• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

چین میں معاشی سست روی سے متاثرہ 20 ممالک میں پاکستان بھی شامل

شائع March 9, 2020
پاکستان میں متاثرہ ویلیو چینی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی ہے جس میں چین کے لیے برآمدات میں 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی کمی آئی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں متاثرہ ویلیو چینی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی ہے جس میں چین کے لیے برآمدات میں 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی کمی آئی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت و ترقی (یو این سی ٹی اے ڈی) نے پاکستان کو ان 20 ممالک میں شامل کیا ہے جو چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے معاشی سست روی سے متاثر ہوئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں متاثرہ ویلیو چین مصنوعات میں ٹیکسٹائل اور ملبوسات شامل ہیں جس میں چین کے لیے برآمدات میں 2 فیصد (4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر) کمی آئی ہے۔

سب سے زیادہ متاثرہ ممالک اور خطے یہ ہیں: یورپی یونین کے بعد ریاست ہائے متحدہ، تائیوان، برطانیہ، جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان، ویتنام، میکسیکو، سوئٹزرلینڈ، ملائیشیا اور تھائی لینڈ۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کو دیوالیہ نہیں ہونا چاہیے، آئی ایم ایف

یو این سی ٹی اے ڈی کے تخمینوں کے مطابق کورونا وائرس یا کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے چین میں مینوفیکچرنگ کی سست روی عالمی تجارت میں خلل ڈال رہی ہے اور اس کا نتیجہ عالمی ویلیو چینز سے متعلق برآمدات میں 50 ارب ڈالر کی کمی ہوسکتی ہے۔

فروری میں ملک کا مینوفیکچرنگ پرچیزنگ مینیجر انڈیکس (پی ایم آئی)، جو ایک اہم پروڈکشن انڈیکس ہے، تقریبا 22 پوائنٹس کی کمی سے 37.5 پر آگیا، جو 2004 کے بعد سب سے کم سطح ہے، پیداوار میں اس طرح کی کمی سے سالانہ بنیاد پر برآمدات میں 2 فیصد کمی کا ظاہر ہوتی ہے۔

چونکہ چین متعدد عالمی کاروباری کاموں کا مرکزی مینوفیکچرر بن چکا ہے اس لیے چینی پیداوار میں کمی کسی بھی ملک کے لیے اس لیے اہم ہے اس کی صنعتوں کا چینی سپلائرز پر کتنا انحصار ہے۔

یو این سی ٹی اے ڈی کے تخمینے کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ شعبوں میں صحت سے متعلق آلات، مشینری، آٹوموٹِو اور مواصلات کا سامان شامل ہے۔

سب سے زیادہ متاثرہ معیشتوں میں یورپی یونین (15 ارب 60 ڈالر)، امریکا (5 ارب 80 کروڑ ڈالر)، جاپان (5 ارب 20 کروڑ ڈالر)، جنوبی کوریا (3 ارب 80 کروڑ ڈالر)، تائیوان (2 ارب 60 کروڑ ڈالر) اور ویتنام (2 ارب 30 کروڑ ڈالر) شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے بارے میں وہ انکشافات اور تفصیلات جنہیں جاننا بہت ضروری ہے

یو این سی ٹی اے ڈی کا کہنا تھا کہ جہاں کورونا وائرس سے چین کی پیداواری صلاحیت پر پائے جانے والے اثرات کے بارے میں ابھی تک غیر یقینی صورتحال موجود ہے وہیں حالیہ اعداد و شمار ایک اہم مندی کی نشاندہی کرتے ہیں۔

عالمی سطح پر ویلیو چینز پر کورونا وائرس کا پورا اثر آنے والے مہینوں میں واضح ہوجائے گا تاہم اہم سوال یہ ہے کہ چین کی سپلائی میں رکاوٹ کا اثر باقی دنیا پر کیا ہوگا۔

یہاں تک کہ اگر کورونا وائرس کی وبا زیادہ تر چین کے اندر موجود ہے تو چین کے سپلائرز دنیا بھر کی بہت سی کمپنیوں کے لیے اہم ہیں، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چین میں کسی بھی رکاوٹ کو چین کی حدود سے باہر بھی محسوس کیا جائے گا۔

تجزیہ کاروں کی پیش گوئی کے مطابق، یورپین، امریکی اور مشرقی ایشیائی خطے کی ویلیو چین اس سے متاثر ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024