اسلام آباد: جامعہ حفصہ، منہاج القرآن کے زیر اہتمام 'عالمی یوم نسواں' پر ریلیوں کا انعقاد
اسلام آباد میں عالمی یوم نسواں کے موقع پر جامعہ حفصہ کی طالبات اور منہاج القرآن ویمن ونگ کی جانب سے ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔
جامعہ حفصہ کی معلمہ جامعہ سیدہ حفصہ کی زیر قیادت 'حیا مارچ' کا انعقاد کیا گیا، جس میں جامعہ کی سیکڑوں طالبات نے شرکت کی۔
ریلی جامعہ سیدہ حفصہ سیکٹر جی سیون تھری سے شروع ہو کر نیشنل پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: عورت مارچ اور یوم خواتین ریلی کے شرکا میں تنازع
اس موقع پر پرنسپل جامعہ حفصہ ام حسان نے دعویٰ کیا کہ 'میرا جسم میری مرضی کے لبرل ایجنڈے کو دفن کردیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، اسلام کے لیے بنا تھا اس پر اسلام ہی کا ایجنڈا لہرائے گا اور اس مقصد کے لیے اسلام پسند خواتین اپنی تہذیب کے لیے سڑکوں پر نکل آئی ہیں۔
ام حسان نے مزید کہا کہ اسلامیان پاکستان کی اکثریت نے مغربی ایجنڈا مسترد کردیا۔
علاوہ ازیں منہاج القرآن ویمن ونگ کی جانب سے خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے اسلام آباد نیشنل پریس تک ریلی نکالی گئی۔
منہاج القرآن ویمن ونگ کی مرکزی جنرل سیکریٹری فرح ناز کے زیر قیادت ریلی کا اہتمام کیا گیا۔
واضح رہے کہ متعدد ریلیوں کے انعقاد کی وجہ سے پولیس نے نیشنل پریس کلب کے سامنے مرکزی شاہراہ کو پردہ لگا کر دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے مرکزی شہروں میں ’عورت مارچ‘ کا انعقاد
جس کے ایک طرف عورت مارچ کے شرکا تھے جبکہ دوسری طرف مختلف دیگر تنظیموں یا اداروں کے تحت نکالی جانی والی ریلیوں کے شرکا تھے۔
اسی دوران نیشنل پریس کلب کے سامنے ہی ایک ناشگوار واقعہ پیش آیا تھا جس میں عورت مارچ کے شرکا پر یوم خواتین ریلی کے شرکا کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق یوم خواتین ریلی میں موجود افراد نے رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش کی اور عورت مارچ کے شرکا پر پتھراؤ کیا۔
تاہم سیکیورٹی پر موجود پولیس اہلکاروں نے حالات کو کنٹرول میں لاتے ہوئے دونوں ریلیوں کو مختلف راستوں پر منتقل کردیا۔
پولیس نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے دونوں مارچ کے شرکا کو نیشنل پریس کلب کے سامنے سے ہٹادیا۔
یاد رہے کہ آج (8 مارچ) کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ملک بھر میں خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کے لیے مختلف قسم کی ریلیوں اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سول سوسائٹی اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے عورت مارچ کا انعقاد کیا تھا، ان کے علاوہ جماعت اسلامی اور منہاج القرآن سمیت دیگر مذہبی تنظیموں کی جانب سے علیحدہ علیحدہ مارچ اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔
عالمی یوم نسواں
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 8 مارچ کی مناسبت سے مختلف تقریبات و مظاہروں کا انعقاد کیا گیا ہے اور دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن ’میں مساوات پر یقین رکھنے والی نسل ہوں اور مجھے خواتین کے حقوق کا ادراک ہے‘ کے عزم کے اظہار کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔
’یوم خواتین‘ منانے کا آغاز ایک صدی سے زائد عرصے سے قبل 1909 میں امریکا سے اس وقت شروع ہوا تھا جب خواتین نے پہلی بار فیکٹریوں میں ملازمت کے لیے اپنی تنخواہیں بڑھانے اور وقت کی میعاد مقرر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس سے قبل خواتین کو ملازمتوں کے دوران کم اجرت دیے جانے سمیت ان سے زیادہ دیر تک کام کروایا جاتا تھا۔
خواتین اس تفریق کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئیں اور جلد ہی انہوں نے اپنے مطالبات تسلیم کروالیے تاہم خواتین کی جانب سے حقوق کے لیے جدوجہد ختم ہونے کے بجائے بڑھتی چلی گئی اور آنے والے سال میں خواتین نے اپنے ساتھ ہونے والی دیگر ناانصافیوں پر بھی آواز اٹھانا شروع کی۔
جلد ہی امریکا سے لے کر یورپ اور پھر ایشیا اور افریقہ جیسے خطے میں خواتین کے مظاہرے ہونے لگے اور خواتین کی تنظیمیں اور دیگر ایکشن فورم تشکیل پانے لگے اور ان ہی پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے خواتین نے دنیا کو اپنی اہمیت و حیثیت سے آگاہ کیا۔
کئی سال کی محنت اور مظاہروں کے بعد 1977 میں اقوام متحدہ (یو این) نے 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا اور تب سے ہر سال اسی دن پر دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں خواتین مختلف تقریبات، سیمینارز اور مظاہروں کا انعقاد کرتی ہیں۔