ایران میں کورونا وائرس سے 92 ہلاکتیں، وائرس سے متاثرین میں مزید اضافہ
ایران کی حکومت نے کورونا وائرس سے ہلاکتوں میں اضافے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرین کی تعداد 2 ہزار 922 ہوگئی ہے اور مجموعی طور پر 92 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت صحت کے ترجمان کیانوش جہانپور نے ایک پریس کانفرنس میں ہلاکتوں کی تعداد 92 تک پہنچنے اور متاثرین کی تعداد میں بھی اضافے سے آگاہ کیا۔
ایران میں متاثرین کی تعداد میں اضافے کے بعد خطے میں متاثرین کی تعداد 3 ہزار 140 تک پہنچ گئی ہے جبکہ خطے کے دیگر ممالک میں اب تک سامنے آنے والے کیسز میں اکثر ایران کا دورہ کرنے والے افراد شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:کورونا وائرس: سعودی عرب میں خلیجی ریاستوں کے باشندوں کے داخلے پر پابندی
کیانوش جہانپور کا کہنا تھا کہ ‘وائرس کے کوئی پر نہیں ہیں کہ اڑ جائے بلکہ ہم میں سے ایک دوسرے کو منتقل ہوجاتا ہے’۔
رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے کابینہ کے اجلاس میں اعتراف کیا کہ وائرس سے ایران کے تمام 31 صوبے متاثر ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘وائرس ہر جگہ پھیل گیا ہے’ اور ایران کے تمام صوبوں تک پہنچ چکا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ‘یہ وائرس تقریباً ہمارے تمام صوبوں میں پھیل گیا ہے اور عالمی سطح پر بھی کئی ممالک اس سے متاثر ہوچکے ہیں اور ہم سب کو جتنا ہو سکے جلدی مل کر اس مسئلے سے نمٹنا ہوگا’۔
خیال رہے کہ ایران میں دو ہفتے قبل کوروناوائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے پیش نظر ملک بھر میں اسکولوں اور جامعات سمیت اہم ثقافتی مراکز اور کھیلوں کے مقابلے بھی معطل کردیے گئے ہیں۔
ایران میں کورونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کے تحت دفاتر میں کام کے اوقات میں بھی کمی کردی گئی ہے اور گزشتہ روز ایران کی ایمرجنسی سروس کے سربراہ بھی متاثر ہونے کی تصدیق کردی گئی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران کے سپریم لیڈر کی مشاورتی کونسل کے 72 سالہ رکن محمد میر محمدی بھی کوروناوائرس سے ہلاک ہوئے تھے۔
ایران کے نائب وزیرصحت بھی کورنا وائرس سے متاثر ہوئے تھے جنہیں کھانسی کی شکایت پر ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور اسی دوران ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا تھا اس سے قبل انہوں نے 25 فروری کو پریس کانفرنس کے دوران انہیں تکلیف ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 77، ایمرجنسی سروس چیف بھی متاثر
خیال رہے کہ چین سے پھیلنے والا یہ وائرس اب دنیا کے کئی ممالک تک پھیل چکا ہے اور ایران میں چین کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں اور متاثرین مین جنوبی کوریا دوسرے نمبر پر ہے تاہم ہلاکتیں ایران سے کم ہوئی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اب دنیا بھر میں 90 ہزار سے زائد متاثرین رپورٹ ہوئے ہیں اور 3 ہزار 100 سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔
چین میں نئے کورونا وائرس سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 38 ہلاکتیں ہوئیں تاہم نئے کیسز کی تعداد مسلسل تیسرے روز بھی کم رہی۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چین میں قومی سطح پر ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار 981 ہوگئی اور کُل 80 ہزار 200 افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔
چین میں وائرس کے مرکز صوبہ ہوبے میں کُل 115 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ دیگر حصوں میں 4 کیسز سامنے آئے۔
حالیہ ہفتوں میں چین میں قرنطینہ کرنے کے اقدامات کی وجہ سے اعداد و شمار میں کمی آئی ہے تاہم دیگر ممالک سے چین میں وائرس کے واپس آنے کی تشویش بھی بڑھ رہی ہے۔
کورونا وائرس ہے کیا؟
کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔
کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔
ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔
عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔
ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔
کورونا وائرس سے متعلق مزید خبریں پڑھنے اور معلومات حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔