عوام نے احتیاط نہ کی تو لاکھوں افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں، ایران کا انتباہ
ایران نے ملک میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر عوام کے لیے انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر عوام نے صحت کے حوالے سے دی گئی ہدایات کو نظر انداز اور سفر کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو لاکھوں افراد اس کے سبب ہلاک ہو سکتے ہیں۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حکومت کی سخت ہدایات کے باوجود گزشتہ رات ایران کے دو مقدس مزاروں پر زائرین کی جانب سے دھاوا بولے جانے کے بعد یہ انتباہ جاری کیا گیا۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے دنیا بھر میں 7 ہزار سے زائد ہلاکتیں
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر عوام نے جذبات سے کام لیتے ہوئے اس طرح کے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا تو ملک میں وائرس کا پھیلاؤ روکنا ناممکن ہو جائے گا۔
ایران کے سپریم لیڈ آیت اللہ خامنہ ای نے عوام کے نام پیغام میں حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ لوگ غیر ضروری طور پر سفر سے گریز کریں۔
'ہر 10 سے میں 9 کیسز ایران سے ہیں'
مشرق وسطیٰ میں منظر عام پر آنے والے 18ہزار کیسز میں ہر 10 میں سے 9 افراد کا تعلق ایران سے ہے اور اب ایران کے متعدد شہروں میں انتظامیہ نے وائرس کا شکار افراد کی تشخیص کے لیے نئے آلات نصب کر دیے ہیں تاکہ جمعہ کو نئے فارسی سال نوروز سے قبل مختلف شہروں میں سفر کرنے والے افراد کو چیک کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے امریکا میں ہتھیاروں کی مانگ میں بھی اضافہ
لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کی روشنی میں جہاں دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے احتیاط اختیار کی جا رہی ہیں وہیں ایران اپنے عوام کو قرنطینہ میں رکھنے سے گریزاں ہے حالانکہ ایران میں منگل کو ہلاکتوں میں 13فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا اور مزید 135 افراد کی ہلاکت کے بعد ملک میں مرنے والوں کی تعداد 988 تک پہنچ چکی ہے جبکہ 16ہزار سے زائد اس وائرس کی زد میں آ چکے ہیں۔
ادھر اردن نے وائرس کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے شٹ ڈاؤن کی تیاری کر لی ہے اور ملک میں کسی بھی جگہ 10 یا اس سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ پڑوسی ملک اسرائیل نے بھی اپنے عوام کے لیے نئی ہدایات جاری کردی ہیں۔
وائرس سے متاثرہ افراد میں بخار، کھانسی اور نزلے جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور اکثر ایک ہفتے میں صحتیاب ہو بھی جاتے ہیں لیکن ضعیف یا پہلے سے بیماریوں کا شکار افراد کے لیے یہ جان لیوا ثابت ہو رہا ہے ۔
'ایران میں 35 لاکھ افراد مر سکتے ہیں'
ایران کے سرکاری ٹی وی کی صحافی افروز اسلامی جو ایک ڈاکٹر بھی ہیں، نے دارالحکومت تہران کی شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے اس کے تین ممکنہ خطرناک نتائج کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالت میں لوگ تعاون کرتے ہیں تو بھی وائرس سے ملک بھر میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد متاثر جبکہ 12ہزار ہلاک ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر لوگ درمیانے طریقے سے تعاون کرتے ہیں تو وائرس مزید پھیلے گا اور 3 لاکھ افراد متاثر جبکہ ایک لاکھ 10 ہزار ہلاک ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کورونا کے مزید کیسز، پاکستان میں متاثرین کی تعداد 237 ہوگئی
البتہ افروز اسلامی نے انکشاف کیا کہ اگر لوگ بالکل بھی تعاون نہیں کرتے ہیں تو ملک کا طبی نظام مکمل طور پر تباہ جائے گا اور یہ وائرس قابو سے باہر ہو جائے گا جس کے نتیجے میں ایران میں 40 لاکھ سے زائد افراد متاثر جبکہ 35لاکھ سے زائد موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔
سپریم لیڈر کا فتویٰ نظر انداز
ملک میں وائرس کی موجودہ تباہ کن حالت کو دیکھتے ہوئے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے فتویٰ جاری کیا کہ عوام غیر ضروری سفر سے گریز کریں لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایران کے عوام اس فتوے کو بھی خاطر میں لانے پر تیار نہیں جو ایک حیران کن اور خطرناک امر ہے کیونکہ ایران کے تمام تر معاملات میں آیت اللہ خامنہ ای کی بات کو حرف آخر سمجھا جاتا ہے اور عوام و خواص یکساں ان احکامات کی پابندی کرتے ہیں۔
پیر کی رات مشتعل افراد مشہد میں واقع امام رضا کے مزار اور قم میں فاطمہ معصومہ کے مزار کے احاطے میں داخل ہو گئے۔
عموماً ان مزاروں پر عقیدت مند 24 گھنٹے اور ہفتے کے ساتوں دن موجود رہتے ہیں اور مقدس ہستیوں سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے مقامات کو چھوتے اور چومتے ہیں لیکن موجودہ صورتحال میں ان کے اس عمل سے وائرس کے انتہا سے زیادہ تیزی سے پھیلاؤ کا خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: آئی ایم ایف متاثرہ ممالک کو 10 کھرب ڈالر دینے کیلئے تیار
اسی خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے ایران کے وزارت صحت کے حکام گزشتہ دو ہفتوں سے مزاروں کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور پیر کی رات حکومت نے مزاروں کی بندش کا اعلان کیا جس سے عوام مشتعل ہو گئے۔
مشہد کے مزار پر موجود ایک شیعہ عالم نے کہا کہ ہم کہنا چاہتے ہیں کہ ایران کی حکومت یہ کر کے بہت غلط کر رہی ہے۔
ان کے ساتھ دیگر لوگ بھی شدید نعرے بازی کر رہے تھے کہ وزارت صحت غلط ہے، ایران کے صدر بھی غلط کر رہے ہیں۔
پولیس نے بعد ازاں عوام کو پرامن طریقے سے منتشر کردیا۔
ایران کے اہم مذہبی رہنماؤں اور قُم کے ایک مدرسے نے ان مظاہروں کو مزارات کی توہین قرار دیتے ہوئے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ مقدس مقامات کی بندش پر دانشمندی اور صبر سے کام لیں۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے بیان میں کہا کہ بندش کے باوجود ہمارے دل پہلے سے کہیں زیادہ ان مزارات سے قریب ہوگئے ہیں۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے خلاف مسلم ممالک کے اقدامات
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق دارالحکومت تہران سمیت 13صوبوں کے اہم شہروں میں لوگوں میں وائرس کی جانچ کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں لیکن ایران کے 31 صوبے ہیں اور پڑوسی ملکوں عراق اور لبنان کی طرح حکام نے ملک کے دیگر شہروں کو لاک ڈاؤن نہیں کیا۔
وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے 85 ہزار قیدیوں کو عبوری ضمانت دیتے ہوئے رہا کردیا گیا ہے اور مزید کی رہائی کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ادھر مصر نے ملک میں 166 نئے کیسز اور 4 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے اور انتظامیہ نے تمام سیاحتی مقامات، بازاروں، ریسٹورنٹ اور ہوٹلوں پر کام کرنے والے افراد کے صوبہ چھوڑنے پر پابندی عائد کردی ہے اور انہیں 14دن قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔