بھارت میں 14 گھنٹوں کا جنتا کرفیو، لوگ گھروں تک محدود، کاروبار بند
بھارت میں وزیر اعظم کی اپیل پر 22 مارچ کو ملک بھر میں کورونا وائرس سے احتیاط کے پیش نظر جنتا کرفیو کے باعث عوام گھروں تک ہی محدود رہا جب کہ تمام کاروبار اور ٹرانسپورٹ بھی بند رکھی گئی۔
بھارتی حکومت نے قانونی طور پر کرفیو کا اعلان نہیں کیا تھا، تاہم وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں عوام سے محض 14 گھنٹے کے لیے گھروں تک محدود رہنے کی اپیل کی تھی۔
نریندر مودی نے 21 مارچ کی شب عوام سے اپنے مختصر خطاب میں لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ 22 مارچ کی صبح سے لے کر رات 9 بجے تک گھروں میں محدود رہیں تاکہ پورا ملک محفوظ بن سکے۔
وزیر اعظم نے عوام سے خطاب میں جنتا کرفیو کا لفظ استعمال کرتے ہوئے عوام پر واضح کیا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت انہیں مجبور نہیں کر رہی کہ وہ گھروں میں قید ہوں بلکہ حکومت ان سے اپیل کر رہی ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر گھروں تک محدود رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ’جنتا کرفیو‘ سے قبل ہی دہلی میں لاک ڈاؤن کا عندیہ
بھارتی وزیر اعظم کی اپیل پر 22 مارچ کو ہندوستان بھر میں جنتا کرفیو نافذ رہا اور تقریبا ملک کے تمام بڑے شہروں میں کاروبار بھی بند رہا جب کہ عوامی ٹرانسپورٹ بھی روڈوں پر نظر نہ آئی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی اپیل پر عوام نے 22 مارچ کی صبح سے ہی خود کو گھروں تک محدود کرلیا جب کہ روڈوں پر ٹرانسپورٹ بھی نہیں دیکھی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت کے بڑے شہروں میں کاروبار بھی مکمل طور پر بند رہا، جب کہ مندر بھی خالی دکھائی دیے اور لوگ کسی بھی کام کے لیے مجمع کے صورت میں کہیں بھی دکھائی نہیں دیے۔
جنتا کرفیو کے آغاز کے بعد ہی نریندر مودی نے ایک ٹوئٹ میں عوام سے ایک بار پھر گھروں تک محدود رہنے کی اپیل کی اور انہوں نے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ وہ لوگ اس کرفیو میں گھروں سے نکل سکتے ہیں جو عوامی ڈیوٹی کے فرائض سر انجام دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں:کورونا وائرس: بھارت کا 22 مارچ کو پورے ملک میں کرفیو لگانے کا فیصلہ
رائٹرز کے مطابق بھارت بھر میں جنتا کرفیو نافذ رہا اور نئی دہلی، ممبئی، بنگلورو، پونا، حیدرآباد سمیت تمام شہروں میں کاروبار بند رہا جب کہ روڈوں پر عوامی ٹرانسپورٹ بھی دکھائی نہیں دی۔
ملک کے معاشی حب ممبئی میں نہ صرف عام کاروبار بند رہا بلکہ فیکٹریوں کی بھی بندش رہی جب کہ دفاتر بھی بند رکھے گئے۔
اگرچہ عام طور پر بھارت میں اتوار کے دن عام تعطیل ہوتی ہے تاہم پھر بھی کئی کاروبار مراکز، دفاتر اور عوامی مقامات کھلے رہتے ہیں لیکن 22 مارچ کو تمام معمولات زندگی معطل رہی، تاہم اس باوجود 22 مارچ کو بھارت سے نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد بھارت میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 370 تک جا پہنچی۔
کرفیو کا بڑھانے کا فیصلہ
دوسری جانب انڈیا ٹوڈے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 22 مارچ کے کامیاب جنتا کرفیو کے بعد مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے کرفیو کو مزید 15 دن تک بڑھانے کا فیصلہ کرلیا۔
رپورٹ میں حکومتی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے مشترکہ طور پر کم سے کم 31 مارچ تک کرفیو کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیصلے کے مطابق 31 مارچ تک بھارت کے 75 اضلاع میں کرفیو رہے گا، تاہم اضلاع کا اعلان خود ریاستی حکومتیں کریں گی۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ کرفیو ان ہی اضلاع میں لگایا جائے گا جہاں سے کورونا کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
کرفیو کو ریاست اترپردیش، مہاراشٹر، کیرالہ، کرناٹکا، تامل ناڈو اور پنجاب سمیت دیگر چند ریاستوں کے متعدد اضلاع سمیت مرکزی حکومت کے ماتحت علاقوں میں بھی نافذ کیے جانے کا امکان ہے۔