• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

پاکستان سپر لیگ، کون آگے جائے گا اور کون گھر؟

شائع March 10, 2020

ملتان اور راولپنڈی کے خوبصورت میدانوں پر چند یادگار مقابلوں کے بعد اب پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سیزن 5 کا پہلا مرحلہ اپنے اختتام پر ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اب بھی تمام ٹیمیں مقابلے کی دوڑ میں موجود ہیں، یہاں تک کہ ابتدا میں پے در پے شکستوں سے دوچار ہونے والی لاہور قلندرز بھی، جس نے 2 یادگار کامیابیوں کے ساتھ پی ایس ایل کو سنسنی خیز مرحلے میں داخل کر دیا ہے۔

اگر ہم پوائنٹس ٹیبل پر نظر دوڑائیں تو 23 میچوں کی تکمیل کے بعد ملتان سلطانز سب سے اوپر نظر آتی ہے اور وہ اب تک کی واحد ٹیم ہے جس نے اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے۔

ملتان سلطانز

ملتان 7 میچوں کے بعد 11 پوائنٹس کے ساتھ سرِفہرست ہے یعنی اس کے 3 میچ اب بھی باقی ہیں اور ان میں مزید کامیابیاں سلطانز کی پوزیشن کو اور بھی مضبوط کردیں گی۔ ملتان نے اب تک کھیلے گئے 7 میچوں میں صرف ایک شکست کھائی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ سلطانز نے اس مرتبہ کتنی جامع کارکردگی دکھائی ہے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس وقت ملتان سلطانز واحد ٹیم ہے جو باقی ماندہ میچ سکون کے ساتھ کھیل سکتی ہے اور ان میں مزید کامیابیاں اس کے ارادوں کو اور مضبوط کردیں گی۔

ملتان سلطانز اگلے مرحلے میں پہنچنے والی پہلی ٹیم بن گئی
ملتان سلطانز اگلے مرحلے میں پہنچنے والی پہلی ٹیم بن گئی

ملتان سلطانز کے بقیہ میچ

  • بمقابلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، بتاریخ 11 مارچ بروز بدھ، بمقام قذافی اسٹیڈیم، لاہور
  • بمقابلہ پشاور زلمی، بتاریخ 13 مارچ بروز جمعہ، بمقام نیشنل اسٹیڈیم، کراچی
  • بمقابلہ لاہور قلندرز، بتاریخ 15 مارچ بروز اتوار، بمقام قذافی اسٹیڈیم لاہور

ملتان کے سوا باقی تمام ٹیمیں اس وقت مشکل مرحلے میں ہیں۔ کوئی زیادہ مشکلات سے دوچار ہے تو چند ٹیموں کی پریشانیاں کچھ کم ہیں لیکن سب سے بُرے حالات ہیں اسلام آباد یونائیٹڈ کے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ

2 مرتبہ کی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ اب تک سب سے زیادہ یعنی 9 میچ کھیل چکی ہے جن میں صرف 3 فتوحات حاصل ہوئیں اور ایک میچ بارش کی وجہ سے مکمل نہیں ہوسکا، یوں اس کے پوائنٹس ٹیبل پر صرف 7 پوائنٹس ہیں۔

اس کا واحد رہ جانے والا مقابلہ کراچی کنگز کے خلاف ہے، وہ بھی کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم پر۔ یہاں نہ صرف اسلام آباد کے لیے کامیابی حاصل کرنا مشکل بلکہ لازمی بھی ہوگا۔ مشکل اس لیے کیونکہ اسلام آباد کراچی کے خلاف اپنا گزشتہ میچ اپنے ہی ہوم گراؤنڈ پر ہار چکا ہے اور اب مسلسل 2 شکستیں کھانے کے بعد کراچی کو اس کے کراؤڈ کے سامنے ہرانا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔

سب سے مشکل صورتحال میں اس وقت اسلام آباد یونائیٹڈ ہے
سب سے مشکل صورتحال میں اس وقت اسلام آباد یونائیٹڈ ہے

بہرحال، اسلام آباد اگر یہ آخری میچ جیت بھی گیا تو اس کے پوائنٹس کی تعداد 9 بنے گی، یعنی اسے اگلے مرحلے تک جانے کے لیے دیگر ٹیموں کے نتائج کا انتظار کرنا ہوگا اور ہوسکتا ہے کہ معاملہ نیٹ رن ریٹ پر چلا جائے۔ یعنی اسلام آباد کے لیے حالات بہت زیادہ اچھے نہیں اور اندیشہ ہے کہ 2 مرتبہ کی چیمپئن تاریخ میں پہلی مرتبہ دوسرے مرحلے کے لیے بھی کوالیفائی نہ کرپائے۔ یعنی پاکستان سپر لیگ کی مکمل طور پر پاکستان آمد اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے نیک شگون ثابت نہیں ہوئی۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کا بقیہ میچ

  • بمقابلہ کراچی کنگز، بتاریخ 14 مارچ بروز ہفتہ، بمقام نیشنل اسٹیڈیم، کراچی

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز

تقریباً یہی حال دفاعی چیمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا ہے کہ جس کے حالات کو اگر مایوس کن بھی کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ کوئٹہ بلاشبہ پاکستان سپر لیگ کی تاریخ کی کامیاب ترین ٹیموں میں سے ایک ہے بلکہ اس مرتبہ تو دفاعی چیمپئن بھی ہے۔ لیکن 2020ء کے سیزن میں 8 میچوں میں صرف 3 فتوحات اور 5 شکستیں اس کی بھیانک کارکردگی کو ظاہر کر رہی ہیں۔

گوکہ امید کا دِیا اب بھی بجھا نہیں ہے، لیکن 4 سال میں 3 مرتبہ فائنل کھیلنے والی کوئٹہ سے ایسی کارکردگی کی توقع نہیں تھی۔ کوئٹہ کو اپنے آخری 2 میچ ملتان سلطانز اور کراچی کنگز کے خلاف کھیلنے ہیں اور ان دونوں میں کامیابی کی صورت میں اس کے پوائنٹس 10 ہوجائیں گے۔ لیکن ایک بھی میچ میں شکست ہوئی تو توقعات کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

کوئٹہ سے ایسی کارکردگی کی توقع نہیں تھی
کوئٹہ سے ایسی کارکردگی کی توقع نہیں تھی

ویسے یہ اس سال کا سب سے بڑا راز ہوگا کہ آخر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو ہوا کیا؟ لیکن یہ قصہ کسی دوسرے وقت کے لیے چھوڑ دیتے ہیں اور چلتے ہیں اگلی ٹیم کی طرف۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بقیہ میچ

  • بمقابلہ ملتان سلطانز، بتاریخ 11 مارچ بروز بدھ، بمقام قذافی اسٹیڈیم، لاہور
  • بمقابلہ کراچی کنگز، بتاریخ 15 مارچ بروز اتوار، بمقام نیشنل اسٹیڈیم، کراچی

پشاور زلمی

اسلام آباد اور کوئٹہ کے مقابلے میں مسلسل 3 سال فائنل تک پہنچنے والی پشاور زلمی نسبتاً بہتر پوزیشن میں ہے۔ 8 میچوں میں 4 فتوحات کے ساتھ پشاور زلمی کے 9 پوائنٹس ہیں اور باقی ماندہ 2 میچوں میں ایک کامیابی بھی اسے اگلے مرحلے تک پہنچانے کے لیے کافی ہوگی۔ لیکن، ذرا سنبھل کر کیونکہ یہ دونوں میچ ہیں ذرا مشکل۔

پشاور زلمی نسبتاً بہتر پوزیشن میں ہے
پشاور زلمی نسبتاً بہتر پوزیشن میں ہے

ایک تو نمبر وَن ملتان سلطانز کے خلاف ہے جبکہ دوسرا 'ریڈ ہاٹ' لاہور قلندرز کے خلاف جس نے پچھلے 2 میچوں میں بڑے بڑوں کے چھکے چھڑا دیے ہیں۔ اگر ان دونوں میچوں میں پشاور کو شکست ہوجاتی ہے تو اسے دوسرے میچوں کے نتائج کا انتظار کرنا پڑے گا۔

پشاور زلمی کے بقیہ میچ

  • بمقابلہ لاہور قلندرز، بتاریخ 10 مارچ بروز منگل، بمقام قذافی اسٹیڈیم، لاہور
  • بمقابلہ ملتان سلطانز، بتاریخ 13 مارچ بروز جمعہ، بمقام نیشنل اسٹیڈیم، کراچی

اب آخر میں ذکر ہمیشہ کی طرح پھنسے ہوئے کراچی اور لاہور کا۔ کنگز اور قلندرز بلاشبہ ملک میں سب سے بڑی فین فالووِنگ رکھتے ہیں کیونکہ آخرکار دونوں پاکستان کے سب سے بڑے شہر ہیں لیکن ان کی کارکردگی کسی سیزن میں بھی مثالی نہیں رہی۔

اس مرتبہ بھی یہ کوالیفائرز میں جگہ پانے کے لیے جدوجہد کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور فی الوقت پوائنٹس ٹیبل پر چوتھے اور پانچویں نمبر پر ہیں۔ خوش قسمتی سے دونوں کے 3، 3 میچ ابھی باقی ہیں اور اب تک کھیلے گئے 7 مقابلوں میں فتوحات تو دونوں نے 3، 3 ہی حاصل کی ہیں لیکن کراچی کی شکستوں کی تعداد کم ہے۔ کنگز نے 7 میں سے 3 میچوں میں شکست کھائی اور اس کا ایک میچ بارش کی نذر ہوا ہے جبکہ لاہور نے تو سیزن کا آغاز ہی 3 شکستوں کے ساتھ کیا۔ لیکن اب مسلسل 2 میچ جیت کر مقابلے کی دوڑ میں واپس آگیا ہے۔

لاہور قلندرز

لاہور قلندرز کے باقی ماندہ 3 میچ پشاور زلمی، روایتی حریف کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کے خلاف ہیں یعنی مشکل تو ہے لیکن ناممکن نہیں۔

10 مارچ کو پشاور زلمی کے خلاف کامیابی ایک بڑے میچ سے پہلے لاہور کے حوصلوں کو مزید بلند کرسکتی ہے کیونکہ اس کے بعد لاہور کو کھیلنا ہوگا کراچی کے خلاف، وہ بھی کراچی کے اہنے میدان پر۔ اگر یہ دونوں میچ لاہور جیت جاتا ہے تو اس کے پوائنٹس کی تعداد 10 ہوجائے گی اور وہ اگلے مرحلے تک پہنچنا آسان ہوجائے گا۔ اس کے بعد 'آل پنجاب ڈربی' میں ملتان سلطانز سے ٹکراؤ ہوگا۔

لاہور قلندرز مسلسل 2 میچ جیت کر دوڑ میں واپس آگئی ہے
لاہور قلندرز مسلسل 2 میچ جیت کر دوڑ میں واپس آگئی ہے

لاہور قلندرز کے بقیہ میچز

  • بمقابلہ پشاور زلمی، بتاریخ 10 مارچ بروز منگل، بمقام قذافی اسٹیڈیم، لاہور
  • بمقابلہ کراچی کنگز، بتاریخ 12 مارچ بروز جمعرات، بمقام نیشنل اسٹیڈیم، کراچی
  • بمقابلہ ملتان سلطانز، بتاریخ 15مارچ بروز اتوار، بمقام قذافی اسٹیڈیم، لاہور

کراچی کنگز

لاہور کے مقابلے میں کراچی کی کارکردگی اس سال بہتر رہی ہے، خاص طور پر آخری میچوں میں وہ بہت اچھا کھیلی ہے۔ مسلسل 2 میچوں میں اسلام آباد اور پشاور کو شکست دینے کے بعد ملتان کے خلاف اس کا میچ بارش کی نذر ہوا۔ لاہور کے خلاف بھی کراچی نے بیٹنگ تو بہت اچھی کی لیکن فیلڈنگ نے مایوس کیا اور بین ڈنک نے کراچی کے لیے شکست لکھ دی۔

کراچی کی کارکردگی اس بار بہتر رہی ہے
کراچی کی کارکردگی اس بار بہتر رہی ہے

بہرحال، اس میچ میں کی گئی غلطیوں سے سبق سیکھ لیا تو کراچی کے لیے آگے اچھے امکانات نظر آتے ہیں کیونکہ اس کے باقی تینوں میچ ہوم گراؤنڈ پر اور ہوم کراؤڈ کے سامنے ہیں۔ کراچی کو 12 مارچ کو لاہور قلندرز سے اپنی پچھلی شکست کا بدلہ لینا ہے اور اس کے بعد بے حال کوئٹہ اور اسلام آباد سے کھیلنا ہے۔ یہاں 2 فتوحات بھی کراچی کے لیے کافی ہوں گی۔

کراچی کے بقیہ میچ

  • بمقابلہ لاہور قلندرز، بتاریخ 12 مارچ بروز جمعرات، بمقام نیشنل اسٹیڈیم، کراچی
  • بمقابلہ اسلام آباد یونائیٹڈ، بتاریخ 14 مارچ بروز ہفتہ، بمقام نیشنل اسٹیڈیم، کراچی
  • بمقابلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، بتاریخ 15 مارچ بروز اتوار، بمقام نیشنل اسٹیڈیم، کراچی

اگر حالیہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو اسلام آباد اور کوئٹہ کے لیے حالات اچھے نہیں دکھائی دیتے جو بہت حیرانی کی بات ہے, کیونکہ یہ وہی 2 ٹیمیں ہیں جو اب تک ہر سیزن میں بہترین کارکردگی دکھاتی رہی ہیں اور پچھلے 4 میں سے 3 سیزن ان دونوں نے ہی جیتے ہیں لیکن پی ایس ایل کی اس سال پاکستان منتقلی نے ان دونوں کے منصوبوں کو کافی ٹھیس پہنچائی ہے۔

لگتا ہے اسلام آباد اور کوئٹہ اب بھی اسی حکمتِ عملی کے ساتھ کھیلے ہیں، جو انہوں نے متحدہ عرب امارات میں ہونے والے سیزنز میں اپنا رکھی تھی۔ دوسری جانب ملتان اور کراچی کا بہتر کھیل ظاہر کرتا ہے کہ پاکستانی میدان ان کے لیے اچھے ثابت ہوئے ہیں۔ دیکھتے ہیں اگلے 5 دنوں میں کیا فیصلہ ہوتا ہے اور کون آگے جائے گا اور کون گھر؟

فہد کیہر

فہد کیہر کرکٹ کے فین ہیں اور مشہور کرکٹ ویب سائٹ کرک نامہ کے بانی ہیں۔ وہ ٹوئٹر پر fkehar@ کے نام سے لکھتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Mar 10, 2020 05:14pm
Pakistan quota league per tabsaray…..

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024