• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کیا نوول کورونا وائرس اسمارٹ فون اسکرین پر زندہ رہ سکتا ہے؟

شائع March 7, 2020 اپ ڈیٹ March 8, 2020
اسمارٹ فون کی اسکرین پر یہ وائرس ہوسکتا ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک
اسمارٹ فون کی اسکرین پر یہ وائرس ہوسکتا ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک

ایک لمحے کے لیے سوچیں کہ آخری بار آپ نے اپنے فون کو کب صاف کیا تھا؟

اکثر افراد کا جواب یہی ہوگا کہ یاد نہیں۔

اگر آپ کا جواب بھی یہی ہے تو اس بات کے بہت زیادہ امکانات ہیں کہ آپ کے اسمارٹ فون کی اسکرین پر کسی ٹوائلٹ سے بھی زیادہ جراثیم ہوسکتے ہیں اور ان میں اس وقت دنیا میں تیزی سے پھیلنے والا نوول کورونا وائرس بھی ہوسکتا ہے۔

شاید آپ کو علم ہو کہ نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے بیشتر کیسز کی شدت معتدل ہوتی ہے اور اس کی روک تھام کا بہترین طریقہ بھی بہت آسان ہے یعنی اچھی صفائی۔

اپنے ہاتھوں کو اکثر کم از کم 20 سیکنڈ تک اچھی طرح رگڑ کر صاف کریں، کھانستے یا چھینکتے ہوئے ناک اور منہ کو ڈھانپ لیں جبکہ بیمار افراد کے قریب جانے سے گریز کریں۔

متاثرہ فرد کی کھانسی یا چھینک کے دوران خارج ہونے والے ننھے ذرات 3 سے 6 فٹ تک جاسکتے ہیں اور وہاں سے ہوا کے ذریعے صحت مند افراد میں جاکر ان کو بیمار کرسکتے ہیں۔

مگر یہ ایک سے دوسرے انسان میں وائرس کی منتقلی کا واحد ذریعہ نہیں کیونکہ کھانسی یا چھینک کے دوران خارج ہونے والے ذرات میں موجود وائرس مختلف اشیا کی سطح پر کئی دن تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

Tennessee یونیورسٹی ہیلتھ سائنس سینٹر کے امیونولوجسٹ Rudra Channappanavar کے مطابق مختلف اشیا میں سے گلاس جیسے اسمارٹ فون کی اسکرین پر کورونا وائرسز 96 گھنٹے یا 4 دن تک کمرے کے درجہ حرارت میں زندہ رہ سکتے ہیں۔

یہ تخمینہ 2003 میں سارس کی وبا کے دوران جمع کیے جانے والے ڈیٹا سے لگایا گیا اور عالمی ادارہ صحت نے اسے رپورٹ کیا۔

سارس اور نوول کورونا وائرس جینیاتی طور پر کزن ہیں، دونوں ہی نظام تنفس کو متاثر کرتے ہیں اور یکساں جینیاتی میٹریل آر این اے کے حامل ہیں۔

سارس کی وبا کا باعث بننے والے وائرس کا تکنیکی نام سارس کوو رکھا گیا تھا جبکہ نئے وائرس کو سارس کوو 2 کا نام دیا گیا۔

اس نظریے کے مطابق فون اسکرین سے نوول کورونا وائرس کا جسم میں منتقل ہونا بہت آسان ہے یعنی اگر کوئی متاثرہ فرد آپ کے فون کے گرد کھانستا یا چھینکتا ہے اور آپ اس ڈیوائس کو استعمال کرتے ہیں تو وہ ذرات ہاتھوں میں منتقل ہوسکتے ہیں اور پھر ناک یا چہرے کو چھونے پر جسم کے اندر جاسکتے ہیں۔

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ لوگ اپنے فونز اور چہروں کو بہت زیادہ چھوتے ہیں اور ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لوگ اوسطاً ہر گھنٹے میں 23 بار چہرے کو چھوتے ہیں اور اکثر وہ یہ لاشعوری طور پر کرتے ہیں، یعنی ایسی عام عادت ہے جس کا بیشتر افراد کو احساس بھی نہیں ہوتا۔

ماضی میں مختلف تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ موبائل فون ایسی ڈیوائس ہے جو گھر میں سب سے زیادہ جراثیم سے آلودہ ہوتی ہے، جن میں سے اکثر تو ہمیں بیمار نہیں کرتے مگر وبا کے پھیلاﺅ میں یہ بیمار کرنے کا ممکنہ سبب بن سکتے ہیں۔

Rudra Channappanavar کے مطابق اگر آپ کووڈ 19 جیسے کسی انفیکشن کا شکار ہوجائیں اور وجہ معلوم نہ ہو تو اس کی وجہ اسمارٹ فون کا ڈسپلے بھی ہوسکتا ہے۔

مگر اچھی بات یہ ہے کہ اس کا حل بہت آسان ہے یعنی اپنے ارگرد کی اشیا کی سطح کو اچھی طرح صاف رکھا جائے۔

ویسے تو ٹچ اسکرین پر کلینرز کے استعمال کی اجازت اکثر فون کمپنیاں نہیں دیتیں مگر ایسے مائیکرو فائبر کپڑے دستیاب ہیں جو بیکٹریا کا خاتمہ کردیتے ہیں۔

اسی طرح کچھ ماہرین کے مطابق کبھی کبھار اینٹی بیکٹریل سے اس کی صفائی بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔

اگر پھر بھی آپ فکرمند ہیں تو یاد رکھیں کہ ہاتھوں کی زیادہ صفائی سے کوئی تکلیف نہیں ہوتی اور چہرے کو جس حد تک ممکن ہو کم چھونے کی کوشش کریں۔

اپنے اسمارٹ فونز اور دفتر میں عام استعمال ہونے والی اشیا جیسے کی بورڈز، لیپ ٹاپ اور ماﺅس کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے درج ذیل آسان ٹپس پر عمل کریں۔

اسمارٹ فونز کی صفائی

صفائی سے پہلے ڈیوائس کو سوئچ آف کردیں۔

اس بات کو یقینی بنائیں کہ فون کیس یا دیگر ایسیسریز کو ہینڈسیٹ سے الگ کردیں۔

آسانی سے دستیاب مائیکرو فائبر کپڑے یا اس طرح کا نرم کپڑا لیں۔

خشک کپڑے کو صابن ملے گرم پانی میں ہلکا سا بھگو کر ڈیوائس کو صاف کریں، زیادہ بھگونے یا پانی سے گریز کریں کیونکہ ڈیوائس کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

پانی یا دیگر لیکوئیڈ کو پورٹس اور بٹنوں سے دور رکھیں اور صفائی کے بعد فون کو کسی اور کپڑے سے خشک کرلیں۔

کی بورڈ یا لیپ ٹاپ کی صفائی

صفائی سے قبل کمپیوٹر کو بند اور تمام کنکشن کو ان پلگ کردیں۔

لیپ ٹاپ ہو تو اسے بند کرکے چارجنگ کورڈ الگ کریں گے، ممکن ہو تو بیٹری کو نکال دیں۔

کی بورڈ یا لیپ ٹاپ کو الٹا کرکے ہلکے جھٹکے دیں تاکہ مٹی باہر نکل جائیں۔

جراثیم کش وائپس سے کی بورڈ کے بٹنوں کی سطح کو صاف کریں۔

اس کے بعد درمیان میں موجود خلاف کی صفائی کے لیے کمپریسڈ ائیر کی مدد لیں یا اسکاچ ٹیپ کے ٹکڑے بٹنوں کے درمیان لگا کر کھینچ لیں، جس سے بال یا مٹی کے ذرات بھی نکل جائیں گے۔

ماﺅس یا لیپ ٹاپ ٹچ پیڈ کی صفائی

ماﺅس کی صفائی کے لیے اسے کمپیوٹر سے نکال لیں ۔

اگر نیچے اسکرول وہیل ہے تو اسے بھی نکال لیں۔

جراثیم کش وائپس سے ماﺅس کے اوپر حصے کو صاف کریں اور ایسا ہی لیپ ٹاپ ٹچ پیڈ کے ساتھ بھی کریں۔

اس بات کو یقینی بنائیں کہ وائپس بہت زیادہ گیلے نہ ہوں، صفائی کے بعد ڈیوائس کو اچھی طرح خشک کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024