• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

اسلام آباد: پی ٹی ایم رہنماؤں کو افغانستان جانے سے روک دیا گیا

شائع March 8, 2020
—فائل فوٹو: پی آئی ڈی
—فائل فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنماؤں اور اراکین پارلیمنٹ محسن داوڑ اور علی وزیر کو کابل جانے والی پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا۔

ایف آئی اے نے کہا کہ قانون سازوں کو بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی ایم کا منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان

واضح رہے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر افغانستان کے صدر اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے افغانستان جارہے تھے۔

پی ٹی ایم کے دونوں رہنماؤں کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر ایف آئی اے کے امیگریشن کاؤنٹر پر روک لیا گیا۔

بعدازاں محسن داوڑ نے بتایا کہ 'ہم دوپہر ساڑھے تین بجے کی فلائٹ سے کابل جا رہے تھے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ امیگریشن کے عملے نے انہیں دو بجے ہوائی اڈے پر روک دیا۔

امیگریشن کاؤنٹر پر ایف آئی اے کے ایک عہدیدار نے تازہ پیشرفت کی تصدیق کی اور کہا کہ جب ہمیں ای سی ایل میں ان کے نام کی موجودگی کا معلوم ہوا تو ایم این اے محسن داوڑ اور علی وزیر کو کابل جانے والی پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین جیل سے رہا

محسن داوڑ نے بتایا کہ پی ٹی ایم کے حامی اور رہنما افراسیاب خٹک، بشریٰ گوہر، احتشام افغان اور فضل خان حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے کابل روانہ ہوگئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ نہیں جانتے ہیں کہ انہیں سفری پابندی کا سامنا کیوں ہے۔

پی ٹی ایم رہنما نے کہا کہ کہ انہیں 'سچ بولنے پر سزا دی جارہی ہے'۔

واضح رہے کہ نومبر 2018 میں بھی پی ٹی ایم کے رہنماؤں کو دبئی جانے والے طیارے سے آف لوڈ کردیا گیا تھا۔

تاہم کابینہ نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ ان کے نام ای سی ایل سے خارج کردے۔

پشتون تحفظ موومنٹ

واضح رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ ایسا اتحاد ہے جو سابق قبائلی علاقوں سے بارودی سرنگوں کے خاتمے کے مطالبے کے علاوہ ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی گرفتاریوں کے خاتمے پر زور دیتا ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف ایک سچے اور مفاہمتی فریم ورک کے تحت ان کے محاسبے کا مطالبہ کرتا ہے۔

پی ٹی ایم ملک کے ان قبائلی علاقوں میں فوج کی پالیسیوں کی ناقد ہے، جہاں حالیہ عرصے میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کیا گیا تھا۔

تاہم پی ٹی ایم کے رہنما خاص طور پر اس کے قومی اسمبلی کے اراکین بغیر کسی عمل کے انتظامیہ کی جانب سے حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کے لیے فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، تاہم پاک فوج کا کہنا کہ یہ پارٹی ملک دشمن ایجنڈے پر کام کر رہی ہے اور ریاست کے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم کا بنوں میں جلسہ، پختون رہنماؤں سے اتحاد کا مطالبہ

خیال رہے کہ گزشتہ برس پی ٹی ایم کے دو رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کو پولیس نے خرقمر میں مظاہرے کے دوران مبینہ طور پر فوجی اہلکاروں سے تصادم اور تشدد پر گرفتار کیا تھا۔

پی ٹی ایم کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ملک کے قبائلی علاقوں کے عوام کے لیے ان کی پرامن جدوجہد ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024