برطانیہ میں پاکستانی مشن کے عملے کو از خود قرنطینہ میں جانے کی ہدایت
لندن: برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) نے پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک رکن کو زکام جیسی علامات ظاہر ہونے پر ازخود قرنطینہ میں منتقل ہونے کی ہدایت کردی۔
پاکستانی مشن میں پریس اتاشی منیر احمد نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک رکن نے زکام اور کھانسی جیسی علامتوں کی وجہ سے خدشات کے پیشِ نظر این ایچ ایس سے رجوع کیا تھا۔
خیال رہے کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کے 456 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے اور مزید کیسز سامنے آنے کا خدشہ ہے۔
منیر احمد نے بتایا کہ ’این ایچ ایس ڈاکٹرز نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ نہیں کیا کیوں کہ ان کی علامتیں شدید نہیں تھیں اور احتیاطی تدبیر کے طور پر عملے کے اراکین کو از خود قرنطینہ میں منتقل ہونے کی تجویز دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ
انہوں نے مزید کہا کہ عملے کے اراکین گھروں میں قرنطینہ میں ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی مشن کا قونصلر سیکشن جمعرات کو بند تھا تا کہ اسے جراثیم سے پاک کیا جاسکے۔
برطانیہ کے سرکاری صحت حکام کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس سے اب تک 6 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
علاوہ ازیں نیشنل ہیلتھ سروسز نے عوام کو ہدایت کی کہ زکام جیسی کیفیت پائی جانے پر ہسپتال، فارمیسی نہ جائیں اور کوئی معمولی سرجری بھی نہ کروائیں۔
حکام نے کورونا جیسی علامات رکھنے والے افراد کو آن لائن ایک سوالنامہ بھرنے کا کہا ہے، جو علامات کے حوالے سے ہے۔
مزید پڑھیں: اہلیہ کے کورونا سے متاثر ہونے کا خدشہ، جسٹن ٹروڈو نے خود کو قرنطینہ کرلیا
مذکورہ ٹیسٹ میں لوگوں سے ان کی سفری معلومات، علامات اور یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ ان کا کسی ایسے شخص سے رابطہ تو نہیں ہوا جس میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہو۔
نیشنل ہیلتھ سروسز نے سختی سے ہدایت کی کہ جسے تیز بخار ہو یا مسلسل کھانسی ہورہی ہو وہ 7 روز تک گھر میں رہے۔
این ایچ ایس کا مزید کہنا تھا کہ اگر گھر پر علامات دور نہ ہوں یا 7 روز کے دوران صورتحال مزید خراب ہورہی ہوں اور بہتری کے آثار نہ ہوں تو این ایچ ایس کی 11 آن لائن سروس استعمال کریں۔
اس کے ساتھ جن کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو اور آن لائن سروس استعمال نہ کرسکتے ہیں انہیں ہیلپ لائن پر کال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کے خلاف قومی محاذ بنائے بغیر قابو پانا ممکن نہیں، احسن خان
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم بورس جانس نے ایک مرتبہ پھر لوگوں پر زور دیا ہے کہ 111 پر کال کرنے کے بجائے معلومات کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کریں اور اگر معمولی سے بھی علامات پائی جائیں تو از خود قرنطینہ میں منتقل ہوجائیں۔
اس کے ساتھ بوڑھے افراد پر زور دیا گیا ہے کہ بحری جہاز کا سفر نہ کریں اور کہا کہ ’مزید کئی خاندان اپنے پیاروں کو کھونے والے ہیں‘۔
یہ خبر 13 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔