• KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:48pm
  • LHR: Asr 4:35pm Maghrib 6:21pm
  • ISB: Asr 4:40pm Maghrib 6:28pm
  • KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:48pm
  • LHR: Asr 4:35pm Maghrib 6:21pm
  • ISB: Asr 4:40pm Maghrib 6:28pm

پیٹرولیم صارفین سے غیر قانونی 70 کروڑ روپے بٹورنے کا انکشاف

شائع July 27, 2013

ڈان نیوز کو دستیاب اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سمری کی جھلک۔

اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کو بنیاد بناتے ہوئے گزشتہ دو ماہ سے پیٹرولیم صارفین سے غیر قانونی طور پر فی لیٹر 0.86 روپے وصول کیے جا رہے ہیں اور یہ رقم کل ملا کر 70 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے۔

وزارت پٹرولیم اور ای سی سی کی دستاویزمیں انکشاف ہوا ہے کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اور ڈیلرز مارجن کے نام پر پیٹرول اور ڈیزل کے صارفین سے گزشتہ دو ماہ سے 0.86روپے فی لیٹر چارج کرتے ہوئے 70 کروڑ روپے سے زائد کی رقم وصول کر چکے ہیں۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) نے 27 فروی کو پیٹرول اور ڈیزل پر کمپنیوں اور ڈیلرز کے مارجن میں عبوری ریلیف کے نام پر تین ماہ کیلئے اضافہ کیا تھا جس کو بنیاد بنا کر آئل کمپنیز پیٹرول پر 0.25 اور ڈیزل پر 0.10 فی لیٹر وصول کر رہیں تو دوسری جانب ڈیلرز بھی پیٹرول پر 0.41 اور ڈیزل پر 0.10 روپے فی لیٹر وصول کرنے میں مصروف ہیں۔

اس کے بعد مارجن میں عبوری ریلیف کے نام پر صارفین سے اضافی رقم وصول کی جا رہی ہے اور اس میں سرکار کے زیر انتظام چلنے والی پاکستان اسٹیٹ آئل بھی ملوث ہے۔

ڈان نیوز کو دستیاب اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سمری کے مطابق آئل کمپنیز اور ڈیلرز کے مارجن پر بھی اسی حساب سے نظر ثانی کی جس کا اطلاق یکم اپریل 2013 سے ہوا تھا۔

ای سی سی نے اس عرصہ میں اسٹڈی کروانے کی ہدایت کی تھی تاکہ پتہ چل سکے کہ یہ کمپنیاں اور ڈیلرز کہیں پہلے ہی زیادہ مارجن تو حاصل نہیں کررہے لیکن مقررہ وقت گزر گیا اور اسٹڈی نہ ہوئی مگر تین ماہ کیلئے دیا گیا 86 پیسے فی لیٹر کا عبوری ریلیف پانچویں ماہ میں بھی خلاف قانون وصول کیا جارہا ہے۔

وزارت پٹرولیم نے قانونی کور کیلئے ای سی سی کو دوبارہ سمری ارسال کرتے ہوئے سفارش کی ہے کہ مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کو پیٹرول اور ڈیزل پر صارفین سے 86 پیسے فی لیٹر مارجن مزید چار ماہ کیلئے وصول کرنے کی اجازت دی جائے۔

ذرائع کے مطابق ای سی سی کی منظوری کے بغیر کمپنیاں اور ڈیلرز صارفین سے گزشتہ دو ماہ کے دوران 70 کروڑ روپے وصول کر چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025