• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

کورونا وائرس: موڈیز نے پاکستان کی ترقی کی شرح سے متعلق نئی پیش گوئی کردی

شائع March 18, 2020
دسمبر 2019 میں نیو یارک کی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی شرح نمو 2.9 فیصد رکھی تھی۔ - فائل فوٹؤ:رائٹرز
دسمبر 2019 میں نیو یارک کی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی شرح نمو 2.9 فیصد رکھی تھی۔ - فائل فوٹؤ:رائٹرز

اسلام آباد: موڈیز انویسٹر سروس نے کورونا وائرس کی وجہ سے رواں مالی سال کے لیے پاکستان کی شرح نمو سے متعلق اپنی پیش گوئی کو کم کرتے ہوئے 2.5 فیصد تک کردی جبکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پورے ایشیا پیسیفک خطے کے لیے خطرہ عام طور نیچے کی طرف جارہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دسمبر 2019 میں نیو یارک کی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی شرح نمو 2.9 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو کا تخمینہ 3 فیصد لگایا جبکہ اس سے قبل یہ 3.5 فیصد بتائی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: 'موڈیز اور بلومبرگ سے نہ پوچھیں، معیشت کا پاکستان کے عوام سے پوچھیں'

موڈیز نے کورونا وائرس کے اثرات پر اپنے تازہ ترین 'علاقائی کریڈٹ آؤٹ لک اپ ڈیٹ' میں کہا کہ ایشیائی پیسیفک کے لیے خطرات مضبوطی سے کم ہورہے ہیں جن میں کمزور یورپی اور امریکی معیشتیں شامل ہیں۔

ایجنسی نے پیش گوئی کی کہ چین کے لیے شرح نمو 4.8 فیصد ہوگئی جو پہلے 5 فیصد بتائی گئی تھی اور یہ معاشی سرگرمیوں میں سست روی اور برآمدات کی طلب میں کمی کی وجہ سے ہے۔

مزید برآں ایجنسی نے بتایا کہ ایشیا پیسیفک خطے کے لیے پیش گوئی پر نظرثانی کورونا وائرس کے اثرات کی وجہ سے سفری پابندیوں اور آئی سولیشن اقدامات سمیت حالیہ تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: موڈیز نے پاکستان کا معاشی منظرنامہ منفی سے مستحکم قرار دے دیا

اس حوالے سے موڈیز کے نائب صدر کرسچن ڈی گزمان کا کہنا تھا کہ 'ہمارا بنیادی منظر نامہ 2020 کی پہلی ششماہی میں کھپت کی سطح میں کمی اور پیداوار اور فراہمی میں مسلسل رکاوٹوں کو ظاہر کرتا ہے جبکہ اس کے بعد سال کی دوسری ششماہی میں بحالی ہوگی'۔

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ قلیل مدت میں یہ منفی رسد اور طلب ظاہر کر رہا ہے اور اگر رکاوٹیں طویل ہوئیں تو عالمی بحران کا خطرہ زیادہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024