• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

کراچی: خواتین وکلا میں موٹر سائیکلیں تقسیم، چیف جسٹس کا تقریب سے خطاب

شائع March 6, 2020
چیف جسٹس نے خواتین وکلا کو موٹر سائیکلوں کی چابیاں دیں—فوٹو:سلمان صوفی ٹوئٹر
چیف جسٹس نے خواتین وکلا کو موٹر سائیکلوں کی چابیاں دیں—فوٹو:سلمان صوفی ٹوئٹر

سندھ ہائی کورٹ میں عالمی یوم خواتین کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے خواتین وکلا میں موٹر سائیکلوں کی چابیاں تقسیم کیں اور منتظمین کو مبارک باد دی۔

عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے سندھ ہائی کورٹ بار اور نجی این جی او کی جانب سے تقریب کا اہتمام کیا گیا جہاں چیف جسٹس گلزار احمد کے علاوہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر جج، بار ایسوسی ایشن کے صدور سمیت سینئر وکلا نے شرکت کی۔

چیف جسٹس نے 45 خواتین وکلا میں موٹر سائیکلیں تقسیم کیں اور اپنے خطاب میں کہا کہ مجھے بہت خوشی ہوئی کہ عورتوں کو بھی موٹر سائیکلیں دی جاری ہیں اور منتظمین کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:لوگوں نے اپنے ابّا کی زمین سمجھ کر عمارتیں بنائیں، کسی کو نہیں چھوڑیں گے، چیف جسٹس

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ موٹر سائیکل ایک خطرناک سواری ہے، لوگ بڑی جلدی میں ہوتے ہیں، عورتیں بات بہت کرتی ہیں لیکن موٹر سائیکل چلاتے وقت باتیں نہیں چلیں گی۔

خیال رہے کہ خواتین وکلا کو موٹر سائیکل دینے کی قرعہ اندازی کی تقریب کا انعقاد سندھ ہائیکورٹ میں ہوا تھا۔

چیف جسٹس نے منتظمین کومبارک باد دی—فوٹو:ڈان نیوز
چیف جسٹس نے منتظمین کومبارک باد دی—فوٹو:ڈان نیوز

تقریب کے دوران خواتین وکلا نے خوشی کا اظہار کیا اور ساتھی وکلا نے کہا کہ پاکستانی خواتین کسی طور پر بھی مردوں سے کم نہیں۔

وکلا کا کہنا تھا کہ خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ ہر میدان میں خود کو ثابت کیا ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بچپن سے خواتین کے حقوق کے بارے میں سنتا آرہا ہوں لیکن پہلی بار دیکھا کہ لوگوں نے حقیقت میں عورتوں کے لیے کچھ کیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سندھ صوفیوں کی دھرتی ہے اور یہاں کے لوگ بھی اچھے ہیں۔

خیال رہے اس سے قبل چیف جسٹس گلزار احمد نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اہم مقدمات کی سماعت کی اور کراچی کے مسائل پر مختلف ریمارکس دیے اور کہا کہ شہر میں لوگوں نے اپنے ابا کی زمین سمجھ کر عمارتیں بنادی ہیں لیکن سب کے خلاف کارروائی ہوگی۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے 3 ماہ میں فعال کرنے کا حکم

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کراچی میں ٹرانسپورٹ کے مسائل، غیر قانونی قبضوں، تجاوزات، کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) سمیت مختلف معاملات سے متعلق کیسز کی سماعت کی، اس دوران صوبائی حکومت کے وزیر سعید غنی، میئر کراچی وسیم اختر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فردوس شمیم نقوی پیش ہوئے۔

اٹارنی جنرل پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری ریلوے اور دیگر حکام بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس میں حکام کو کہا کہ لوگ مر رہے ہیں اور آپ لوگ بین بجا رہے ہیں، یہ چنگ چی بھی اب دوبارہ شروع ہوگئی ہیں۔

ساتھ ہی یہ ریمارکس بھی دیے کہ جو لوگ کراچی میں کام کر رہے ہیں ان کو کراچی کا کیا پتہ، جب تک ڈنڈا اوپر سے نہیں آتا کام نہیں کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جتنے فلائی اوورز بنائے ہیں وہ گریں گے، 5 برسوں میں کیماڑی کا پل گرنے والا ہے، پھر کیماڑی کا کراچی سے رابطہ کٹ جائے گا۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ شہید ملت روڈ کبھی دیکھنے لائق ہوتا تھا، یونیورسٹی روڈ ایک بڑا مذاق ہے۔

عدالت کو اے جی سندھ نے بتایا کہ کام ہورہا ہے گرین اور اورنج لائن جلد آپریشنل ہوجائیں گے، 14 اگست کو ریڈ لائن بھی مکمل ہوجائے گی، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ بلیو اور پرپل لائن کا کیا ہے؟ جس پر اے جی سندھ نے بتایا کہ ان پر ابھی کام نہیں ہورہا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024