بلوچستان: ایران سے مزید 2 ہزار لوگوں کی آمد متوقع ہے، چیف سیکریٹری
بلوچستان کے چیف سیکریٹری کیپٹن (ر) فضل اصغر نے کہا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں تقریباً 2 ہزار زائرین و دیگر ایران سے تفتان بارڈر کے راستے وطن واپس آئیں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کور کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کہ تفتان میں 500 سے زائد افراد کو قرنطینہ رکھا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں: کورونا وائرس: 'پاکستان سمیت دیگر قرضے میں دبے ممالک کو ریلیف ملنا چاہیے'
چیف سیکریٹری نے بتایا کہ بلوچستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 104 ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام متاثرہ افراد کو شیخ زید اور فاطمہ جناح کے ہسپتالوں میں قائم تنہائی وارڈ میں رکھا گیا۔
کیپٹن (ر) فضل اصغر نے کہا کہ کوئٹہ میں 50 ایکڑ اراضی پر 2 ہزار افراد کی گنجائش والے ہنگامی صحت مرکز کے قیام کا کام شروع کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی تفتان اور چمن کے لیے بالترتیب 600 اور 300 کنٹینرز فراہم کرے گی جو تمام رہائشی سہولیات سے لیس ہوں گے۔
چیف سیکریٹری نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہے، صرف بین الصوبہ اور بین شہروں کی آمدورفت معطل کردی گئی ہے اور شاپنگ مالز اور بازار بند کردیئے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: چیئرمین سینیٹ نے پارلیمانی کمیٹی کیلئے نام تجویز کردیے
کیپٹن (ر) فضل اصغر نے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور 15 دن تک دوسرے لوگوں سے ملنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض اوقات ، کورونا وائرس کی علامات ایک ماہ کے بعد بھی ظاہر ہوتی ہیں۔
چیف سیکریٹری بلوچستان نے کہا کہ ہم ضروری طبی آلات اور دوائیں خرید رہے ہیں اور مریضوں کے لیے ایک بستر اور باتھ روم پر مشتمل ایک کمرے کا سیٹ تیار کر رہے ہیں۔
کیپٹن (ر) فضل اصغر نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس 450 سے زائد مریضوں کے علاج معالجے کی سہولت موجود ہے لیکن ہم مزید سازوسامان بھی خرید رہے ہیں۔
صوبائی چیف سیکریٹری نے مزید کہا کہ اس وقت اسکولوں اور کالجوں میں قرنطینہ سنٹر قائم نہیں کیے جارہے۔
مزیدپڑھیں: ایف بی آر کو اشیا خورو نوش پر ٹیکسز کم کرنے کیلئے سمری پیش کرنے کی ہدایت
انہوں نے بتایا کہ رورل ڈیولپمنٹ اتھارٹی، پاکستان کونسل آف سائنسی ریسرچ اور تفتان میں قرنطینہ سینٹر قائم کیے گئے ہیں۔
کیپٹن (ر) فضل اصغر نے کہا کہ صوبائی حکومت کی خواہش ہے کہ سرحدیں بند رہیں لیکن یہ ایک وفاقی موضوع ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں