کراچی میں ایک ہی دن میں کورونا وائرس کے مزید 9 کیسز کی تصدیق
کراچی میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک روز میں ہی بڑھ کر 13 ہوگئی ہے اور آج سب سے زیادہ 9 کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد پاکستان میں مجموعی تعداد 16 ہوگئی ہے جبکہ ایک مریض کو مکمل صحت یابی کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔
محکمہ صحت سندھ سے جاری بیان کے مطابق 8 مزید کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جن میں 5 افراد شام سے براستہ دوحہ کراچی آئے اور 3 لندن سے براستہ دبئی گزشتہ ہفتے کراچی پہنچے تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ افراد سے متعلق افراد تک پہنچنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ مزید ٹیسٹ کیے جاسکیں۔
قبل ازیں محکمہ صحت سندھ کی میڈیا کوآرڈینیٹر میران یوسف نے کہا تھا کہ کراچی شرقی سے تعلق رکھنے والے 53 سالہ شہری کا ٹیسٹ کیا گیا تھا جو مثبت آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ شہری شام سے براستہ دوحہ کراچی آیا تھا جبکہ ان سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کو قرنطینہ کرلیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھی بذریعہ ٹوئٹ کراچی میں کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی کراچی میں کورونا وائرس کا ایک کیس سامنے آیا تھا جو سندھ میں چوتھا کیس تھا لیکن اب یہ تعداد بڑھ کر 13 اور پاکستان میں 16 ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں:کراچی میں کورونا وائرس کے ایک اور کیس کی تصدیق
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے میڈیا کنسلٹنٹ عبدالرشید چنا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مراد علی شاہ کی صدارت میں کورونا وائرس کے ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جہاں بریفنگ کے دوران آگاہ کیا گیا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے 4 ٹیسٹ کیے گئے تھے جس میں سے ایک مثبت آیا ہے اور اس کا تعلق کراچی سے ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا تھا کہ محکمہ صحت سندھ نے ٹیسٹ کے لیے مجموعی طور پر 107 نمونے حاصل کیے تھے جس میں سے 4 مثبت آئے۔
خیال رہے کہ کراچی میں سامنے آنے والے پہلے مریض کو مکمل صحت یابی کے بعد 2 روز قبل ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا۔
محکمہ صحت سندھ کی ترجمان میران یوسف نے مریض کی صحت یابی کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ‘پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا مریض مکمل طور پر صحت یاب ہوگیا ہے اور انہیں ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے’۔
میران یوسف کا کہنا تھا کہ حکام نے مریض کو تیسرا ٹیسٹ منفی آنے کے بعد ہسپتال سے خارج کرنے کی اجازت دی۔
یاد رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو کراچی میں سامنے آیا تھا جس کے فوری بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دوسرے کیس کی بھی تصدیق کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی: کورونا وائرس کا پہلا مریض صحت یابی کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج
بعد ازاں 29 فروری کو اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا تھا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مزید 2 کیسز سامنے آگئے ہیں اور مجموعی تعداد 4 ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا ایک کیس سندھ اور دوسرا وفاق میں رپورٹ ہوا ہے جبکہ پہلے رپورٹ ہونے والے مریض تیزی سے روبصحت ہیں۔
دوسری جانب محکمہ صحت سندھ نے بھی کراچی میں کورونا وائرس کے نئے مریض کی تصدیق کی تھی۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے 3 مارچ کو پانچویں کیس کی بھی تصدیق کی تھی جس کے بعد 6 مارچ کو کراچی میں 69 سالہ شہری میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جو سندھ میں تیسرا اور پورے پاکستان میں چھٹا کیس تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس 19 دسمبر کو چین میں کورونا وائرس کا پہلا مریض سامنے آیا تھا اور یہ وائرس اب تک دنیا کے 108 ممالک میں پھیل چکا ہے جس سے متاثرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔
کوروناوائرس سے دنیا بھر میں اب تک 3 ہزار 800 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ 62 ہزار 53 افراد اس وائرس سےنجات حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور انہیں مکمل صحت یاب ہونے پر ہسپتالوں سے خارج کردیا گیا۔
چین میں سب سے زیادہ متاثرین ہیں اور ہلاکتیں بھی سب سے زیادہ ہوئیں جس کے بعد جنوبی کوریا دوسرا ملک جہاں سب سے زیادہ متاثرین رپورٹ ہوئے۔
کورونا وائرس ہے کیا؟
کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے متعلق پاکستان میں پھیلنے والی افواہیں
کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔
ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔
عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔
ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔
کورونا وائرس سے متعلق مزید خبریں پڑھنے اور معلومات جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔
تبصرے (2) بند ہیں