• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کورونا وائرس: سندھ میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کی نئی تاریخوں کا اعلان

شائع March 16, 2020
سندھ میں کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
سندھ میں کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں حالیہ اضافے کے بعد احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کی نئی تاریخوں کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ صوبے میں نیا تعلیمی سال یکم جون 2020 سے شروع ہوگا۔

کراچی میں ایجوکیش اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے 2 روز کے لیے اسکول بند کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن حالات کا تقاضہ ایسا ہوا کہ ہمیں تعطیلات میں اضافہ کرنا پڑا، جس کے بعد ہونے والے اجلاس میں اکثریت کی رائے تھی کہ اسکولز کھول دیے جائیں لیکن بعد ازاں صوبے میں کورونا وائرس کا ایک ایسا مریض آیا جس میں مقامی سطح پر وائرس منتقل ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس مریض کے سامنے آنے کے بعد اکثریت کی رائے میں تبدیلی آئی اور انہوں نے کہا کہ ہمیں اسکولز نہیں کھولنے چاہیئیں، جس کے بعد آپ کے سامنے تعلیمی اداروں کی تعطیلات کا فیصلہ سامنے آیا۔

مزید پڑھیں: سندھ میں تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ ان چھٹیوں کے بعد یہ ضروری تھا کہ تعلیمی سال کے کلینڈر کا جائزہ لیں جس کے لیے آج یہ اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔

وزیر تعلیم سندھ کا مزید کہنا تھا کہ آج جو فیصلے کے لیے گئے ہیں یہ سب ان حالات پر منحصر ہیں کہ 30 مئی تک ہمارے یہاں معاملات درست ہوجائیں تاہم خدانخواستہ حالات خراب ہوتے ہیں تو دوبارہ معاملے کا جائزہ لینا پڑے گا۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں کورونا وائرس کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے تاہم ہمارے یہاں حالات اب بھی دنیا کے دیگر ممالکت سے بہت بہتر ہے۔

تعلیمی سال کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جو تعلیمی سال یکم اپریل سے شروع ہونا تھا اب وہ یکم جون سے شروع ہوگا اور یکم سے 15 جون تک نہم اور دہم جماعت کے سوا تمام جماعتوں کے امتحانات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 15 جون تک تمام اسکولز امتحانات لے کر نتائج کا اعلان کردیں گے اور اس کے بعد ان کی نئی کلاسز شروع ہوجائیں گی۔

نہم و دہم جماعت کے امتحانات کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ 16 مارچ سے شروع ہونے والے امتحانات اب 15 جون 2020 سے شروع ہوں گے اور یہ امتحانات 15 روز تک چلیں گے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 15 اگست 2020 کو دسویں جماعت کے نتائج کا اعلان ہوگا، عموماً 3 ماہ میں یہ نتائج سامنے آتے ہیں تاہم ہم نے بورڈ سے درخواست کی ہے کہ ان نتائج کو 2 ماہ میں جاری کردیں۔

صوبائی وزیر تعلیم کا مزید کہنا تھا کہ 6 جولائی 2020 سے 11ویں اور 12ویں جماعت کے امتحانات ہوں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ واضح کیا کہ نہم، دہم، فرسٹ ایئر اور سیکنڈ ایئر کے امتحانات دوپہر کی شفٹ میں ہوں گے۔

امتحانات سے متعلق انہوں نے بتایا کہ 12ویں جماعت کے نتائج 15 ستمبر 2020 کو جاری کردیے جائیں گے، اس کے علاوہ کالجز میں فرسٹ اور سیکنڈ ایئر کا تعلیمی سال یکم اگست 2020 سے شروع ہوگا۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 11ویں جماعت کے داخلے 15 جولائی سے شروع ہوجائیں گے۔

تاہم انہوں نے یہ واضح کیا کہ دسویں جماعت کے امتحانات کے نتائج 15 اگست تک آئیں گے لہٰذا ان طلبہ کو ان کے 9ویں جماعت کے نتائج کو دیکھتے ہوئے 11ویں جماعت میں پروویژنل (عارضی) داخلہ دیا جائے گا، بعد ازاں جب 15 اگست کو نتائج آنے پر جو طلبہ پاس ہوں گے وہ آگے جائیں گے جبکہ جو فیل ہوں گے وہ دوبارہ جماعت پڑھیں گے۔

دوران گفتگو اسکولز فیسز سے متعلق انہوں نے وضاحت کی کہ 2 سے 3 برس پہلے عدالتوں میں کیسز چلے جس پر یہ فیصلہ سامنے آیا کہ کوئی بھی اسکول پیشگی فیس نہیں لے گا بلکہ ماہانہ بنیادوں پر فیس کی ادائیگی ہوگی۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے کہ جب تعلیمی اداروں کی چھٹیاں ہوتی ہیں تو وہاں فیس لی جاتی ہے کیونکہ جن اسکولز میں آپ کے اور ہمارے بچے پڑھتے ہیں وہاں پر بہت سے لوگ ملازمت کرتے ہیں اور ان کی تنخواہیں ادا کرنی ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ عدالت کے فیصلے کے مطابق تمام والدین اپنے بچوں کی فیس ماہانہ بنیادوں پر ادا کریں اور کوئی پیشگی فیس کی ادائیگی نہ کی جائے۔

کورونا وائرس سے متعلق علما اور مذہبی رہنماؤں کے کردار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی درخواست پر ان رہنماؤں نے اپنے اجتماعات کو محدود کیا ہے اور وہ اپنے لوگوں کو حکومت کی ایڈوائزری پر عمل کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں کورونا کیسز کی تعداد 76 تک پہنچ گئی

دوران گفتگو ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت نے فیصلہ کیا تو تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کیا لیکن ہمیں جہاں سے اسکول کھلنے کی شکایات آئیں ہم نے وہاں کارروائی کی اور ایسے ادارے بھی بند کروائے جو کبھی بند نہیں ہوتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے جن حالات میں ہورہے ہیں وہ اس بات کا تقاضہ کرتے ہیں کہ لوگ ہم سے تعاون کریں، حالات کی سنگینی کو سمجھنے کی ضرورت ہے جبکہ جہاں تک فیسز کی بات ہے تو ہماری اسٹیرنگ کمیٹی میں نجی اسکولوں کے نمائندے موجود تھے، لہٰذا جو اسکول بھی پیشگی فیس لے رہا ہے تو اس کی شکایت کریں ہم کارروائی کریں گے۔

خیال رہے کہ سندھ حکومت نے صوبے میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آتے ہی تعلیمی اداروں کو 2 روز کے لیے بند کیا تھا، بعد ازاں ان تعطیلات میں 13 مارچ تک اضافہ کیا گیا تھا تاہم صوبے میں مقامی سطح پر منتقل ہونے والا کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد صوبائی حکومت نے 31 مئی تک تعلیمی اداروں کی بندش کا اعلان کردیا تھا۔

سندھ حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ یہ تعطیلات گرمیوں کی قبل از وقت تعطیلات تصور ہوں گے اور تعلیمی ادارے یکم جون 2020 سے کھلیں گے۔

خیال رہے کہ ملک میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس سے سب سے زیادہ صوبہ سندھ متاثر ہے اور یہاں اب تک 76 مریضوں میں کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔

  • 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔

  • 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔

  • 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔

  • 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔

  • 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔

  • 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔

بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔

  • 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔

  • 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔

  • 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔

  • 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔

  • 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔

  • 16 مارچ کو سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے بذریعہ ٹوئٹ تصدیق کی کہ تفتان سے سکھر آنے والے افراد میں سے اب تک 50 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی، جس کے بعد صوبے میں 76 افراد اس وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ ملک میں مجموعی تعداد 94 تک جاپہنچی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024