کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود شمالی کوریا کا 2 میزائلوں کا تجربہ
امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان میں جوہری مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہونے کے بعد پیانگ یانگ نے کم فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنانے والے 2 بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ کرلیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق میزائلوں کو شمالی پیانگین صوبے سے مشرق کی جانب سمندر میں فائر کیا گیا۔
دوسری جانب جاپان نے ان میزائلوں سے متعلق بتایا کہ شمالی کوریا نے ایسے میزائل داغے ہیں، جو جاپان کے خصوصی اقتصادی زون کے پانیوں سے باہر گرے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا سے جوہری مذاکرات کا دوبارہ آغاز 5 اکتوبر کو ہوگا، شمالی کوریا
ادھر جنوبی کوریا کے فوجی حکام نے تاحال یہ نہیں بتایا کہ میزائل کو آبدوز سے فائر کیا گیا یا اس کے لیے کسی اور چیز کا استعمال کیا گیا۔
واضح رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے مقابلے کے لیے کوششیں جاری ہیں، ایسے میں شمالی کوریا کی جانب سے تازہ میزائل تجربات کو حیرت کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا نے گزشتہ برس اکتوبر میں بھی کم فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنانے والے 2 میزائلوں کا تجربہ کیا تھا، مذکورہ دونوں میزائلوں نے 370 کلومیٹر کا فاصلہ 90 کلومیٹر کی بلندی کو چھوتے ہوئے طے کیا تھا۔
اس سے قبل شمالی کوریا نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپریل میں پیانگ یانگ میں سپریم پیپلز اسمبلی کا اجلاس منعقد کرے گا جس پر تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دورون ملک کے تقریباً 700 رہنماؤں کو ایک جگہ پر اکٹھا کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا جانے والے پہلے امریکی صدر بن گئے
شمالی کوریا کی نگرانی کرنے والی ویب سائٹ این کے نیوز کی رچیل مینیونگ لی نے رواں ہفتے ٹوئٹ میں کہا تھا اگر وہ کامیاب ہوئے تو یہ کورونا وائرس کی صورتحال کو سنبھالنے کے لیے [شمالی کوریا کے] اعتماد کا حتمی مظاہرہ ہوگا۔
واضح رہے امریکا اور شمالی کے مابین جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے متعلق کشیدگی ہے۔
یاد رہے کہ سویڈین میں امریکا سے ہونے والے مذاکرات کو شمالی کوریا ادھورا چھوڑ کر چلا گیا تھا اور اس کا کہنا تھا کہ 'یہ مایوس کن تھے کیونکہ اس میں واشنگٹن کی جانب سے نئے اور بہتر حل فراہم نہیں کیے گئے تھے'۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا سے جوہری مذاکرات کا دوبارہ آغاز 5 اکتوبر کو ہوگا، شمالی کوریا
واضح رہے کہ پیانگ یانگ پر اس کے جوپری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگرامز کی وجہ سے کئی عالمی پابندیاں عائد ہیں جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ یہ ممکنہ امریکی قبضے سے بچاؤ کے لیے ہیں۔
شمالی کوریا نے پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کرچکا ہے جبکہ متعدد مرتبہ واشنگٹن سے رواں سال کے آخر تک نئی پیشکش لانے کو بھی کہہ چکا ہے۔