جرمنی کی 70 فیصد آبادی کورونا سے متاثر ہوسکتی ہے، جرمن چانسلر
جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ ملک کی 70 فیصد آبادی کورونا وائرس سے متاثر ہوسکتی ہے جس کے سدباب کے لیے خطیر رقم جاری کی جارہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق انجیلا مرکل نے صحافیوں کو بتایا کہ 'ہم ہر وہ قدم اٹھائیں گے جو اس مشکل سے ہمیں نکال سکے پھر دیکھیں گے کہ اقدامات کے نتیجے میں ہمارے بجٹ پر کیا اثر پڑا'۔
مزید پڑھیں: امریکا، آسٹریلیا، تھائی لینڈ میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت کی تصدیق
جرمن چانسلر نے کہا کہ جرمنی کسی بھی قسم کے نئے قرض لینے کا خواہش مند نہیں ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ مذکورہ بحران کس طرح سے بڑھا ہمیں اس کا علم نہیں لیکن خطرہ غیر معمولی ہے۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا کہ 'وائرس موجود ہے اور آبادی کے لیے کوئی ویکسی نیشن یا تھراپی موجود نہیں ہے، ماہرین کہتے ہیں کہ اس سے آبادی کا 60 سے 70 فیصد حصہ متاثر ہوگا'۔
جرمن چانسلر کے بیان پر جمہوریہ چیک کے وزیر اعظم نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انجیلا مرکل کے بیان سے بے چینی پیدا ہوگی۔
علاوہ ازیں انجیلا مرکل نے کہا کہ پارٹی کے نئے سربراہ کا انتخاب کرنے کے لیے 25 اپریل کو برلن میں ہونے والی ایک کانفرنس بھی کورونا وائرس کی وجہ سے ملتوی کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جرمنی میں کورونا وائرس سے 3 اموات کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ ایک ہزار 567 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
گزشتہ روز جرمن پارلیمنٹ کے اراکین سے پہلا تصدیق شدہ کیس بھی سامنے آگیا۔
لبرل فری ڈیموکریٹس نے کہا کہ ان کے ایک رکن پارلیمنٹ میں وائرس کی تصدیق ہوگئی جس کے بعد ان کے عملے کو قرنطینہ کردیا گیا۔
خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے نئے نوول کورونا وائرس کو عالمگیر وبا قرار دے دیا کیونکہ یہ 100 سے زائد ممالک تک پھیل چکا ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے بارے میں وہ انکشافات اور تفصیلات جنہیں جاننا بہت ضروری ہے
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے عالمگیر وبا کی اصطلاح 'کسی نئے مرض کے دنیا بھر میں پھیلنے' پر استعمال کی جاتی ہے اور اس کا تعین کسی مرض کے جغرافیائی بنیاد پر پھیلنے، اس کی شدت اور معاشرے پر اس کے اثرات کے تحت کیا جاتا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے مہلک کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کی وجہ سے عالمی معیشت میں کساد بازاری پر خبردار کردیا۔
اقوام متحدہ کی تجارت برائے ترقی (یو این سی ٹی اے ڈی) کے رچرڈ کوزول رائٹ نے واضح کیا تھا کہ رواں برس عالمی معیشت کو 10 سے 20 کھرب ڈالر کے درمیان نقصان پہنچ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں تیل کی قیمتوں میں بھی کمی دیکھنے میں آئی تھی۔