• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

اراضی کیس: میر شکیل الرحمٰن جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

شائع March 13, 2020
جیو اور جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو گزشتہ روز نیب نے گرفتار کرلیا تھا — فائل فوٹو: ڈان یوز
جیو اور جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو گزشتہ روز نیب نے گرفتار کرلیا تھا — فائل فوٹو: ڈان یوز

لاہور کی احتساب عدالت نے زمین کی خریداری سے متعلق کیس میں جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کا 12 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

صوبائی دارالحکومت لاہور کی احتساب عدالت میں جج امیر محمد خان نے نیب کی جانب سے 54 کینال اراضی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جہاں جیو اور جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے پیش کیا گیا۔

سماعت کے دوران میر شکیل الرحمٰن کی جانب سے سینئر وکیل اعتزاز احسن پیش ہوئے جبکہ نیب کی نمائندگی پراسکیوٹر خافظ اسد اعوان نے کی۔

مزید پڑھیں: اراضی کیس: جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن گرفتار

مقدمے کی سماعت کے آغاز پر اعتزاز احسن نے میر شکیل الرحمٰن سے ملاقات کی اجازت طلب کی اور کہا کہ ابھی وکالت نامے پر دستخط کیے ہیں مجھے میرے مؤکل سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔

جس پر عدالت نے انہیں اجازت دیتے ہوئے سماعت کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کیا۔

تاہم وقفے کے بعد جب سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو اعتزاز احسن نے مؤقف اختیار کیا کہ میر شکیل بھاگے نہیں وہ نیب کے سامنے پیش ہوئے، جب میر شکیل نیب سے تعاون کر رہے تھے تو پھر کیوں گرفتار کیا گیا۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ میر شکیل نے ایل ڈی اے سے زمین نہیں خریدی، زمین کسی نجی بندے سے قانون کے مطابق خریدی، زمین میں کسی بھی قسم کی دو نمبری نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے مؤکل کا نام میر شکیل الرحمٰن ہے اور وہ تنقید کرتے ہیں اس وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا، ان کو کسی نہ کسی حکومت نے گرفتار تو کرنا تھا۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ جب بھی نیب نے بلایا تو میر شکیل پیش ہوئے اور دوسری پیشی پر ہی گرفتار کرلیا۔

سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ میر شکیل کہیں نہیں بھاگ رہے لیکن نیب نے ملزم کا مؤقف نہیں سنا اور گرفتار کر لیا، شاہد خاقان عباسی کو بھی نیب نے اس طرح گرفتار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز میر شکیل نیب کے سوالوں کے جوابات لے کر گئے تھے تاہم انہیں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ جب چیئرمین نیب نے میر شکیل کے کیس کی فائل دیکھی ہی نہیں تو وارنٹ کیسے جاری کر دیے، اس پر نیب کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ میر شکیل الرحمٰن کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ نیب کا میر شکیل الرحمٰن سے رویہ بدنیتی پر مبنی ہے، نیب کو میر شکیل الرحمٰن کا جسمانی ریمانڈ نہیں ملنا چاہیے نہ ہی ان کا جوڈیشل ریمانڈ بھی نہیں ہونا چاہیے۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کو اس مقدمے سے خارج کرکے رہا کیا جائے۔

تاہم بعد ازاں عدالت نے میر شکیل کو 12 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، ساتھ ہی میر شکیل الرحمٰن سے ہونے والی تفتیش سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

اسی دوران اعتزاز احسن کی جانب سے سماعت کی تاریخ تبدیل کرنے کی درخواست کی گئی جس پر عدالت نے اسے منظور کرتے ہوئے میر شکیل 25 مارچ کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری

خیال رہے کہ 12 مارچ کو احتساب کے قومی ادارے نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں گرفتار کیا۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے جمعرات کو دوسری بار نیب میں پیش ہوئے، تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس میں میر شکیل الرحمٰن نے معافی مانگ لی

نیب کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 1986 میں غیر قانونی طور پر یہ زمین میر شکیل الرحمٰن کو لیز پر دی تھی۔

واضح رہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو 28 فروری کو طلبی سے متعلق جاری ہونے والے نوٹس کے مطابق انہیں 1986 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کی جانب سے غیر قانونی طور پر جوہر ٹاؤن فیز 2 کے بلاک ایچ میں الاٹ کی گئی زمین سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 5 مارچ کو نیب میں طلب کیا گیا تھا۔

دوسری جانب جنگ گروپ کے ترجمان کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے، جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024