• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پاکستان میں کورونا وائرس کے مزید کیسز کی تصدیق، تعداد 53 ہوگئی

شائع March 15, 2020 اپ ڈیٹ March 16, 2020
محکمہ سندھ کے مطابق کراچی میں کورونا وائرس کے مزید 4 کیسز کی تصدیق ہوگئی — فائل فوٹو: رائٹرز
محکمہ سندھ کے مطابق کراچی میں کورونا وائرس کے مزید 4 کیسز کی تصدیق ہوگئی — فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے، اسلام آباد، کراچی کے بعد لاہور میں بھی کورونا وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہوا جبکہ تفتان سے سکھر منتقل کیے گئے زائرین میں سے 13 کے طبی ٹسیٹ مثبت آئے ہیں جس کے بعد ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 53 ہوگئی۔

اس اعتبار سے محض آج کی تاریخ میں ملک میں مجموعی طور پر 20 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ سندھ میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد سب سے زیادہ یعنی 35 ہے۔

سندھ میں مزید کیسز کی تصدیق

محکمہ صحت سندھ نے کراچی میں ایک اور کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق کردی۔

متعلقہ ادارے کے مطابق مریض گزشتہ روز کوئٹہ سے کراچی پہنچے تھے۔

اس حوالے سے ترجمان سندھ حکومت نے بھی وائرس سے متاثرہ شخص کی تصدیق کی۔

انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ دستیاب معلومات کے مطابق متاثرہ شخص بلوچستان سے تعلق رکھتا ہے اور گزشتہ رات ہی کراچی پہنچا تھا۔

اس سے قبل حکومت سندھ کے ترجمان سینیٹر مرتضیٰ وہاب نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ تفتان سے منتقل کیے گئے زائرین میں سے کم از کم 13 افراد کے طبی ٹیسٹ میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'مذکورہ افراد سرحد پر قرنطینہ سینٹر میں رکھا گیا تھا'۔

سکھر میں قرنطینہ کے سینٹر سے 40 زائرین کے طبی نمونے ٹیسٹ کے لیے کراچی روانہ کیے گئے تھے جس میں سے 13 نمونے مثبت ثابت ہوئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز مرتضیٰ وہاب نے کہا تھا کہ تفتان بارڈر پر قرنطینہ کیے گئے مجموعی 853 زائرین میں سے 288 کو سکھر منتقل کردیا گیا۔

ترجمان سندھ حکومت نے بتایا تھا کہ سکھر میں منتقل کیے گئے 288 زائرین کے سوا 20 سالار بھی ہیں۔

قبل ازیں محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی میں کورونا وائرس کے مزید 4 کیسز کی تصدیق کی تھی۔

وزیر صحت سندھ کے میڈیا کوآرڈینیٹر میران یوسف نے بتایا کہ 4 میں سے تین کورونا وائرس کے مریض چند روز قبل ہی سعودی عرب سے واپس وطن پہنچے تھے۔

اس ضمن میں انہوں نے چوتھے مریض کے بارے میں بتایا کہ مذکورہ شخص نے حالیہ چند دنوں میں بیرون ملک سفر نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کا کورونا وائرس پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ

نئے کیس سامنے آنے کے بعد سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 21 ہوگئی ہے جن میں سے 2 مریض صحتیاب ہوکر گھر جاچکے ہیں جبکہ 15 زیر علاج ہیں۔

اسلام آباد میں متاثرین کی تصدیق

دوسری جانب اسلام آباد میں زیر علاج کورونا وائرس کی مریضہ کے شوہر میں بھی وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔

پمز ہسپتال میں زیر علاج امریکا سے آنے والی خاتون کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔

لاہور میں کورونا کا پہلا کیس

علاوہ ازیں سیکریٹری صحت لاہور ریٹائرڈ کیپٹن محمد عثمان نے پنجاب کے شہر لاہور میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق کردی۔

10 مارچ کو برطانیہ سے واپسی کے چند دن بعد 54 سالہ مریض کو کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد ہفتہ کی رات میو ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی تھی۔

'آزاد جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کا کوئی کیس نہیں'

گزشتہ روز بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے صوبے میں کورونا وائرس کے مزید 2 کیسز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔

آزاد جموں و کشمیر کے چیف سیکٹری متھر نیاز رانا نے کہا کہ وادی میں کورونا وائرس کے 9 مشتبہ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں-

انہوں نے بتایا کہ ضلع مظفرآباد اور میرپور میں بالترتیب 6 اور 3 مشتبہ کیسز آئے ہیں جبکہ ان کے طبی نمونے این آئی ایچ کو بھیجے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ارسال کیے گئے نمونوں میں سے 4 کے منفی نتائج سامنے آئے ہیں جبکہ دیگر پانچ 5 رپورٹیس کل موصول ہوں گی۔

دوسری جانب آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ ریاست میں یورپ اور دیگر بیرونی ممالک سے آنے والوں سیاحوں کی نگرانی کریں تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

اسلام آباد میں ریاستی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں ابھی تک کوئی کورونا وائرس کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس کے متاثرین

چین کے شہر ووہان سے دسمبر 2019 میں پھیلانے والا کورونا وائرس 15 مارچ کی شام تک دنیا کے تقریباً 156 ممالک تک پھیل چکا ہے اور دنیا بھر میں ایک لاکھ 56 ہزار 400 سے زائد افراد کو متاثر کرچکا ہے جبکہ مجموعی طور پر 5 ہزار 833 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

اب حیران کن طور کورونا وائرس کے کیسز چین کے بجائے یورپ، امریکا، افریقہ اور مشرق وسطیٰ سمیت دیگر خطوں میں سامنے آ رہے ہیں، تاہم کورونا وائرس کے نئے کیسز سب سے زیادہ یورپ میں ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔

یورپ کے دیگر ممالک سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، ناروے، سویڈن اور نیدرلینڈ میں بھی ایک ہزار سے 1400 تک کیسز رپورٹ ہو چکےہیں۔

چین کے بعد کورونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں 1441 اٹلی میں ہوئی ہیں، ہلاکتوں کے حوالے سے دوسرے 611 کے ساتھ ایران دوسرے، 196 کے ساتھ اسپین تیسرے، 91 کے ساتھ فرانس چوتھے، 72 کے ساتھ جنوبی کوریا پانچویں اور 60 کے قریب تک ہلاکتوں کے ساتھ امریکا چھٹے نمبر پر ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔

  • 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔

  • 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی۔ 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔

  • 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔

  • 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔

  • 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔

  • 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔

بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔

  • 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔

  • 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔

  • 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔

  • 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔

  • 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس کے بارے میں وہ انکشافات اور تفصیلات جنہیں جاننا بہت ضروری ہے

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

نوٹ: کورونا وائرس سے متعلق مزید خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024