• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کراچی: گلبہار میں عمارت گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 27 ہوگئی

شائع March 8, 2020 اپ ڈیٹ March 9, 2020
ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان سعد ایدھی کے مطابق اب بھی 7 سے 8 افراد عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں — فائل فوٹو:ڈان
ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان سعد ایدھی کے مطابق اب بھی 7 سے 8 افراد عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں — فائل فوٹو:ڈان

کراچی کے علاقے گلبہار میں رواں ہفتے گرنے والی عمارت کے ملبے سے مجموعی طور پر 27 لاشیں نکال لی گئیں جبکہ امدادی کام کو مکمل کرلیا گیا۔

گلبہار میں عمارت گرنے کے چوتھے روز ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا جس میں پاک آرمی کی انجینئرنگ کور کے علاوہ دیگر سول اداروں نے امدای سرگرمیوں میں حصہ لیا اور حادثے کے مقام سے ملبہ اٹھانے کا کام مکمل کرلیا گیا۔

ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ سانحے میں مجموعی طور پر تین عمارتیں متاثر ہوئیں اور ملبے کے نیچے اب کسی شخص کے دبے ہونے کا امکان نہیں تاہم ملحقہ عمارت بھی مخدوش ہے اس لیے شہریوں کو عمارت سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات کے روز رہائشی عمارت دیگر 2 ملحقہ عمارتوں پر گر گئی تھی جس کی وجہ سے اس وقت 14 لاشیں اور 17 زخمی سامنے آئے تھے۔

اس کے بعد شروع کیے گئے ریسکیو آپریشن کے دوران متعدد لاشیں ملبے سے نکالی گئیں جبکہ ایک بچے کو زندہ بھی نکال لیا گیا۔

قبل ازیں ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان سعد ایدھی نے کہا تھا کہ کے مطابق اب بھی 7 سے 8 افراد عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ریسکیو آپریشن اب بھی جاری ہے اور ہم نچلی منزل تک پہنچ چکے ہیں، ریسکیو کرنے والوں کو لگتا ہے کہ 7 سے 8 افراد اب بھی پھنسے ہوئے ہیں اور وہ زندہ بھی ہیں'۔

مزید پڑھیں: کراچی: عمارت گرنے سے اموات کی تعداد 17 ہوگئی، مالک کے خلاف مقدمہ درج

ترجمان کا کہنا تھا کہ علاقہ اتنا گنجان آباد ہے کہ بھاری مشینری کو ریسکیو کے کاموں کے لیے لایا نہیں جاسکتا، پاک فوج کی ریسکیو ٹیم نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔

ابتدائی تحقیقات میں بلڈر کی غلطی سامنے آئی

واقعے کے حوالے سے ہونے والی ابتدائی تفتیش میں بتایا گیا کہ بلڈر نے فاؤنڈیشن میں مبینہ طور پر کھدائی کے بڑے کام انجام دیے تھے اور موجودہ ستونوں کی مدد کے لیے اضافی ستون کھڑے کرنے کی کوشش کی گئی تھی جبکہ انہوں نے یہ اقدام عمارت کے ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور اسے گرنے سے روکنے کے لیے کیا تھا۔

رضویہ سوسائٹی پولیس اسٹیشن کے تفتیشی افسر آغا عامر نے ڈان کو بتایا کہ اس عمارت میں شگاف پڑنے پر مالک محمد جاوید خان نے پانچویں منزل پر تعمیراتی کام شروع کیا تھا۔

اعلیٰ قیادت کا نوٹس

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جمعے کے روز عمارت گرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی کو ریسکیو اور ریلیف آپریشن کی ہدایت دی تھی۔

کراچی کے میئر وسیم اختر نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں رہائشی عمارت زمین بوس، 14افراد جاں بحق

انسپیکٹر جنرل پولیس (سندھ) مشتاق مہر نے بھی سینٹرل سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس محمد عارف اسلم راؤ کو علاقے میں ریسکیو آپریشن کی سربراہی کا حکم دیا تھا۔

پولیس کی پریس ریلیز کے مطابق پولیس اور رینجرز کے ایک دستے کو علاقے میں بھیجا گیا تھا تاکہ ریسکیو آپریشن میں مدد کی جاسکے۔

گورنر سندھ عمران اسمعیٰل نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے واقعے پر تفصیلی رپورٹ طلب کی۔

جمعے کے روز عمارت گرنے سے ہونے والی ہلاکتوں کا مقدمہ منہدم عمارت کے مالک کے خلاف سرکاری مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

مقدمہ رضویہ تھانے میں درج کیا گیا تھا جس کے مطابق واقعے کی اطلاع دوپہر 12 بج کر 25 منٹ پر ملی۔

ایف آئی آر کے مطابق عمارت محمد جاوید خان نامی شخص کی ملکیت ہے جو کنسٹرکشن کا کام کرتے ہیں اور مذکورہ گراؤنڈ پلس 4 عمارت بھی انہوں نے ہی تعمیر کی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق سرکاری محکموں کے افسران نے بھی عمارت کی تعمیر کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 109، 427، 337، 119 اور 322 کو شامل کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024