• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

میر شکیل کی گرفتاری کے خلاف 3 اپوزیشن جماعتوں کی درخواست دائر

شائع March 17, 2020
درخواست احسن ستی کی جانب سے بیرسٹر جہانگیر خان جدون کے توسط سے دائر کی گئی—فائل: فوٹو:اے ایف پی
درخواست احسن ستی کی جانب سے بیرسٹر جہانگیر خان جدون کے توسط سے دائر کی گئی—فائل: فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد/لاہور: تین اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی (جے آئی) نے جیو ٹی وی پر حکومتی کریک ڈاؤن اور جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں مشترکہ درخواست دائر کردی۔

عدالت عالیہ میں دائر اس درخواست پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال اور جے یو آئی، جماعت اسلامی کے کچھ اراکین اسمبلی نے دستخط کیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا جس پر بدھ کے روز سماعت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے میر شکیل الرحمٰن کے خلاف اراضی کیس میں نواز شریف کو طلب کرلیا

بیرسٹر ظفراللہ خان کے ذریعے دائر درخواست میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین، وزارت اطلاعات و نشریات کے سیکریٹری اور پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے چیئرمین کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ چیئرمین نیب نے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کا حکم دے کر نیب آرڈیننس 1999 میں تفویض کردہ اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے اور یہ گرفتاری آئین میں دی گئی بنیادی حقوق کی ضمانت اور اعلیٰ عدلیہ کے متعینہ قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں 8 مارچ 2020 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے دیے گئے فیصلے کا حوالہ دیا گیا جس میں عدالت نے ملزم کے حراست کے لیے نیب کے لیے حدود و قیود قائم کی تھیں۔

مزید پڑھیں: اراضی کیس: جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن گرفتار

درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ جنگ گروپ کے سربراہ کو گرفتار کرنے سے قبل حکومت نے تنقید کرنے پر جیو ٹی وی انتظامیہ کو خبردار کیا تھا اور دوستانہ پروگرامز کرنے پر زور دیا تھا۔

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ چونکہ ملزم (میر شکیل الرحمٰن) نہ تو مفرور ہیں نہ ہی دہشت گرد اور نہ ہی مطلوبہ مجرم ہیں اس لیے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی‘۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ ’وہ پاکستان کے ایک معتبر اور بڑے میڈیا ہاؤس کے سربراہ ہیں جو نیب کے ساتھ مکمل تعاون کررہے تھے اور یہ شکایت کی تصدیق کے لیے محض دوسرا طلبی کا نوٹس تھا اور کارروائی نہ تو تحقیقات اور نہ ہی تفتیش میں داخل ہوئی تھی‘۔

یہ بھی پڑھیں: اراضی کیس: میر شکیل الرحمٰن جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کا ڈویژن بینچ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جیو ٹی وی کی مبینہ بندش اور نیچے کے نمبر پر مقرر کرنے کے خلاف اسی طرح کی ایک درخواست کی سماعت منگل کو (آج) کرے گا۔

مذکورہ درخواست احسن ستی کی جانب سے بیرسٹر جہانگیر خان جدون کے توسط سے دائر کی گئی۔

درخواست میں سیکریٹری کابینہ، وزارت اطلاعات و نشریات، چیئرمین نیب اور چیئرمین پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں زور دیا گیا کہ عدالت کو میڈیا کو کنٹرول کرنے کے تمام اقدامات کو (غیر قانونی) قرار دینا چاہیے اور جیو ٹی وی کو کیبل پر دوبارہ انہیں نمبر پر لانا چاہیے جہاں وہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری سے پہلے آرہا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024