• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

بنگلہ دیش میں احتجاج کے بعد نریندر مودی کا دورہ ملتوی

شائع March 10, 2020
مجیب الرحمٰن کے یوم پیدائش پر تقریب منعقد کی جاسکتی ہے جس میں نریندرمودی کے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کا امکان ہے — فائل فوٹو:رائٹرز
مجیب الرحمٰن کے یوم پیدائش پر تقریب منعقد کی جاسکتی ہے جس میں نریندرمودی کے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کا امکان ہے — فائل فوٹو:رائٹرز

نئی دہلی: کورونا وائرس کی وجہ سے بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن کی پیدائش کی صد سالہ تقریب 'مجیب بورشو' منسوخ ہونے کے باعث نریندر مودی کا دورہ بنگلہ دیش ملتوی کردیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند روز سے نریندر مودی کے بنگلہ دیش کے متوقع دورے کے پیش نظر ڈھاکا میں احتجاجی مظاہرے کیے جارہے تھے۔

17 مارچ کو ہونے والی تقریب کو منسوخ کرنے کا فیصلہ اتوار کی رات کو ڈھاکا میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران کیا گیا۔

انڈیا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اب یہ تقریب شیخ حسینہ اور ان کی موجودگی میں شیخ مجیب الرحمٰن کی جائے پیدائش پر منعقد کی جائیں گی جس میں نریندر مودی کا ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کرنے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف افغانستان اور بنگلہ دیش میں احتجاج

بھارت کے وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کا کہنا تھا کہ 'ہمیں بنگلہ دیش کی حکومت کی جانب سے نوٹی فکیشن ملا ہے کہ عوامی تقریب کو منانے کا فیصلہ بنگلہ دیش میں سامنے آنے والے کورونا وائرس کے کیسز اور عالمی سطح پر عوام کی صحت کے حوالے سے صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے واپس لے لیا گیا ہے۔

اس فیصلے کے تحت 17 مارچ کو بڑا اجتماع منعقد نہیں کیا جائے گا جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر کو مدعو کیا گیا تھا۔

بنگلہ دیش نے تجویز دی ہے کہ اس تقریب کے لیے نئی تاریخیں بعد ازاں جاری کی جائیں گی۔

خیال رہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت نے شیخ مجیب الرحمٰن کے یوم پیدائش کو منانے کے لیے بڑے پیمانے پر تقریبات کا منصوبہ بنایا تھا جس میں ڈھاکا میں ایک بڑا عوامی جلسہ بھی شامل تھا جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کو خطاب کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔

تقریب کے لیے قائم کمیٹی کے چیف کو آرڈینیٹر کمال عبدالنصیر چوہدری کا کہنا تھا کہ 'مجیب بورشو' (مجیب کا سال) کے نام سے اس تقریب کا آغاز ڈھاکا کے نیشنل پیریڈ گراؤنڈ میں 17 مارچ کو ہونا تھا جو پورے سال جاری رہتا تاہم اسے فی الحال کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: مذہبی فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 42 ہوگئی

خیال رہے کہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے متوقع دورے کے خلاف گزشتہ چند روز سے احتجاج کیا جارہا تھا۔

مظاہرین نے بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے پیش نظر نریندر مودی کے دورے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی مسلمانوں کا قاتل ہے مظاہرے کے منتظم نور حسین قاسمی کا کہنا تھا کہ ‘بنگلہ دیش میں کئی نسلوں سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہے اس لیے ہمیں کسی ایسے رہنما کا دورہ قبول نہیں جو شدت پسند اور فرقہ واریت کا پرچار کرنے والا ہو’۔

یاد رہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے دسمبر میں متنازع شہریت بل منظور کرکے اسے باقاعدہ قانون کی شکل دی تھی جس کے بعد مسلمانوں نے احتجاج کا آغاز کیا تھا۔

بعد ازں 23 فروری کو انتہا پسند ہندوؤں نے مسلم اکثریت والے علاقوں میں حملہ کرتے ہوئے وہاں آگ لگادی تھی اور مساجد کو اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔

مزید پڑھیں: دہلی میں مذہبی فسادات: ہلاکتوں کی تعداد 27 ہوگئی

ان حملوں کے دوران ہجوم کی جانب سے متعدد لوگوں کو زندہ جلا دیا گیا تھا یا تشدد کرکے ان کی جان لے لی گئی تھی جس کے باعث مجموعی طور پر 50 سے افراد قتل ہوئے اور ان میں زیادہ مسلمان تھے جبکہ پرتشدد واقعات کے نتیجے میں درجنوں افراد شدید زخمی بھی ہوئے۔

ان پرتشدد کارروائیوں کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کی سازش صریح تھی کیونکہ حملوں کے دوران پولیس یا تو تماشائی بنی رہی یا انہوں نے مشتعل ہجوم کا ساتھ دیا، اس کے علاوہ ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں زخمی مسلمانوں کو پولیس اہلکاروں کی جانب سے زمین پر بیٹھنے اور حب الوطنی کے گانے گانے پر مجبور کیا جارہا تھا جو پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان گٹھ جوڑ کو عیاں کرتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ ہجوم کے کچھ رہنما بی جے پی سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کی تعریف کرتے بھی نظر آئے جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مذمت بھی نہیں کی۔

علاوہ ازیں یہ بھی تصور کیا جارہا کہ یہ حملے آر ایس ایس کے کارکنوں کی جانب سے کیے گئے اور انہیں متنازع شہریت قانون کے خلاف دسمبر سے ہونے والے احتجاج کا جواب قرار دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024