مقبوضہ کشمیر کے 90 فیصد طلبہ کا بھارتی فوجیوں کی بے دخلی کا مطالبہ
بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے طلبا و طالبات کی بڑی تعداد نے وادی سے بھارتی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کردیا۔
قطری نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سروے کے دوران کالجوں اور یونیورسٹیوں کے 90 فیصد سے زائد طلبا و طالبات نے بھارتی فوجیوں کی وادی سے بے دخلی کی حمایت کی۔
مزید پڑھیں: آرٹیکل 370 کی منسوخی، مقبوضہ کشمیر آج دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گا
خیال رہے کہ بھارت نے گزشتہ برس 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی کے وادی میں مواصلات کا نظام معطل کرکے کرفیو نافذ کردیا تھا۔
بھارتی اقدام کے تناظر میں نیویارک کے سکِڈمور کالج کی ایک یونیورسٹی کے محققین نے کالج اور یونیورسٹی کے مجموعی طور پر 600 طلبا و طالبات سے اکتوبر اور دسمبر 2019 کے درمیانی عرصے میں سروے کیا جس میں سے 91 فیصد جواب دہندہ نے مقبوضہ کشمیر سے بھارتی فوج کے انخلا کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے واشنگٹن پوسٹ میں تقریباً اتنی ہی تعداد نے مقبوضہ کشمیر میں ایک ریفرنڈم کرانے کی حمایت کی تھی۔
مسئلہ کشمیر کے ممکنہ حل سے متعلق سوال پر 64 فیصد طلبا و طالبات نے پاکستان جبکہ 79 فیصد نے مغربی طاقتوں کی حمایت میں اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر بھارتی حکومت سے جواب طلب
سروے کے نتائج ہندوتوا نظریے کی حامل حکومت کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں وادی کو محدود آزادی مل گئی اور وادی کو بھارت کا حصہ بنا کر دہائیوں پرانا مسئلہ حل ہوگیا۔
اسکیڈمور کالج میں پولیٹیکل سائنس کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر یلینا بیبرمین نے کہا کہ 'سروے سے حاصل نتائج کی روشنی میں یہ سمجھنا بہتر ہوگا کہ کشمیری نوجوان خود مختاری کو ترجیح دیں گے'۔
انہوں نے بتایا کہ سروے مقبوضہ کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں کیا گیا۔
سروے سے واضح ہوا کہ کشمیری طلبا و طالبات نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے پیش کردہ 'چار نکاتی فارمولے' کو زیادہ اہمیت دی۔
واضح رہے کہ اس چار نکاتی فارمولے میں شامل تھا کہ مقبوضہ کشمیر کو زیادہ سے زیادہ علاقائی خود مختاری دی جائے، فوجیوں کی بے دخلی کی جائے، سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دی جائے اور حکمرانی کے لیے ایک مشترکہ پاک-بھارت طریقہ کار وضع کیا جائے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی اقوام متحدہ میں تقریر کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں میں سختی
سروے ٹیم میں شامل ایک نوجوان سمیر احمد نے کہا کہ بھارت کے اندر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سنجیدگی نہیں اس لیے لگتا ہے کہ مستقبل قریب میں تنازع حل نہیں ہونے والا۔