• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کراچی: عمارت گرنے سے جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ادا

شائع March 6, 2020 اپ ڈیٹ March 7, 2020
ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے—فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے علاقے گلبہار میں زیر تعمیر عمارت گرنے سے جاں بحق ہونے والے ایک ہی خاندان کے 9 افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی جبکہ پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

عمارت گرنے سے جاں بحق 9 افراد کی نماز جنازہ گلبہار کے کھجی گراؤنڈ میں ادا کی گئی جس کے اطراف میں پاک فوج، رینجرز اور پولیس کے جوان تعینات تھے تاہم نماز جنازہ میں علاقہ مکینوں کے علاوہ سیاسی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

قبل ازیں اسی واقعہ میں جاں بحق ہونے والے ایک ہی خاندان کے چار افراد کی نماز جنازہ لسبیلہ کی نعمان مسجد میں ادا کی گئی جس میں میئر کراچی وسیم اختر نے بھی شرکت کی۔

لسبیلہ میں جاں بحق ماں شہلا فرحان، ان کی دو نو عمر بیٹیاں اور ڈیڑھ سال کے بیٹے کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔

مزید پڑھیں:کراچی: عمارت گرنے سے اموات کی تعداد 17 ہوگئی، مالک کے خلاف مقدمہ درج

بعدازاں میئر کراچی وسیم اختر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کی ذمہ داری سندھ حکومت اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس بی سی اے کی واحد ذمہ داری پیسہ کمانا ہے، وہ رشوت لے کر تعمیرات کی اجازت دیتے ہیں۔

وسیم اختر نے کہا کہ پورے صوبے کے لیے ایس بی سی اے کے بجائے ہر شہر کے لیے الگ ادارہ ہونا چاہے۔

واضح رہے کہ ناظم آباد کے علاقے گلبہار میں زیر تعمیر عمارت ملحقہ 2 عمارتوں پر گرنے کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

تاہم ملبے تلے مزید افراد کے پھنسے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

ریسکیو ذرائع نے اموات کی تعداد میں اضافے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عمارت کے ملبے سے مزید لاشیں نکال کر عباسی شہید ہسپتال منتقل کی گئیں جبکہ اس حادثے کے باعث 17 افراد زخمی بھی ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رضویہ سوسائٹی پولیس نے بتایا کہ کثیر المنزلہ عمارت گلبہار-نمبر ایک کی پھول والی گلی میں واقع تھی، عمارت گرنے کے بعد ریسکیو ورکرز نے مشین کی مدد سے لوہے کی سلاخوں کو کاٹ کر زخمیوں اور لاشوں کو ملبے سے نکالا۔

دوسری جانب علاقہ مکینوں نے میڈیا کو بتایا کہ 5 منزلہ فاطمہ بلڈنگ تقریباً 3 سال قبل تعمیر کی گئی تھی اور اس پر چھٹی منزل تعمیر کی جارہی تھی، عمارت میں 4 خاندان رہائش پذیر تھے۔

ریسکیو حکام کے مطابق بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ عمارت کا تعمیراتی ڈھانچہ اور پلر کمزور تھے۔

واقعے کا مقدمہ درج

دوسری جانب پولیس نے گلبہار نمبر ایک میں عمارت گرنے سے ہونے والی ہلاکتوں کا مقدمہ منہدم عمارت کے مالک کے خلاف سرکار کی مدعیت میں درج کرلیا۔

مقدمہ رضویہ تھانے میں درج کیا گیا جس کے مطابق واقعے کی اطلاع دوپہر 12 بج کر 25 منٹ پر ملی۔

مزید جانی و مالی نقصان سے بچنے کے لیے اطراف کی عمارتوں کو بھی خالی کروایا گیا—تصویر: اےایف پی
مزید جانی و مالی نقصان سے بچنے کے لیے اطراف کی عمارتوں کو بھی خالی کروایا گیا—تصویر: اےایف پی

ایف آئی آر کے مطابق عمارت محمد جاوید خان نامی شخص کی ملکیت ہے جو کنسٹرکشن کا کام کرتا ہے اور مذکورہ گراؤنڈ پلس 4 عمارت بھی اسی نے تعمیر کی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی میں بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر پر پابندی

ایف آئی آر کے مطابق سرکاری محکموں کے افسران نے بھی عمارت کی تعمیر کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 109، 427، 337، 119 اور 322 کو شامل کیا گیا ہے۔

انکوائری کا حکم

ادھر کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے کہا ہے کہ واقعے کی حقیقی وجوہات جانے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور تفتیش کی جائے گی کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے بلڈنگ کے ڈیزائن کی منظوری دی تھی یا نہیں اور جو بھی ملوث پایا گیا اس کے خلاف مجرمانہ مقدمہ بنایا جائے گا۔

ایس بی سی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ عمارت 66 گز کے پلاٹ پر تعمیر کی گئی تھی اور اتنی مختصر سی جگہ پر 5 منزلیں تعمیر کرنے کی باضابطہ اجازت بھی دی گئی تھی لیکن بلڈر نے چھٹی منزل پر بھی تعمیرات کرنی شروع کردی تھی تو ہر ایک کو نظر آرہا تھا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: تین منزلہ مخدوش عمارت زمین بوس، 5 افراد ہلاک

قبل ازیں سٹی پولیس چیف ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے ڈان کو بتایا کہ پولیس ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے ایک تکنیکی کمیٹی تشکیل دیے جانے کی منتظر ہے جس کے بعد بلڈنگ کے مالک اور دیگر ذمہ داران کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 322، 337 اور 109 کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ چونکہ یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے اور اس میں کئی محکمے شامل ہیں اس لیے ہمیں تکنیکی معاونت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

عمارت کے مالک، بلڈر اور متعلقہ عہدیداروں کےخلاف مقدمہ درج

پولیس نے عمارت کے مالک، اس کے بلڈر اور متعلقہ اداروں کے عہدیداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی۔

سٹی پولیس چیف ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے بتایا کہ 'ہم نے ایف آئی آر درج کرلی ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب تک کسی کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

کراچی پولیس سربراہ نے کہا کہ 'ہم انکوائری کمیٹی کے نتائج جاری ہونے تک انتظار کریں گے'۔

علاوہ ازیں مقامی پولیس افسر نے بتایا کہ مقدمے میں ریاست مدعی ہے جبکہ ایف آئی آر بلڈنگ کے مالک، عمارت کے بلڈر محمد جاوید خان اور متعلقہ اداروں کے عہدیداروں کے خلاف بھی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مقدمے میں ملزمان کے خلاف 322 ، 119، 337-ایچ، 427 اور 109 دفعات شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024