• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کورونا وائرس سے 2 لاکھ 22 ہزار افراد متاثر، 9 ہزار سے زائد ہلاک

شائع March 19, 2020 اپ ڈیٹ March 20, 2020
چین سے پھیلنے والے نئے کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 2 لاکھ 18 ہزار 815 افراد متاثر ہوچکے ہیں — فوٹو: اے پی
چین سے پھیلنے والے نئے کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 2 لاکھ 18 ہزار 815 افراد متاثر ہوچکے ہیں — فوٹو: اے پی

چین سے پھیلنے والے نوول کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 2 لاکھ 22 ہزار افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ اب تک وائرس سے 9 ہزار 100 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

وائرس کے خوف سے دنیا بھر میں کئی شہروں کو لاک ڈاون بھی کردیا گیا ہے۔

جہاں کورونا وائرس سے بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے ہیں وہیں اب تک 84 ہزار 121 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

اسپین میں ایک دن میں 200 سے زائد ہلاکتیں

جمعرات کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ تباہ کن صورتحال اسپین مین رہی جہاں ایک دن میں 209 ہلاکتوں کے بعد وہاں وائرس سے مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 767 ہو گئی۔

اسپین میں ملک گیر لاک ڈاؤن کے باوجود صحت حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تقریباً ڈھائی ہزار سے زائد نئے کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 13 ہزار ہوگئی۔

روس میں پہلی ہلاکت

وائرس سے روس نے بھی پہلی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے اور وائرس کی زد میں آ کر ایک 79 سالہ خاتون جان کی بازی ہار گئیں۔

امریکا

امریکا کی تمام ریاستوں میں وائرس پھیلنے کے بعد اب 22 ریاستوں میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 150 سے تجاوز کر چکی ہے۔

واشنگٹن میں ہلاکتوں کی تعداد 65 تک پہنچ چکی ہے جو ایک ہی روز میں سامنے آنے والی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں لائف کیئر سینٹر میں ہوئیں جو واشنگٹن کے شہر سیئٹل میں ایک نرسنگ ہوم ہے، اس نرسنگ ہوم میں اب تک 35 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔۔

مزید پڑھیں: نیا کورونا وائرس لیبارٹری میں تیار ہوا؟ سائنسدانوں نے جواب دے دیا

مجموعی طور پر امریکا میں کورونا وائرس کے 9 ہزار 415 کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ 150 افراد اس وائرس سے ہلاک اور 106 صحت یاب ہوچکے ہیں۔

برطانیہ

برطانوی حکومت نوول کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس کے دارالحکومت میں عوام کی جانب سے تجاویز پر عمل نہ کرنے پر لندن میں جزوی لاک ڈاون کرنے پر غور کر رہی ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ لندن میں وائرس کا پھیلاؤ برطانیہ کے دیگر حصوں کے مقابلے میں مزید جدید ہے اور کئی رہائشیوں کی جانب سے گھر سے کام کرنے، بارز، ریسٹورنٹس سمیت دیگر عوامی مقامات پر نہ جانے کی تجویز پر عمل نہ کیے جانے کی تشویش بھی موجود ہے۔

برطانوی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس پر روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی پریس کانفرنس میں قانونی پابندیوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ہم آزاد زمین پر رہتے ہیں، ہم اس ملک میں اس طرح کی پابندیاں عائد نہیں کرنا چاہتے تاہم میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ ناممکن نہیں اور ہم اس پر بحث کر رہے ہیں اور ضرورت کے تحت اقدامات کریں گے‘۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں اب تک کورونا وائرس کے 2 ہزار 644 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 72 افراد ہلاک اور 67 صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

اٹلی میں چین سے زائد ہلاکتوں کا اندیشہ

اٹلی میں بدھ کو مزید 475 افراد ہلاک ہوئے جس سے یورپ میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار 978 ہو گئی ہے۔

اٹلی میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن ہے اور اب تک 35 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق کی جا چکی ہے اور وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد مستقل رپورٹ ہونے کے سبب ہلاکتوں کی تعداد چین سے زائد ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق چین اور ایران کے بعد کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے یورپی ملک اٹلی میں وبا کے پھیلاؤ کے بعد سے ایک روز میں ہونے والی ہلاکتوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔

جنوبی کوریا

جہاں دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے انتہائی اقدامات کیے جارہے ہیں وہیں جنوبی کوریا میں لاک ڈاؤن کے بغیر کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اب نمایاں کمی دیکھی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے علاج کے لیے مؤثر دوا دریافت؟

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق چین کے بعد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سامنا کرنے والے ملک کوریا میں اب معمولات زندگی بحال ہوتی نظر آرہی ہے۔

جنوبی کوریا میں اب تک کورونا وائرس کے سامنے آنے والے مجموعی کیسز کی تعداد 8 ہزار 565 ہے جن میں سے 91 افراد ہلاک اور ایک ہزار 540 صحت یاب ہوچکے ہیں۔

ایران

گزشتہ روز 147 اموات کے بعد ایران میں جمعرات کو مزید 149 افراد کورونا وائرس سے لقمہ اجل بن گئے جس سے ایران میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار 200 سے تجاوز کر گئی ہے۔

ایران میں اب تک مجموعی طور پر ایک ہزار 284 افراد وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں اور اسے مشرق وسطیٰ میں اسے وائرس کا مرکز قرار دیا گیا ہے۔

ایران میں ایک طرف کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے تو وہیں فارسی سال 'نوروز' کے قریب آنے پر مارکیٹوں میں رش اور خاندانوں کے اپنے گھر جانے کے لیے ہائی ویز پر گاڑیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

بھارت

بھارت میں 11 مختلف ریاستوں اور وفاقی اکائیوں سے مزید 27 نئے کورونا وائرس کیسز کی تصدیق کے بعد مجموعی تعداد 169 ہوگئی۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارت صحت کی جانب سے جاری کی گئی معلومات میں کہا گیا کہ مجموعی کیسز میں سے 25 غیر ملکیوں کے ہیں جبکہ اب تک وائرس سے 3 ہلاکتیں بھی ہوچکی ہیں۔

اسرائیل

اسرائیل میں کورونا وائرس کے کیسز میں گزشتہ روز سے اب تک 96 کیسز کا اضافہ ہوا جس کے بعد وہاں مجموعی کیسز کی تعداد 529 ہوگئی۔

اسرائیلی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ کیسز کی تعداد میں اضافہ ٹیسٹ کی تعداد میں اضافے کے بعد سامنے آیا اور ملک میں دو روز میں 2 ہزار 200 ٹیسٹ کیے گئے۔

ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کے اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ اگر عوام ہدایات پر عمل کریں تو مکمل لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 31 دسمبر کو چینی حکام نے عالمی ادارہ صحت کو نوول کورونا وائرس کی وبا سے آگاہ کیا تھا جسے 20 فروری 2020 کو سارز کوو 2 کا نام دیا گیا جبکہ اس سے ہونے والی بیماری کو کووڈ 19 کا نام دیا گیا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 332 ہوچکی ہے جبکہ وائرس نے اب تک ملک میں 2 افراد کی جان بھی لے چکا ہے۔

جنوبی افریقہ

جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کے سبب افراتفری کی صورتحال ہے اور لوگوں نے سپر مارکیٹس میں جوق در جوق آکر سامان خریدنا شروع کردیا ہے جس سے اشیا کی قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

جنوبی افریقہ کی سب سے بڑی سپر مارکیٹ 'شوپ رائٹ' نے کہا ہے کہ وہ کچھ اشیا اور ادویہ کی خریداری کو محدود کر رہے ہیں کیونکہ لوگ ممکنہ لاک ڈاؤن کے پیش نظر ضرورت سے زائد اشیا خرید رہے ہیں جس سے ملک میں خوراک اور ادویہ کے بحران کا اندیشہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024