مسلم لیگ (ن) کا کورونا وائرس پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
قومی اسمبلی کے اجلاس میں ملک میں پھیلنے والا کورونا وائرس زیر بحث آیا جس میں اپوزیشن اراکین نے حکومت پر وائرس کی روک تھام کے لیے اطمینان بخش اقدامات نہ کرنے کا الزام عائد کیا اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ ملک میں اب تک کورونا وائرس کے 21 کیسز سامنے آچکے ہیں جس میں 15 کیسز کا تعلق کراچی، 5 کا گلگت بلتستان اور ایک بلوچستان سے تعلق رکھتا ہے۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس پورے ملک کو لپیٹ میں لے رہا ہے لیکن بدقسمتی سے کوئی جامع قومی پالیسی سامنے نہیں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ وائرس کے باعث پوری دنیا میں بحرانی کیفیت چھائی ہوئی ہے لیکن ملک میں اس حوالے سے کوئی خاص کوششیں وقوع پذیر ہوتی نظر نہیں آرہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس ہونا چاہیے تا کہ اس بات کا فیصلہ کیا جائے کہ اس وائرس کا مقابلہ کس طرح کریں جس کے لیے ملک کو اکٹھا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: صورتحال پر غور کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس کل طلب
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں موجود سیاسی تقسیم سے مسئلے حل نہیں ہوں گے اس لیے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے کیوں کہ اس وائرس کو روکنے کے حوالے سے پاکستان کے پاس کوئی پالیسی دکھائی نہیں دیتی۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ صرف حکومت کا مسئلہ نہیں بلکہ اس کے لیے سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پر ملک کو اکٹھا کرنے کے بجائے گزشتہ روز ملک کے سب سے میڈیا گروپ کے سربراہ کو گرفتار کرلیا گیا حالانکہ کچھ روز قبل ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا کہ نیب کس کو گرفتار کرسکتا ہے اور کس کو نہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے اور دوسری جانب میر شکیل الرحمٰن کو گرفتار کرلیا جاتا ہے جس پر پورا پاکستان پریشان ہے کہ انسانی حقوق کہاں ہیں، کیا نیب انتقامی ادارہ ہے کہ نیب کے بارے میں کوئی بات کرے اسے اندر کردیا جائے۔
مزید پڑھیں: سندھ میں تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ یہ مسائل ایک ساتھ منسلک ہیں کہ کیا ہم سیاسی انتقام لیتے رہیں گے، میڈیا کی آواز کو دباتے رہیں گے یا ہم نے کورونا وائرس کا حل نکالنا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ کورونا وائرس کو سنجیدگی سے لیا جائے اور اس کے حل پر غور کے لیے فوری طور پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے تاکہ پورا ملک اس بات کو دیکھے کہ حکومت، اپوزیشن اور منتخب نمائندے اس وائرس کے حوالے سے سنجیدہ ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر صحت ایوان میں آکر آگاہ کریں کہ حکومت کیا اقدامات اٹھا رہی ہے کیوں کہ یہ بیماری چھپی رہتی ہے انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ ایوان کے 30 سے 40 فیصد افراد کورونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہوں گے۔
جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے برجستہ کہا کہ ’اللہ نہ کرے‘، ساتھ ہی انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ نماز جمعہ کے دوران خصوصی طور پر ملک کی کورونا وائرس سے حفاظت کی دعا کریں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 'پی ایس ایل' کے میچز شائقین کے بغیر ہوں گے، وزیر اعلیٰ سندھ
بات کو جاری رکھتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ اس وائرس کے سبب عمرے پر پابندی لگادی گئی ہے، میچز روک دیے گئے، اسکول اور جامعات بند ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 21 جنوری تک دنیا میں کورونا کیسز 282 تھے آج ایک لاکھ 25 ہزار تک پہنچ چکے ہیں، ایران میں 19 فروری تک محض 2 کیس تھے آج تعداد 10 ہزار تک پہنچ گئی ہے لہٰذا اسے سنجیدگی سے لیا جائے۔
انہوں نے درخواست کی کہ نیب کی جانب سے سیاسی انتقام ختم کر کے ملک کو جوڑا جائے، اگر یہ اقدامات نیب خود کررہا ہے تو پارلیمان کا کام ہے کہ اسے روکے اور اگر حکومت کررہی ہے تو میری درخواست ہے کہ کچھ ہفتوں تک رک جائیں کورونا وائرس سے نمٹ لیں اور بالخصوص میر شکیل الرحمٰن کے خلاف سیاسی انتقام ختم کیا جائے۔
ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی ذمہ دار بلوچستان حکومت ہے، آغا حسن
اس ضمن میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بروقت اقدامات نہیں اٹھائے گئے ’پاکستان میں یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب ہم نے ووہان میں پھنسے طالبعلموں کے لیے آواز اٹھائی تھی'۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ ایئرپورٹس پر اسکرینڈ کیے جانے والے مسافروں کے حقیقی اعدادو شمار اور تفصیلات سے ایوان کو آگاہ کریں۔
راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ ہم سیاست دان لوگوں سے ملاقاتوں سے بچ نہیں سکتے تاہم ایوان کو معمول کی کارروائی منسوخ کرتے ہوئے اس مسئلے کو اٹھانا چاہیے۔
اسی معاملے پر بات کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ نے کہا کہ حکومت بلوچستان ملک بھر میں کورونا وائرس پھیلانے کی ذمہ دار ہے۔
آغا حسن نے ایران سے آنے والے افراد کو چیک کرنے کے لیے ’مناسب اقدامات نہ اٹھانے‘ پر صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا ہوگا اگر وائرس ہمارے ساتھ سفر کرتا ہوا یہاں (قومی اسمبلی) تک آ پہنچے‘۔
رکن قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ حکومت بلوچستان وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات نہ کر کے جرم کی مرتکب ہورہی ہے۔