• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کراچی میں پی ایس ایل میچز شیڈول کے مطابق ہوں گے، حکومت سندھ

شائع March 10, 2020 اپ ڈیٹ March 13, 2020
حکومت سندھ نے کراچی میں میچز شیڈول کے مطابق کرانے کا فیصلہ کیا ہے — فوٹو: اے ایف پی
حکومت سندھ نے کراچی میں میچز شیڈول کے مطابق کرانے کا فیصلہ کیا ہے — فوٹو: اے ایف پی

وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں میچز شیڈول کے مطابق ہوں گے اور اسٹیڈیم میں شائقین کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے میچز کی کراچی سے منتقلی کی افواہیں زیر گردش تھیں لیکن آج وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں تمام متعلقہ محکموں نے میچز شیڈول کے مطابق کراچی میں کرانے پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پی ایس ایل میچز پر حکومت سندھ کے فیصلے پر عمل کریں گے، پی سی بی

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کورونا وائرس پر ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر صحت، وزیر بلدیات، مشیر قانون، میئر کراچی، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری، کمشنر کراچی، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری صحت اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ صوبے میں 19 کیسز کے ٹیسٹ کیے تھے جن میں 9 کیسز مثبت آئے، حیدرآباد میں سامنے آنے والے کیس کے 2 قریبی روابط تھے جن میں ایک مثبت آیا اور ایک منفی ہے۔

مراد علی شاہ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ جو پہلے 6 کیسز تھے ان میں ایک ٹھیک ہوگیا ہے اور شاید کل ہسپتال سے ریلیز کیا جائے گا، 2 نمونے ابھی بھیجے گئے ہیں اور ان کے نتائج ابھی آنا باقی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں کورونا کیسز میں اضافہ: اسکولوں کی تعطیلات بڑھانے، اجتماعات پر پابندی کی تجاویز

وزیر اعلیٰ کو مزید بتایا گیا کہ جو 14 کیسز مختلف ہسپتالوں میں ہیں وہ سب صحتیاب ہو رہے ہیں، اب کراچی میں 14 کیسز ہیں اور ایک حیدرآباد میں ہے، اس حساب سے سندھ میں کل 15 کیسز ہیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ میں ابھی تک 162 ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں 147 منفی ہیں اور 15 مثبت آئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں ابھی تک تمام کیسز اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ کوئی بھی مقامی کیس نہیں، ہم نے پہلے دن سے اس مسئلے کو روکنے کی کوشش کی ہے اور اب ہماری کوششیں مزید تیز ہوں گی۔

اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ کراچی میں ہونے والے پی ایس ایل میچز کے حوالے سے تمام انتظامات مکمل ہیں، میچ سے قبل اسٹیڈیم کی فیومیگیشن کی جائے گی جبکہ سیکیورٹی کے ساتھ تھرمل اسکریننگ بھی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت میچز کے انعقاد کے لیے پوری طرح تیار ہے اور میچ اسی طرح ہوں گے جیسے ہوتے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ایران، چین، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک سے آئے ہیں انہیں احتیاط کرنی چاہیے، اس سے وہ خود بھی بچ سکیں گے کیونکہ اس سے ان کے اہلخانہ سب سے پہلے متاثر ہو سکتے ہیں لہٰذا انہیں بچانے کے لیے احتیاط بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وائرس ایسا خطرناک نہیں کہ جس کو ہو وہ صحتیاب نہ ہو سکے، اس میں موت کا امکان 2 فیصد ہے اور اس میں بھی ان لوگوں کی جان جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور یا جو عمر رسیدہ ہیں۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کراچی میں جس پہلے مریض میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی وہ صحتیاب ہوچکا ہے اور ان کے تمام اہلخانہ کی بھی اسکریننگ ہوئی اور وہ تمام افراد بھی مکمل طور پر صحتیاب ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے پی ایس ایل کے تماشائیوں کے نام پیغام میں کہا کہ شائقین ضرور اسٹیڈیم آئیں، ہم نے ان کے لیے احتیاطی انتظامات کیے ہیں جس کے تحت انہیں سینی ٹائزر فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی اسکریننگ بھی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ افراتفری کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم تھرمل اسکریننگ بھی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اگر کسی مریض میں وائرس کی تشخیص ہو تو اسے فوری طور پر طبی امداد فراہم کی جا سکے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم اس معاملے کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہتے، وفاق بھی اپنا کام کر رہا ہے اور دیگر صوبے بھی اپنا کام کر رہے ہیں لیکن وزیر اعظم کو بھی اس معاملے پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی طرح متحرک ہونا چاہیے جو پہلا کیس آنے کے بعد سے روزانہ اس سلسلے میں دو اجلاس منعقد کرا رہے ہیں۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ تفتان سے 8 ہزار افراد پاکستان میں داخل ہوئے اور سندھ میں 1500 کے لگ بھگ آئے ہیں، اسی طرح پنجاب میں 5 ہزار یا دیگر صوبوں میں بھی لوگ داخل ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وائرس کا خاتمہ ہونا چاہیے اور اس کے لیے وفاقی حکومت کو سنجیدہ اقدامات کرنے پڑیں گے تاکہ ہم اس کا مقابلہ کر سکیں۔

اس موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان نے کہا کہ کسی کھلاڑی نے خدشات کا اظہار نہیں کیا، سب کو اپنی حفاظت کے حوالے سے تحفظات ہوتے ہیں، ابتدائی طور پر دو کیسز کراچی اور دو اسلام آباد میں آئے لیکن راولپنڈی میں میچز منعقد ہوئے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کھلاڑیوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کریں گے اور حفاظتی اقدامات کے طور پر رول ماڈل تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور دیگر ملکوں کی طرح تماشائیوں کے بغیر میچز کے انعقاد کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میچز کی کراچی سے منتقلی کا معاملہ کبھی بھی زیر بحث نہیں آیا اور حفاظت کو اولین ترجیح دیں گے۔

کراچی سے میچز کی منتقلی کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں ذاکر خان نے کہا کہ اس بات کا انحصار سندھ حکومت پر ہے، اگر انہیں لگے گا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے چیزیں ان کے اختیار میں نہیں ہیں ہم پھر ان کی ہدایات پر عمل کریں لیکن جب تک ان کی طرف سے کوئی تجویز نہیں آتی اس وقت تک یہ بات نہیں ہو سکتی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024