کورونا وائرس کی وجہ سے پوپ فرانسس صدیوں پرانی روایت توڑنے پر مجبور ہوگئے
اٹلی میں کورونا وائرس کے پیش نظر مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے لائیو اسٹیریمنگ کے ذریعے لوگوں سے خطاب میں کہا کہ 'وہ اپنی دعاؤں کے ذریعے کورونا وائرس کے متاثرہ لوگوں کے قریب ہیں'۔
83 سالہ پوپ فرانسس نے اپنا پیغام ویٹی کن سٹی کی لائبریری میں ریکارڈ کرایا جسے سینٹ پیٹرس اسکوائر پر اسکرین پر براہ راست نشر کیا گیا۔
مزید پڑھیں: پوپ فرانسس کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ منفی
اطالوی حکام کی درخواست پر پاپ فرانسس نے روایتی انجلس دعا کے لیے صدیوں پرانی روایت کو توڑتے ہوئے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا اس سے قبل وہ سینٹ پیٹرس اسکوائر پر مخصوص کھڑکی پر آکر بیان کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 'میں نے اپنے بھائی بشپس کے ساتھ مل کر حوصلہ دیا کہ وہ تمام لوگ جو اس مشکل گھڑی کا سامنا کررہے ہیں انہیں ایمان کی طاقت، امید اور جوش و خروش کے ساتھ یہ لمحات گزارنے کی توفیق ملے'۔
واضح رہے کہ بظاہر لائیو اسٹریمنگ کا مقصد یہ تھا کہ ویٹی کن میں کم سے کم لوگ جمع ہوں اور لائیو اسٹریمنگ کے ذریعے وہ پوپ فرانسس کا بیان سن سکیں۔
خیال رہے کہ اٹلی میں کورونا وائرس کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور اب تک کم از کم 233 اموات ہوچکی ہیں جبکہ 6 ہزار کیسز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔
مزیدپڑھیں: چین میں کورونا وائرس کی شدت میں نمایاں کمی
علاوہ ازیں اطالوی حکام نے غیرمعمولی اقدام کرتے ہوئے ہوئے ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو قرنطینہ کردیا جو پورے اٹلی کی آبادی کا چوتھائی حصہ بنتا ہے۔
اٹلی کے وہ شمالی حصے جو قرنطینہ کیے گئے ان میں وینز اور میلان بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ چند دن قبل پوپ فرانسس خود بھی بیمار پڑ گئے تھے جس کے باعث انہیں اپنا خطاب منسوخ کرنا پڑا تھا۔
لائیو اسٹریمنگ کے بعد وہ سینٹ پیٹر اسکوائر کی مخصوص کھڑی پر آئے اور انتہائی محدود تعداد پر مشتمل حاضرین کو دیکھ کر ہاتھ ہلایا۔
ویٹی کن سٹی نے واضح طور پر پوپ فرانسس یا کسی اور عہدیدار کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا، تاہم وہاں احتیاطی تدابیر کے پیش نظر سخت انتطامات کیے گئے ہیں۔
ویٹی کن سٹی چوں کہ اٹلی میں واقع ہے اور اٹلی میں چین اور جنوبی کوریا کے بعد سب سے زیادہ کورونا وائرس کے کیس سامنے آئے ہیں۔
مزیدپڑھیں: وہ آسان طریقے جو کورونا وائرس کو آپ سے دور رکھیں
اٹلی میں 3 مارچ کی دو پہر تک کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد بڑھ کر 2 ہزار 36 تک پہنچ گئی تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی 54 ہوچکی تھی۔
مجموعی طور پر دنیا بھر میں 3 مارچ کی دوپہر تک کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 90 ہزار 937 ہوگئی تھی اور ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار 117 تک جا پہنچی تھی۔