کورونا وائرس: کراچی میں بچت بازاروں پر پابندی
پاکستان میں بڑھتے کورونا وائرس کے پیش نظر مختلف نوعیت کے حفاظتی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور اسی سلسلے میں اب ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بچت بازاروں پر پابندی لگادی گئی ہے۔
کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کے ملک میں پھیلاؤ کے پیش نظر متعلقہ اتھارٹی کو میئر کراچی کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ کے ایم سی کی حدود میں لگنے والے تمام بچت بازار/ میلا فیسٹیولز پر پابندی لگادی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق متعلقہ اتھارٹی کی جانب سے بچت بازار/ میلا فیسٹیولز کے لیے دیے گئے اجازت نامے منسوخ کیے جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ ملک میں اس وقت کورونا وائرس سے سب سے زیادہ صوبہ سندھ متاثر ہوا ہے اور یہاں مریضوں کی تعداد 155 جبکہ ملک میں یہ تعداد 193 تک پہنچ چکی ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے مزید 6 افراد متاثر، ملک میں کیسز کی تعداد 193 ہوگئی
سندھ میں کورونا کے پہلے کیس کے سامنے آتے ہی حفاظتی اقدامات شروع کردیے گئے تھے اور سب سے پہلے تعلیمی اداروں میں تعطیلات کردی گئی تھی۔
جس کے بعد صوبائی حکومت نے مزید اقدامات اٹھاتے ہوئے صوبے میں شادی ہالز، مزارات، سنیما گھروں پر 3 ہفتوں کے لیے پابندی عائد کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا مشتبہ مریض جاں بحق
ساتھ ہی سندھ میں بڑے اجتماعات پر بھی پابندی لگاتے ہوئے عوام سے حکومتی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کرنے کی درخواست کی تھی۔
پاکستان میں کورونا وائرس
پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔
- 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔
- 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔
- 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔
- 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔
- 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔
- 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔
بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔
- 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔
- 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔
- 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔
- 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔
- 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔
- 16 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور سندھ میں تعداد 35 سے بڑھ کر 150 جبکہ خیبرپختونخوا میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 184 تک جا پہنچی تھی۔