• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کورونا وائرس: پی ٹی اے نے موبائل فون رجسٹریشن کی مدت 90 روز تک بڑھادی

شائع March 19, 2020
موبائل فونز کو پہلی دفعہ مقامی نیٹ ورک استعمال کرنے کے بعد 60 روز میں رجسٹر کروانا ضروری ہے — فائل فوٹو: اے پی
موبائل فونز کو پہلی دفعہ مقامی نیٹ ورک استعمال کرنے کے بعد 60 روز میں رجسٹر کروانا ضروری ہے — فائل فوٹو: اے پی

پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے موبائل فون رجسٹریشن کی مدت بڑھا کر 90 روز کردی، ساتھ ہی واضح کیا ہے کہ تعلیمی اداروں اور کاروبار کے لیے ویڈیو کانفرنسنگ کی ایپلیکشن کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں۔

تعلیمی اداروں کی جانب سے آن لائن کلاسز شروع کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جواب میں پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ تمام ادارے اور کاروبار بغیر کسی روک ٹوک کے آن لائن سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے قانونی وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکولز (وی او آئی پیز) اور ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) اور ویڈیو کانفرنسنگ ایپلیکشن کا استعمال کرسکتے ہیں اور اس کے لیے اضافی اجازت لینے کی بھی ضرورت نہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے نے کہا کہ 'تمام قانونی وی او آئی پیز اور وی پی اینز ایپلیکشن مثلاً واٹس ایپ، اسکائپ، گوگل میٹس، زوم، بلو جینز، کِسکو ویب ایکس، ٹیم ویور، میراکی وی پی این وغیرہ ورچوئل تعلیم اور کاروبار کے لیے استعمال کرنے کے لیے دستیاب ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے حوالے سے افواہوں کی روک تھام کیلئے 'فیس بک' متحرک

ایک سینئر عہدیدار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اور کاروباری شعبے کے لیے کانفرنس کالز اور آن لائن کلاسز کے حوالے سے متعدد انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والے الجھن کا شکار ہیں۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ کچھ کاروباری اجلاسوں میں بیرونِ ملک کالز کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ واضح کردیا گیا ہے کہ لائنسن یافتہ سروس فراہم کرنے والے اور لائسنس یافتہ ایل ڈی آئی آپریٹرز سے آواز کی ترسیل کی سہولت حاصل کی جاسکتی ہے۔

دوسری جانب انٹرنیٹ سروسز پرووائیڈرز ایسوسی ایش آف پاکستان (آئی ایس پی اے کے) نے بھی اس بات پر تحفظات کا اظہار کیا کہ پی ٹی اے نے متعلقہ آئی پی ایڈریسز بلاک کر رکھے ہیں اور رجسٹریشن کا عمل مشکل ہے۔

تاہم پی ٹی اے نے 'آئی سی پی اے کے' کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے کا ویب منیجمنٹ سسٹم نے وائرس ٹریفک کے قانونی ذرائع کی نشاندہی کردی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا سے متعلق افواہوں سے بچنے اور تحفظ کیلئے واٹس ایپ کا اہم قدم

عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'پی ٹی اے صرف ان کے خلاف کارروائی کررہی ہے جو غیر قانونی ٹریفک کے لیے وی او آئی پی اور وی پی اینز استعمال کررہے ہیں، تمام ورچوئل سہولتوں کا استعمال قانونی ذرائع سے ہونا چاہیے جنہیں پی ٹی اے نے وائٹ لسٹ کیا ہوا ہے'۔

پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے ساتھ 17 مارچ کا اجلاس کیا تھا تا کہ اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات دور کیے جاسکیں اور آئی پیز کو وائٹ لسٹ کرنے کا عمل مؤثر بنایا جاسکے۔

پی ٹی اے نے اجلاس میں بتایا کہ اس کا وائٹ لسٹ کرنے کے قواعد ویب سائٹ پر دستیاب ہیں اور ریگولیٹر درخواست پر 24 گھنٹنے میں کارروائی کرتا ہے۔

اس کے علاوہ اتھارٹی نے موبائلز کی رجسٹریشن کی مدت کو ایک ماہ سے بڑھا کر 90 روز کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کا ملازمین کو ڈیڑھ لاکھ روپے کورونا بونس دینے کا اعلان

اتھارٹی کا کہنا تھا کہ غیر معمولی صورتحال کے پیشِ نظر 18 مارچ سے بلاک کیے جانے والے غیر رجسٹرڈ موبائل فونز ہر موبائل کی مدت کو دیکھتے ہوئے 18 اپریل سے بلاک کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ موبائل ڈیوائس آئڈینٹفکیشن رجسٹریشن بلاکنگ سسٹم کے تحت مقامی نیٹ ورکس سے منسلک تمام موبائل فونز کو پہلی دفعہ مقامی نیٹ ورک استعمال کرنے کے بعد 60 روز میں رجسٹر کروانا ضروری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024