سندھ میں 16 مارچ سے اسکول کھل جائیں گے، سعید غنی
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ بھر میں 16 مارچ سے اسکول کھل جائیں گے۔
وزیر اعلی ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ اگر کورونا وائرس کے باعث صورتحال خراب ہوئی ہے تو فیصلہ تبدیل ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب کورونا وائرس کے پہلے دو کیسز سامنے آئے تو انتظامات اور تیاری نہیں تھی۔
خیال رہے کہ 9 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز کراچی میں سامنے آئے تھے۔
کراچی میں کورونا وائرس کے مزید کسیز سامنے آنے کے بعد صوبائی محکمہ صحت نے صوبے کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) جیسے بڑے اجتماعات پر پابندی اور اسکولوں کی تعطیلات میں اضافے کی تجویز دی تھی۔
مزید پڑھیں: کراچی میں ایک ہی دن میں کورونا وائرس کے مزید 9 کیسز کی تصدیق
خیال رہے کہ 26 فروری کو کراچی میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سندھ حکومت نے 2 روز کے لیے اسکول بند رکھنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم یکم مارچ کو فیصلے میں توسیع کرتے ہوئے 13 مارچ تک اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
سعید غنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘سندھ حکومت نے صوبے بھر کے تعلیمی اداروں کو 13 مارچ 2020 تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے’۔
تعلیمی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے اسکولوں کو کھولنے کے حوالے سے کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ ‘جس طرح ہم نے پہلے کہا تھا اسی طرح اسکول 13 مارچ تک بند رہیں گے اور 16 مارچ سے کھلیں گے لیکن 16 مارچ سے نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات شروع ہونے ہیں’۔
صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ‘اگلا تعلیمی سال یکم اپریل سے ہی شروع ہوگا اور گرمیوں کی چھٹیوں میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں، گرمیوں کی چھٹیاں 15 مئی سے 14 جولائی تک ہوں گی اور 15 جولائی کو اسکول کھلیں گے’۔
اسکولوں کی چھٹیوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘اگلے سال پھر گرمیوں کی چھٹیاں بھی یکم جون سے 31 جولائی تک ہوں گی، ابھی جو 15 روز کا فرق نظر آرہا ہے وہ اس سال کے لیے ہے اور اگلے سال پرانے شیڈول پر چلے جائیں گے’۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس 19 دسمبر کو چین میں کورونا وائرس کا پہلا مریض سامنے آیا تھا اور یہ وائرس اب تک دنیا کے 108 ممالک میں پھیل چکا ہے جس سے متاثرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے متعلق پاکستان میں پھیلنے والی افواہیں
کورونا وائرس سے دنیا بھر میں اب تک 3 ہزار 800 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ 62 ہزار 53 افراد اس وائرس سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور انہیں مکمل صحت یاب ہونے پر ہسپتالوں سے خارج کردیا گیا۔
چین میں سب سے زیادہ وائرس متاثرین ہیں اور ہلاکتیں بھی سب سے زیادہ ہوئیں جس کے بعد جنوبی کوریا دوسرا ملک جہاں سب سے زیادہ متاثرین رپورٹ ہوئے۔
کورونا وائرس ہے کیا؟
کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔
کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔
ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔
عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔
ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔
کورونا وائرس سے متعلق مزید خبریں پڑھنے اور معلومات جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔