• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

افغان صدر نے طالبان قیدیوں کی رہائی کے فرمان پر دستخط کر دیے

شائع March 11, 2020
طالبان کے قیدیوں کی رہائی کی تفصیلات جلد سامنے لائی جائے گی، افغان صدارتی آفس — فائل فوٹو / اے پی
طالبان کے قیدیوں کی رہائی کی تفصیلات جلد سامنے لائی جائے گی، افغان صدارتی آفس — فائل فوٹو / اے پی

افغانستان کے صدر اشرف غنی طالبان قیدیوں کی رہائی کے صدارتی فرمان پر دستخط کر دیئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق افغان صدارتی آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ طالبان کے قیدیوں کی رہائی کی تفصیلات جلد سامنے لائی جائے گی۔

افغان صدر کے ترجمان صدیق صدیقی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'افغان حکومت نے فریم ورک طے کرلیا ہے جس کے تحت کشیدگی میں بڑی حد تک کمی لانے کے لیے قیدیوں کا تبادلہ ہوگا۔'

دوسری جانب طالبان نے افغان حکومت کی جانب سے اپنے قیدیوں کی رہائی کے امکان کے باعث گاڑیاں روانہ کردیں اور کہا کہ وہ بھی معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے ایک ہزار سرکاری قیدیوں کو حوالے کریں گے۔

دوحہ میں طالبان کے سینئر رہنما نے کہا کہ طالبان قیدیوں کو لینے کے لیے گاڑیاں بگرام جیل کے قریب علاقے میں روانہ کی گئی ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا عمل شروع

اشرف غنی نے گزشتہ روز دوسری مدت کے لیے افغانستان کے صدر کے طور پر حلف اٹھانے کے بعد کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کا طریقہ کار طے پاگیا ہے اور اس حوالے سے صدارتی فرمان جاری کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ افغان صدر نے 2 مارچ کو اپنے بیان میں طالبان قیدیوں کی رہائی کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے میں قیدیوں کی رہائی سے متعلق شق کو نہیں مانتے۔

اشرف غنی نے کابل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘افغان حکومت نے 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے کوئی وعدہ نہیں کیا’۔

افغانستان میں امن کے قیام کے لیے اس معاہدے کی جزوی حمایت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا تھا کہ طالبان کی جانب سے ایک ہزار قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں 5 ہزار طالبان جنگجوؤں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

افغان صدر کا کہنا تھا کہ ‘یہ امریکا کے دائرہ اختیار میں نہیں تھا بلکہ وہ صرف ایک سہولت کار کا کردار ادا کر رہے تھے'۔

مزید پڑھیں: طالبان قیدیوں کی رہائی کا طریقہ کار طے پایا گیا، افغان صدر

دوسری طرف طالبان نے افغان صدر کے بیان پر ردعمل میں کہا تھا کہ جب تک ہمارے 5 ہزار قیدی رہا نہیں کیے جاتے اس وقت تک بین الافغان مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے اور طویل جنگ کے خاتمے کے لیے اس کو بنیادی قدم قرار دیا تھا۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ ‘اگر ہمارے 5 ہزار قیدی رہا نہیں ہوئے تو بین الافغان مذاکرات نہیں ہوں گے، اس تعداد میں 100 یا 200 کی کمی بیشی ہو سکتی ہے جس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے’۔

یاد رہے کہ افغان طالبا اور امریکا کے درمیان 29 فروری کو امن معاہدہ ہوا تھا جس پر امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد اور طالبان کے سیاسی امور کے سربراہ ملا عبدالغنی نے دستخط کیے تھے۔

امریکا نے بھی طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے تحت پہلا قدم اٹھاتے ہوئے افغانستان سے اپنی افواج کا انخلا شروع کردیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024