• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

کورونا کو 'چینی وائرس' کہنے پر ٹرمپ کو تنقید کا سامنا

شائع March 17, 2020
نیو یارک کے میئر کے مطابق امریکا میں ایشیائی امریکی کمیونٹی پہلے ہی وائرس سے متاثر ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
نیو یارک کے میئر کے مطابق امریکا میں ایشیائی امریکی کمیونٹی پہلے ہی وائرس سے متاثر ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر کی جانب سے کورونا وائرس کو 'چینی وائرس' کہنے کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات لگانے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس ضمن میں اب امریکا اور چین کے حکام نے مطالبہ کیا کہ کورونا وائرس سے متعلق ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ تھمنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے یورپی ممالک سمیت 30 ممالک کے شہریوں کے داخل ہونے پر پابندی عائد کردی

خیال رہے کہ امریکی صدر نے پیر کی شب سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'امریکا ایئرلائنز سمیت دیگر صنعتوں کی ترقی کے لیے کوشاں رہے گا جو چینی وائرس کی وجہ سے متاثر ہوئیں'۔

اس سے قبل ٹرمپ کے اتحادیوں نے وبا کو 'چینی کورونا وائرس' قرار دیا تھا جبکہ امریکی صدر کی جانب سے چین سے متعلق پہلی مرتبہ باقاعدہ متنازع بیان سامنے آیا ہے۔

ناقدین نے الزام تراشی پر شدید تنقید کی ہے اور اسے ایشیائی امریکی کمیونٹی کے لیے منفی رویے میں اضافے کا باعث قرار دیا۔

نیویارک سٹی کے میئر بل ڈی بلیسیو نے ٹوئٹ میں کہا کہ امریکا میں رہنے والی ایشیائی امریکی کمیونٹی پہلے ہی اس وائرس سے متاثر ہے اس لیے آپ (ٹرمپ) کی مزید نفرت کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'پہلے ہی ہمارے لوگ اس وائرس سے زیادہ متاثر ہیں'۔

واضح رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے کہا تھا کہ دنیا بھر میں چین سے زیادہ کورونا وائرس کے مریض اور اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔

جس پر امریکا کے سیکریٹری خارجہ امور مائیک پومپیو نے چین کے اعلیٰ افسران کو فون کرکے اس غصے کا اظہار کیا تھا کہ چین نے آفیشل چینل استعمال کرکے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا الزام امریکا پر عائد کیا۔

مائیک پومپیو نے زور دیا تھا کہ یہ وقت جعلی خبریں پھیلانے کا نہیں بلکہ تمام اقوام کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سربراہ عالمی ادارہ صحت کا کورونا کے ہر مشتبہ مریض کے ٹیسٹ کا مطالبہ

چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ ہفتے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ امریکی فوجی وائرس چین میں لے کر آئے۔

یاد رہے کہ دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا کورونا وائرس اس وقت دنیا بھر میں پھیل چکا ہے۔

17 مارچ کی صبح تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 82 ہزار 407 تک جا پہنچی تھی جن میں سے 7 ہزار 157 افراد ہلاک ہوچکے تھے۔

دنیا بھر میں تصدیق شدہ کورونا وائرس کے مذکورہ مریضوں میں سے لگ بھگ 80 ہزار مریض صحت یاب ہوچکے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024