’عزیز میمن قتل کیس کی جے آئی ٹی اہلِ خانہ کی تجویز پر تشکیل دی گئی‘

شائع March 7, 2020
مرادعلی شاہ نے صحافی برادری پر زور دیا کہ کوئی بھی متنازع بیان دینے سے گریز کریں — تصویر: فیس بک
مرادعلی شاہ نے صحافی برادری پر زور دیا کہ کوئی بھی متنازع بیان دینے سے گریز کریں — تصویر: فیس بک

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صحافتی برادری کو یقین دہانی کروائی ہے کہ صحافی عزیر میمن کے مبینہ قتل کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کروائی جائے گی۔

صحافی عزیز میمن کے قتل اور اس حوالے سے صوبائی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) سے متعلق میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ’ہم ان کے قتل کی اصل وجوہات جاننے کے خواہشمند ہیں اور قاتلوں کو نہیں چھوڑا جائے گا‘۔

ایک جاری بیان میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ عزیز میمن کے قتل کیس کی تفتیش کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں افراد کو صحافی کے اہلِ خانہ کی تجویز پر شامل کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے حکومت کی جانب سے کوئی نام شامل نہیں کیا بلکہ تمام نام ان کے اہلِ خانہ کی دی گئی درخواست پر شامل کیے گئے، جے آئی ٹی کو آزادانہ کام کرنے اور اپنی رپورٹ جمع کروانے دیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کے ضلع نوشہروفیروز میں صحافی کی پراسرار ہلاکت

انہوں نے صحافی برادری پر زور دیا کہ کوئی بھی ایسے متنازع بیان دینے سے گریز کریں جو جے آئی ٹی کے کام کو براہِ راست یا بلا واسطہ متاثر کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) آزادی صحافت، تنقید کے احترام پر یقین رکھتی ہے اور ہمیشہ صحافیوں کی حقوق کی پاسداری کرتی ہے اس لیے جب بھی آپ کے خلاف کچھ ہوا حکومت سندھ آپ (صحافی برادری) کے ساتھ کھڑی ہوئی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں اور عزیز میمن کے دوستوں اور رشتہ داروں پر زور دیا کہ تحقیقات میں جے آئی ٹی کی معاونت کی جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سندھ حکومت نے تین ہفتے قبل مبینہ طور پر قتل ہونے والے صحافی عزیز میمن کی موت کی تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی جو 15 روز کے اندر اپنی رپورٹ جمع کرائے گی۔

مزید پڑھیں: صحافی عزیز میمن کے مبینہ قتل کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

صوبائی حکومت کی جانب سے بنائی گئی 9 رکنی جے آئی ٹی کی سربراہی ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس حیدر آباد رینج کریں گے اور ٹیم میں سینئر سپرینٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ضلع نوشہروفیروز اور شہید بینظیر آباد کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا نمائندہ بھی شامل ہوگا جس کا عہدہ ڈپٹی ڈائریکٹر سے کم نہیں ہوگا۔

جے آئی ٹی کے اراکین میں اسپیشل برانچ کا ایک نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

دیگر اراکین میں لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو کے کلیہ بیسک میڈیکل سائنسز کے ڈین ڈاکٹر اکرام الدین عجان، چیئرمین شعبہ فارنزک سائنسز اینڈ ٹوکسیکالوجی محمد اکبر قاضی، سینئر ریسرچ افسر انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بیالوجیکل سائنسز یونیورسٹی آف کراچی شکیل احمد اور لیاقت یونیورسٹی ہسپتال حیدرآباد کے پولیس سرجن ڈاکٹر بنسدھر بھی شامل ہوں گے۔

آئی جی سندھ مشتاق مہر کی سفارشات پر تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کو ‘صحافی کی موت کی اصل وجہ معلوم کرنے اور صحافی کے بھائی کے خدشات کو دور کرنے کی تفتیش کی ہدایت کی گئی ہے’۔

عزیر میمن کی پراسرار موت

واضح رہے کہ سندھی نیوز چینل ’کے ٹی این‘ اور اخبار ’کاوش‘ سے وابستہ سینئر صحافی عزیز میمن کی لاش 16 فروری کی سہ پہر نوشہرو فیروز کے نواحی شہر محراب پور کی ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی۔

عزیز میمن کے بھائی حافظ میمن نے مقامی میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کے بھائی صبح اپنے کیمرامین اویس قریشی کے ساتھ محراب پور کے قریبی گاؤں میں رپورٹنگ کا کہہ کر گھر سے نکلے تھے تاہم سہ پہر کو ان کی لاش کی اطلاع ملی۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی عزیز میمن کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، اسپیکر قومی اسمبلی

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ عزیز میمن کے گلے میں الیکٹرک تار تھی تاہم فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ ان کی ہلاکت کیسے ہوئی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے نوشہروفیروز پولیس سے جلد رپورٹ طلب کی تھا اور صحافی کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ 56 سالہ صحافی کو 30 سالہ کیریئر میں اکثر جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوتی رہی تھیں۔

گزشتہ برس انہیں مبینہ طور پر ایک رکن قومی اسمبلی کی جانب سے اسی طرح کی دھمکیاں کی دی گئی تھیں جس کے بعد وہ اپنے آبائی علاقے سے اسلام آباد منتقل ہوگئے تھے اور کچھ عرصہ وہیں کچھ عرصہ مقیم رہے۔

مزید پڑھیں: صحافی کا قتل: اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں جے آئی ٹی کا مطالبہ

نوشہرو فیروز سے عزیز میمن کی لاش ملنے کے بعد قومی اسمبلی میں رپورٹرز نے احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا تھا اور اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں مشرکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیرداخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کو صحافی کے مبینہ قتل کی شفاف تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔

وزیرداخلہ برگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ صحافی عزیز میمن کا قتل انتہائی شرم ناک اور قابل مذمت فعل ہے، قتل کی شفاف اور غیر جانب دارانہ تحقیقات کو یقینی بنایا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024