• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

مہنگائی کی وجہ حکومت ہے جو عوام کی نمائندہ نہیں، شاہد خاقان عباسی

شائع March 14, 2020
شاہد خاقان عباسی نے ملتان میں جاوید ہاشمی سے ملاقات کی—فوٹو:ڈان نیوز
شاہد خاقان عباسی نے ملتان میں جاوید ہاشمی سے ملاقات کی—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ملک میں مہنگائی کی وجہ حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں ہے۔

ملتان میں جاوید ہاشمی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ‘یہ حکومت گری ہوئی ہے اس کو گرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تبدیلی ایسی ہو کہ ملک میں جمہوریت بھی قائم رہے اور ملک میں حکومت بھی آئین کے مطابق چل سکے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کی ترقی میں جو رکاوٹيں ہیں اس کو سارا پاکستان جانتا ہے، یہ حکومت متنازع الیکشن کے نتیجے میں آئی، اس کی ناکامی بھی سارا پاکستان محسوس کر رہا ہے، ملک میں مہنگائی کا جو سیلاب اور بے روزگاری ہر گھر میں ہے اس کی صرف ایک وجہ حکومت ہے جو عوام کی نمائندہ نہیں ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ عوام کے منتخب نمائندے مسائل حل کریں لیکن اپوزیشن کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے جارہے ہیں، ڈیڑھ سال ہوگیا اب تک ایک الزام بھی ثابت نہیں کرسکے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اقتدار کی جنگ نہیں لڑ رہے بلکہ جمہوریت اور آئین کی پاسداری کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آٹا، چینی کا بحران ہے اور ہر کوئی پریشان ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے حوالے سے کہا کہ ‘صحافت کا بنیادی اصول ہوتا ہے کہ سچ عوام تک پہنچایا جائے، اور انہوں نے سچ لکھا تو دباؤ آیا جب دباؤ کامیاب نہ ہوا تو حکومت کا آخری ہتھکنڈا یہی ہے کہ جعلی مقدمہ بنا کر پابند سلاسل کردیا جائے’۔

مزید پڑھیں:احتساب عدالت نے اہلخانہ کو میر شکیل سے ملاقات کی اجازت دے دی

انہوں نے کہا کہ ‘اس بھونڈے طریقے سے مقدمہ بنایا گیا جس کی مثال پاکستان میں نہیں ملتی، ایک شکایت آتی ہے جس کو دیکھا جائے کہ یہ حقیقت ہے یا نہیں لیکن آپ نے شکیل الرحمٰن کو بلایا اور پابند سلاسل کردیا’۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ‘یہ حکومت اور عمران خان کا ملک میں صحافت کے لیے یہ پیغام ہے کہ سچ بولو گے تو جیل میں جاؤ گے، جس طرح ہمارے اوپر دباؤ تھا کہ بات کرو گے تو جیل جاؤ گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مسلم لیگ (ن) جیلوں سے ڈرنے والی نہیں، اگر نواز شریف جیل جاسکتے ہیں، اس سے قبل جاوید ہاشمی جیل جاسکتے ہیں، مریم نواز، رانا ثنااللہ، حمزہ شہباز، سعد رفیق جیل جاسکتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘رانا ثنااللہ کے خلاف ہیروئن کا مقدمہ بنایا گیا کیا، پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسا مقدمہ بنا ہے لیکن یہ ہوا ہے، یہ ایک لمبی فہرست ہے اور مسلم لیگ (ن) کی جدوجہد تاریخ ہے، کسی پر کرپشن کا مقدمہ نہیں ہے’۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ‘آج حکومت نے صحافت پر وار کیا ہے، جو عوام تک حق اور سچ پہنچاتے ہیں اور یہ وار ابھی ختم نہیں ہوا لیکن دبانے سے سچ رک نہیں سکتا، کامیابی پاکستان کے عوام اور حق، سچ کی ہوگی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم صحافت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ہر ایک کو صحافت سے شکایت رہتی ہے اور تکلیف ہوتی ہے لیکن یہ عوام کا فیصلہ ہونا چاہیے، حق اور سچ عوام تک پہنچنا چاہیے، حقیقت کا فیصلہ عوام کرے’۔

یہ بھی پڑھیں:آٹو سیکٹر سے منسلک تمام شعبوں کی فروخت میں 46.8 فیصد تک کمی

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ‘ہم آزادی صحافت کے لیے پاکستان کے صحافیوں اور میڈیا گروپس کے ساتھ کھڑے ہیں اور جدوجہد میں ان کے ساتھ ہوں گے’۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘ملک میں جمہوریت اپوزیشن کی وجہ سے قائم ہے، حکومت نے کوئی ایسا کام آج تک نہیں کیا کہ جمہوریت کو تقویت مل سکے’۔

جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘کوئی ایک پارٹی صوبہ نہیں بناسکتی، تمام جماعتیں ملیں گی، صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں بحث ہوتی ہے اور اتفاق رائے سے یہ چیزیں بنتی ہیں، بات یہاں تک محدود نہیں ہے بلکہ ہزارہ، پوٹھوہار، کوہاٹ بھی صوبہ چاہتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر پی ٹی آئی پاکستان، جنوبی پنجاب اور صوبوں کے اس معاملے پر مخلص ہے تو پھر اسمبلی میں بحث ہو تمام جماعتیں مل کر ایک مستقل حل تیار کریں، پاکستان مسلم لیگ (ن) صرف شامل ہی نہیں بلکہ سب سے آگے ہوگی’۔

فسطائیت اور جمہوری قوتوں کے درمیان لڑائی ہے، احسن اقبال

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ ‘ہمارا ملتان کا دورہ نجی نوعیت کا تھا لیکن کارکنوں سے ملاقات کا بھی موقع ملا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آج پاکستان میں لڑائی فسطائیت اور جمہوریت کی ہے، حکومت نے فسطائیت کا پرچم اور اپوزیشن نے جمہوریت کا پرچم اٹھا رکھا ہے، ایک طرف اپوزیشن کو، میڈیا کو، آزدی رائے کو اور حق حکمرانی کو کچلنے کی قوتیں ہیں اور دوسری طرف قائد اعظم کے نظریے کے مطابق پاکستان کو آئینی اور جمہوری ریاست بنانے کی قوتیں ہیں’۔

مزید پڑھیں:رواں مالی سال: 8 ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 5.37 فیصد اضافہ

انہوں نے کہا کہ ‘ہم اس جنگ کو ہارنے کے متحمل نہیں ہوسکتے اور مستقبل کی نسلوں کے لیے یہ جنگ جیتنا ضروری ہے’۔

احسن اقبال نے کہا کہ ‘عمران خان نے ڈیڑھ سال میں مسلم لیگ (ن) کے ترقی کے منصوبوں کو ختم کردیا ہے، عمران خان کے پیچھے فارن فنڈنگ ہے اور وہ اس سے بھاگ رہے ہیں کیونکہ اسی کی وجہ سے وہ ملک میں مسلط ہیں اور انہوں نے ملک کی معیشت کو تباہ کردیا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم سب کو مل کر اس حکومت سے نجات حاصل کرنی ہے جس کا راستہ انتخابات کا ہے، شفاف انتخابات کے بعد ملک میں حکومتوں کو گرانے کی سازشیں ختم ہوں جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو متفق ہونے کی ضرورت ہے’۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024