا ہوں جس میں یہ ہی پیغام دیا جائے گا کہ جو بھی ہدایات دی گئی ہیں اس پر بھرپور عمل کریں اور اس مشکل وقت میں ہم حکومت سے شانہ سے شانہ چلیں گے۔