سندھ میں تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ
سندھ حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر صوبے بھر کے تمام تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ کر لیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مذکورہ چھٹیاں ہیں موسم گرما کی تعطیلات تصور کی جائیں گی۔
اجلاس میں تمام صوبائی وزرا، مشیران، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ ، چیئرمین پی اینڈ ڈی ایم، اسکول ایجوکیشن، کالجز اور یونیورسٹی کے سیکریٹریز اور بورڈز اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
مزیدپڑھیں: کورونا وائرس: سندھ میں تعلیمی ادارے کب تک بند رہیں گے؟
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ گزشتہ 14 روز سے کورونا وارئس سے متعلق ٹاسک فورس اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس ایک وبا بن گئی ہے اس لیے حکومت کو اس پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
سندھ کابینہ کے اجلاس میں شادیوں، سماجی اور مذہبی اجتماعات سمیت ہر قسم کے اجتماع کی حوصلہ شکنی کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی۔
اجلاس کے بعد ترجمان صوبائی حکومت سینیٹر مرتضیٰ وہاب نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'کابینہ نے فیصلہ کیا کہ سندھ بھر کے تمام اسکول یکم جون کو کھلیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'مذکورہ چھٹیاں موسم گرما کی تعطیلات تصور کی جائیں گی'۔
صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے ٹوئٹ میں کہا کہ تعلیمی ادارے گرمیوں کی تعطیلات کے بعد یکم جون 2020 کو دوبارہ کھلیں گے۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ نویں اور دسویں جماعت کے 16 مارچ سے شروع ہونے والے امتحانات منسوخ کردیئے گئے ہیں۔
اس سے قبل وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا تھا کہ سندھ بھر میں 16 مارچ سے اسکول کھل جائیں گے۔
وزیر اعلی ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا تھا کہ اگر کورونا وائرس کے باعث صورتحال خراب ہوئی ہے تو فیصلہ تبدیل ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ 26 فروری کو کراچی میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سندھ حکومت نے 2 روز کے لیے اسکول بند رکھنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم یکم مارچ کو فیصلے میں توسیع کرتے ہوئے 13 مارچ تک اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ برس 19 دسمبر کو چین میں کورونا وائرس کا پہلا مریض سامنے آیا تھا اور یہ وائرس اب تک دنیا کے 108 ممالک میں پھیل چکا ہے جس سے متاثرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔
کورونا وائرس ہے کیا؟
کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔
کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔
ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔
عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔
ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔
کورونا وائرس سے متعلق مزید خبریں پڑھنے اور معلومات جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔
تبصرے (1) بند ہیں