• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

کورونا وائرس: تنہا شو کرنے کے بجائے ندا یاسر کا مہمانوں کے ساتھ پروگرام

شائع March 18, 2020
ندا یاسر نے پروگرام کے دوران کورونا وائرس پر بھی بات کی—فوٹو: انسٹاگرام
ندا یاسر نے پروگرام کے دوران کورونا وائرس پر بھی بات کی—فوٹو: انسٹاگرام

اس وقت جب کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے ماہرین صحت عام افراد کو رضاکارانہ طور پر خود کو تنہائی اختیار کرنے کی ہدایات کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

وہیں پاکستانی حکومتی عہدیدار اور ماہرین صحت بھی عوام کو زیادہ سے زیادہ گھروں تک محدود رہنے اور کسی بھی جگہ کم سے کم جمع ہونےکی تلقین کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

اگرچہ دنیا کے کئی ممالک کی حکومتوں نے لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی لگاتے ہوئے شہروں اور ممالک کو ہی لاک ڈاون کردیا ہے تاہم پاکستان میں تاحال ایسی کوئی صورتحال سامنے نہیں آئی، البتہ صوبہ سندھ کی حکومت نے جزوی طور پر لاک ڈاون کرتے ہوئےشاپنگ مالز اور عوامی مقامات کو بند کردیا ہے۔

اس وقت جب کہ پورے ملک میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے حفاظتی انتظامات کیے جا رہے ہیں، ایسے میں معروف مارننگ شو میزبان ندا یاسر کو اپنے شو میں ایک ساتھ کئی مہمانوں کو بلانے اور ان کے ساتھ پروگرام کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔

اگرچہ ندا یاسر نے اپنے مارننگ شو کے آغاز میں کورونا وائرس کا ذکر کرتےہوئے سماجی دوری پر بھی بات کی، تاہم انہوں نے اپنے پروگرام میں مہمانوں کو بلانے کا دفاع بھی کیا۔

ندا یاسر نے اپنے مارننگ شو میں 16 مارچ کو ملک کے مختلف شہروں سے میک اپ آرٹسٹوں کو بلایا اور انہیں تین دن تک 18 مارچ تک شو میں دکھایا۔

ندا یاسر نے 16 مارچ کو میک اپ مقابلے کا آغاز کرنے سے قبل ہی شو میں بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں لوگ سماجی دوری اختیار کر رہے ہیں اور عوام گھروں تک محدود ہوگئی ہے۔

ندا یاسر کا کہنا تھا کہ پرانے زمانے میں جب جنگیں لگتی تھیں تا جنگوں کا خطرہ ہوتا تھا تو اس وقت بھی لوگ گھروں تک محدود ہوجاتے تھے تاہم اس وقت بھی گھروں میں محدود رہ جانے والے افراد کو خوش رکھنے کے لیے خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: فلم ’فیٹ مین‘ کی شوٹنگ ملتوی

انہوں نے کورونا وائرس کی وجہ سے گھروں میں محدود رہ جانے والے یورپی ملک اٹلی کے عوام کا ذکر بھی کیا اور بتایا کہ کس طرح وہ گھروں میں قید رہنے کے باوجود گھروں کی بالکونی سے نکل کر میوزک آلات بجا کر ایک دوسرے کو محظوظ کرتے رہے اور گانے گاتے رہے۔

اس کے بعد ندا یاسر نےتقریبا ایک درجن سے زائد میک اپ آرٹسٹ اور دیگر افراد کو پروگرام کے اسٹیج پر مدعو کیا اور لوگوں کو بتایا کہ اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو لوگ ڈر جائیں گے اور کورونا وائرس کے ڈر کو ختم یا کم کرنے کے لیے لازمی ہے کہ وہ گھروں تک محدود افراد کو انٹرٹینمنٹ فراہم کریں۔

بعد ازاں ندا یاسر نے میک اپ آرٹسٹوں کا مقابلہ کروایا اور ان کا مقابلہ تین دن تک جاری رہا اور انہوں نے تینوں دن 16 سے 18 مارچ تک مہمانوں کے ساتھ پروگرام کیا اور اس دوران وہ بار بار اپنے پروگرام میں کورونا وائرس اور اس سے بچاو کے لیے سماجی دوری کا ذکر کرنے سمیت اپنے کئی مہمانوں کے ساتھ دکھائی دیں۔

حیران کن طور پر پروگرام میں شامل ہونے والے تمام مہمان اور خود میزبان نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے کوئی بھی حفاظتی انتظام نہیں کر رکھا تھا، یہاں تک پروگرام میں شریک ہونے والے کسی بھی شخص نے فیس ماسک تک نہیں پہنا تھا۔

اس سے زیادہ حیران کن بات یہ ہےکہ پروگرام میں ایک موقع پر میک اپ مقابلے میں شرکت کے لیے پنجاب کے شہر خانیوال سے آنے والی میک اپ اآرٹسٹ خاتون کو جب کھانسی آئی تو میزبان نے ان سے کہا کہ اگر زیادہ کھانسی ہے تو فیس ماسک پہن لیں، جس پر انہوں نےکہا کہ نہیں انہیں معمولی کھانسی ہے۔

بہت زیادہ دیکھنے والے مارننگ شو میں میزبان اور مہمانوں کی جانب سے احتیاطی تدابیر کے بغیر ٹی وی اسکرین پر آنے اور لوگوں کو کورونا وائرس سے متعلق مزید سخت حفاظتی انتظامات کرنے کی تلقین کرنے کے بجائے انہیں یہ پیغام دینا کہ کورونا جیسی بیماریوں سے ڈر کے مارے گھروں تک محدود رہنے کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی انٹرٹینمنٹ ہی نہ کی جائے یہ غلط ہے جیسے مشورے دینے پر ندا یاسر کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

مزید پڑھیں : سندھ حکومت کا ریسٹورنٹس، شاپنگ مالز 15 روز کیلئے بند کرنے کا فیصلہ

خیال رہے کہ کورونا وائرس کے پھیلنے کی وجہ سے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر پاکستان کی چند فلموں اور ڈراموں کی شوٹنگ بھی روک دی گئی ہے جب کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے سیمی فائنل اور فائنل کو بھی روک دیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں کراچی جیسے شہر میں سینما ہالز، شاپنگ مالز اور ریسٹورنٹس کو بند کرنے سمیت ٹرانسپورٹ کو بھی محدود کردیا گیا ہے جب کہ شادی ہالز کو بھی بند کرکے تعلیمی اداروں کو چھٹیاں دے دی گئی ہیں۔

پاکستان میں رواں ہفتے کورونا کیسز کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور 18 مارچ کی سہ پہر تک ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد بڑھ کر 249 تک جا پہنچی تھی۔

کورونا کیسز کے سب سے زیادہ کیس صوبہ سندھ میں 181 رپورٹ ہوئے جب کہ پنجاب 23 کیسز کے ساتھ دوسرے، خیبرپختونخوا 19 کے ساتھ تیسرے اور بلوچستان 16 کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے، گلگت بلتستان میں 5 جب کہ اسلام آباد میں 2 کیسز سامنے آئے ہیں، تاہم تاحال آزاد کشمیر سے کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا۔

پاکستان میں خطے میں ایران کے بعد سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، ایران میں کیسز کی تعداد 16 ہزار سے زائد ہو چکی تھی اور وہاں ہلاکتوں کی تعداد 988 تک جا پہنچی تھی۔

کورونا وائرس 18 مارچ کی سہ پہر تک دنیا بھر کے 160 سے زائد ممالک تک پہنچ چکا تھا اور اس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 2 لاکھ سے زائد ہو چکی تھی جب کہ اس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 8 ہزار تک جا پہنچی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: خیبرپختونخوا حکومت کا ریسٹورنٹس، بیوٹی پارلرز بند کرنے کا اعلان

مذکورہ وائرس اب اٹلی، ایران، اسپین، امریکا اور جرمنی میں تیزی سے کورونا وائرس پھیل رہا ہے اور 18 مارچ کی سہ پہر تک اٹلی میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر ساڑھے 31 ہزار تک جا پہنچی تھی جن میں سے ڈھائی ہزار مریض ہلاک ہو چکے تھے۔

اسی طرح اسپین میں مریضوں کی تعداد 11 ہزار 826 تک جا پہنچی تھی جن میں سے 533 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

اٹلی اور اسپین کی طرح حیران کن طور پر جرمنی میں بھی کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور وہاں مریضوں کی تعداد امریکا سے بھی زیادہ ہے، جرمنی میں 18 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 9 ہزار 360 تک جا پہنچی تھی، جن میں سے 26 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

اسی طرح 18 مارچ کی دوپہر تک کورونا وائرس امریکا کی تمام 50 ہی ریاستوں تک پھیل چکا تھا اور وہاں مریضوں کی تعداد بڑھ کر ساڑھے 6 ہزار تک جا پہنچی تھی جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 110 تک پہنچ گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024