• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

سندھ پولیس نے 4 سے زائد افراد کے ایک ساتھ سفر پر پابندی لگادی

شائع March 20, 2020
آئی جی پی نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ بلاسبب سفر کرنے سے گریز کریں —فوٹو: اے ایف پی
آئی جی پی نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ بلاسبب سفر کرنے سے گریز کریں —فوٹو: اے ایف پی

انسپکٹر جنرل پولیس سندھ (آئی جی پی) مشتاق احمد مہر نے سندھ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر ایک ساتھ 4 یا 4 سے زائد سفر کرنے والوں کے خلاف پولیس کو قانونی کارروائی کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشتاق احمد مہر نے پولیس کو واضح ہدایات جاری کیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ 4 یا زیادہ افراد غیر ضروری اور بغیر کسی وجہ کے گاڑیوں میں سفر نہ کریں یا سڑکوں یا دیگر مقامات پر جمع نہ ہوں۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس: وزیر اعظم کا مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

مشتاق احمد مہر نے کہا کہ بصورت دیگر ان کے خلاف جمعہ سے قانونی کارروائی شروع کردی جائے گی۔

صوبائی پولیس چیف نے سندھ میں کورونا وائرس کیسوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ پر مذکورہ ہدایات جاری کیں۔

آئی جی پی نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ بلاسبب سفر کرنے سے گریز کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور لوگوں کی حفاظت کے لیے ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپےکا نقصان

انہوں نے تجویز پیش کی کہ وائرس سے لڑنے کے لیے پہلا قدم لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنا تھا اور لوگوں پر لازم ہے کہ وہ اپنا سماجی رابطہ کم سے کم کریں۔

آئی جی نے عام لوگوں، تاجروں اور معاشرے کے دیگر طبقوں سے اظہار تشکر کیا جنہوں نے اس وائرس کے خلاف سندھ حکومت کی طرف سے جاری کردہ احکامات پر رضاکارانہ طور پر عمل کیا اور متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون بڑھایا ہے۔

مشتاق مہر نے تجویز پیش کی کہ ذمہ دارانہ سلوک کا مظاہرہ کرنا لوگوں کی ذمہ داری اور فرض ہے کیونکہ کورونا وائرس کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کا یہ واحد راستہ تھا۔

پولیس چیف نے کہا کہ 'ہمیں اس وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے نہ صرف انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا بلکہ اس ضمن میں حکومت کے اقدامات کو بھی عملی جامہ پہنانا ہوگا'۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس پر گرم موسم کے اثر سے متعلق نئی تحقیق سامنے آگئی

واضح رہے کہ صوبہ سندھ اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں گزشتہ روز تک مزید 37 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، پنجاب میں 45، بلوچستان میں 58، خیبر پختونخوا میں 4 اور گلگت بلتستان میں مزید 8 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 453 تک جاپہنچی ہے۔

اس ضمن میں گزشتہ روز محکمہ صحت سندھ کی میڈیا کوآرڈینیٹر میران یوسف نے پہلے سندھ میں 3 نئے کیسز کی تصدیق کی، بعد ازاں انہوں نے مزید 2 نئے کیسز کی بھی تصدیق کردی تھی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ پانچوں نئے کیسز کراچی میں سامنے آئے جس کے بعد صوبے میں کُل مریضوں کی تعداد 213 تک پہنچ چکی ہے۔


پاکستان میں کورونا وائرس

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔

  • 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔

  • 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔

  • 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔

  • 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔

  • 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔

  • 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔

بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔

  • 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔

  • 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔

  • 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔

  • 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔

  • 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔

  • 16 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور سندھ میں تعداد 35 سے بڑھ کر 150 جبکہ خیبرپختونخوا میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 184 تک جا پہنچی تھی۔

  • 17مارچ کو ملک کے چاروں صوبوں سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے مزید کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 237 تک پہنچ گئی تھی۔

  • 18 مارچ کو پاکستان میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت خیبرپختونخوا میں سامنے آئی جبکہ کچھ ہی دیر بعد ہی عالمی وبا سے دوسری موت کی بھی تصدیق کردی گئی، اس کے علاوہ اسی روز صوبے میں مزید 64 کیسز سامنے آنے کے بعد تعداد 301 تک ہوگئی تھی۔

  • 19 مارچ کو بھی کورونا وائرس کے مزید کیسز آنے کا سلسلہ نہ رک سکا اور چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے مجموعی طور پر 152 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد اس روز تعداد 448 تک جاپہنچی۔

  • 20 مارچ کو شام تک ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 464 ہوگئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024