اٹلی میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی
اٹلی میں کورونا وائرس سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 189 افراد کے مزید ہلاک ہونے کے بعد وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ایک ہزار 16 ہوگئی جب کہ بھارت میں بھی پہلی ہلاکت رپورٹ ہوچکی ہے۔
اٹلی کے آرمی چیف جنرل سلواتور فرینا میں بھی ائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جس کے بعد انہیں قرنطینہ کردیا گیا ہے جب کہ ان کی ذمہ داریاں جنرل فیڈریکو بوناتو کو تفویض کردی گئی ہیں۔
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے یورپی ملک میں کیسز کی تعداد میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 21.7 فیصد اضافہ ہوا جو مجموعی طور پر 15 ہزار 113 ہوگئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دے دیا ہے جبکہ اٹلی نے قرنطینہ کے عمل کو سخت کردیا ہے اور امریکا نے یورپ سے پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔
برازیل کے صدر میں کورونا وائرس کا خدشہ
برازیلی صدر جیئر بولسونورو کا کہنا تھا کہ انہیں اگلے چند گھنٹوں میں معلوم ہوگا کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں یا نہیں۔
مزید پڑھیں: اہلیہ کے کورونا سے متاثر ہونے کا خدشہ، جسٹن ٹروڈو نے خود کو قرنطینہ کرلیا
برازیلی صدر کے قریبی ساتھی میں امریکا کے حالیہ دورے کے بعد کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
برازیل کے صدر کے ہمراہ اپنے دورے میں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات کی تھی۔
64 سالہ جیئر بولسونورو نے اس خبر کا انکشاف فیس بک پر براہ راست ویڈیو پیغام میں کیا جس میں انہوں نے چہرے پر حفاظتی ماسک بھی پہن رکھا تھا۔
ماؤنٹ ایورسٹ کوہ پیماؤں کے لیے بند
نیپال نے ماؤنٹ ایورسٹ سمیت اپنی تمام ہمالیائی چوٹیوں کو کوہ پیمائی کے موسم میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر بند کردیا۔
وزیر سیاحت یوگیش بھٹا رائی کا کہنا تھا کہ مارچ سے مئی کے بہار کے موسم کے درمیان تمام پہاڑوں پر کوہ پیمائی کو معطل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'رواں موسم میں کوہ پیمائی بند کردی گئی ہے جو کورونا وائرس سے حفاظت کے لیے کیا گیا ہے'۔
نیپال میں اب تک صرف ایک کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا ہے جو چین میں پڑھنے والے طالب علم کے وطن واپس آنے پر سامنے آیا۔
آسٹریلیا کے وزیر داخلہ میں وائرس کی تصدیق
آسٹریلیا کے وزیر داخلہ پیٹر ڈیوٹو کا کہنا ہے کہ ان میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے اور وہ ہسپتال میں قرنطینہ میں داخل ہوگئے ہیں۔
آسٹریلوی حکومت کی بااثر شخصیت اور متنازع ایمیگریشن قانون بنانے میں مرکزی کردار ادا کرنے والے وزیر کا کہنا تھا کہ 'آج صبح میں اٹھا تو بخار تھا اور گلے میں خراش بھی تھی'۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارہ صحت نے نئے کورونا وائرس کو عالمگیر وبا قرار دے دیا
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ کوئنز لینڈ ہیلتھ کی پالیسی ہے کہ جس میں بھی وائرس کی تصدیق ہو اسے ہسپتال میں داخل ہونا پڑتا ہے اور میں نے ان کی تجویز پر عمل کیا ہے'۔
بھارت میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت
10 مارچ کو بھارتی ریاست کرناٹکا میں ہلاک ہونے والا 76 سالہ شخص کے ٹیسٹ کے نتائج میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔
مذکورہ شخص سعودی عرب سے کچھ عرصہ قبل ہی بھارت آیا تھا جس کے نمونے بنگلور کی لیبارٹری کو 11 مارچ کو موصول ہوئے۔
حکام کے مطابق مذکورہ شخص کو سعودی عرب سے واپسی پر ایئرپورٹ پر چیک کیا گیا تھا تاہم اس وقت کوئی علامات نہیں پائی گئی تھیں۔
کرناٹکا کے وزیر صحت کا کہنا تھا کہ 'ہلاک ہونے والے شخص کے اہلخانہ اور ڈاکٹروں سمیت 43 افراد کو آئی سولیشن میں رکھا گیا ہے اور ان کی نگرانی کی جارہی ہے'۔
ادھر بھارتی سپریم کورٹ نے اعلان کیا ہے کہ وہ صرف ایمرجنسی کیسز کی سماعت کرے گی جب کہ دوران سماعت لوگوں کے عدالت میں داخلے پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔
علاوہ ازیں دارالحکومت دہلی کے ساتھ ممبئی میں اسکول ، کالج اور سینیما 31 مارچ تک بند کردیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اب تک بھارت میں 81 کورونا وائرس کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔
کینیا میں پہلے کورونا وائرس کے کیس کی تصدیق
وزیر صحت متاہی کاگوے نے نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ مریض میں 12 مارچ کی رات کو کیس کی تصدیق ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ مریض حال ہی میں امریکا سے براستہ لندن کینیا پہنچا تھا۔
کورونا وائرس نے اس وقت تک دنیا بھر میں 116 ممالک میں ایک لاکھ 31 ہزار 500 افراد کو متاثر کیا جن میں سے 68 ہزار 324 افراد صحت یاب اور 4 ہزار 925 سے زائد افراد اس کی وجہ سے ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔
پاکستان میں 26 فروری کو اس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد سے اب تک 21 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے 2 صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔
کورونا وائرس ہے کیا؟
کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔
کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔
ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔
عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔
ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔