• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

’خلیل الرحمن قمر! تم نے مَردوں کے سر شرم سے جھکادیے‘

شائع March 4, 2020
خلیل الرحمٰن قمر کو متعد شخصیات نے تنقید کا نشانہ بنایا—فوٹو: ٹوئٹر/ فیس بک
خلیل الرحمٰن قمر کو متعد شخصیات نے تنقید کا نشانہ بنایا—فوٹو: ٹوئٹر/ فیس بک

’میرے پاس تم ہو‘ جیسے ڈرامے لکھنے والے مصنف خلیل الرحمٰن قمر نے 3 مارچ کی شب ’نیو ٹی وی‘ کے ایک پروگرام میں ’عورت مارچ‘ پر بحث کے دوران خواتین کے حقوق کی رہنما ماروی سرمد کے لیے انتہائی نامناسب زبان استعمال کی تھی جس پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

خلیل الرحمٰن قمر نے براہ راست پروگرام میں بات کرتے ہوئے ماروی سرمد کو ’گھٹیا عورت‘ کہنے سمیت ان کے خلاف انتہائی نازیبا زبان استعمال کی تھی اور انہیں ’جسم کے طعنے‘ بھی دیے تھے۔

پروگرام میں بات کرتے ہوئے خلیل الرحمٰن قمر نے کہا تھا کہ ’اگر عدالت نے ’میرا جسم میری مرضی‘ جیسے غلیظ نعرے کو استعمال نہ کرنے کا حکم دیا ہے تو وہ جب ماروی سرمد جیسی خواتین کو اس پر بات کرتے ہوئے سنتے ہیں تو ان کا کلیجہ ہلتا ہے‘۔

خلیل الرحمٰن قمر کے اسی جملے کے دوران ماروی سرمد نے ’میرا جسم، میری مرضی‘ کا نعرہ لگایا تو خلیل الرحمٰن قمر ایک دم غصے میں آگئے اور انہوں نے پہلی بار ہی ماروی سرمد کو سخت لہجے میں تنبیہ کی کہ ’درمیان میں نہ بولیں‘۔

جس پر ماروی سرمد نے ایک بار پھر ’میرا جسم، میری مرضی‘ کا نعرہ لگایا تو خلیل الرحمٰن قمر مزید غصے میں آگئے اور انہوں نے انتہائی بدتمیزی سے خاتون رہنما کو بولا کہ ’بیچ میں مت بولو تم، تیرے جسم میں ہے کیا، اپنا جسم دیکھو جاکے‘۔

یہ بھی پڑھیں: خلیل الرحمٰن قمر کا ماروی سرمد کیخلاف نازیبا زبان کا استعمال

ڈراما مصنف کی ایسی گفتگو کے بعد جہاں پروگرام کی میزبان عائشہ احتشام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ انہوں نے خلیل الرحمٰن قمر کے بجائے ماروی سرمد کو بار بار خاموش ہونے کا کہا، وہیں ٹی وی انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

تاہم ٹی وی انتظامیہ اور میزبان عائشہ احتشام نے لوگوں سے پروگرام میں نامناسب زبان کے استعمال پر عوام سے معافی بھی مانگی ہے۔

تاہم خلیل الرحمٰن قمر کو سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہیں تنقید کا نشانہ بنانے والی شخصیات میں سیاسی، سماجی، صنعتی، شوبز اور میڈیا انڈسٹری کی شخصیات بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:خلیل الرحمٰن کے نامناسب جملوں پر ٹی وی انتظامیہ کی ماروی سرمد سے معذرت

خلیل الرحمٰن قمر کی جانب سے ماروی سرمد کے لیے بولے گئے جملوں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی و سابق میزبان عامر لیاقت حسین نے بھی ڈراما مصنف کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ انہوں نے ’شرم سے مرد حضرات کا سر جھکا دیا‘،

عامر لیاقت حسین نے اپنی ٹوئٹ میں ڈرما مصنف کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ ’خلیل الرحمن قمر! تم نے مَردوں کے سر شرم سے جھکادیے‘

انہوں نے مزید لکھا کہ’ آپ کو نہیں پسند ٹھیک ہے، نظریے سے اختلاف ہے، مناسب ! مگر یہ طرزتکلم تواس مخبر خاتون کے ساتھ مولا علی کا بھی نہیں تھا جس نے جنگ میں مخبری کا کام سر انجام دیا‘ اور انہوں نے لکھا کہ ’خلیل الرحمن قمر! تم نے مَردوں کے سر شرم سے جھکادیے اور تکبر سے معاشرے کو تقسیم کردیا‘۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن اسمبلی سیدہ نفیسہ شاہ نے بھی خلیل الرحمٰن قمر کی جانب سے ماروی سرمد کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ٹی وی پر خواتین مخالف مواد دکھانے پر پابندی ہونے سمیت ایسا مواد دکھانے والے چینلز کو بھی سزا دی جائے۔

پاکستان مسلم لیگ (پی ایم ایل) قائد کے رہنما مونس الٰہی نے بھی ماروی سرمد سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے خلیل الرحمٰن قمر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ خلیل الرحمٰن میں تربیت کی کمی ہے۔

دنیا کی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ کارکن ملالہ یوسف زئی کے والد ضیاء الدین یوسف زئی نے بھی خلیل الرحمٰن قمر کے جملوں کی مذمت کی اور انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ان صدیوں سے بیمار مردوں كو مہذب ہونے میں وقت لگے گا۔ لیكن یقین كیجیے كه آنے والا كل عورتوں كا ہے۔ گالی گلوچ دراصل بوكهلاہٹ اور ہار كی پہلی نشانی ہے۔ پر آپ كی سچ اور دلیل كی آواز دور دور تک جائے گی‘

خاتون صحافی ثنا بُچہ نے بھی خلیل الرحمٰن قمر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے ماروی سرمد کا ساتھ دیا اور ان سے اظہار یکجہتی بھی کی۔

معروف تحقیقاتی صحافی عمر چیمہ نے بھی خلیل الرحمٰن قمر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے ان کی ویڈیو شیئر کی اور لکھا کہ انہیں ’اتنا بدتمیز انسان اس سے پہلے ٹی وی پر دیکھنے کا اتفاق نہیں ہوا‘

اداکارہ نادیہ جمیل نے خلیل الرحمٰن قمر کی جانب سے ماروی سرمد کے خلاف کہی گئی باتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امید کا اظہار کیا کہ ان کی خواہش ہے کہ ڈراما مصنف جیسی شخصیات ملک میں بچوں پر تشدد، قتل اور انہیں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف بات کریں۔

معروف صحافی و میزبان عاصمہ شیرازی نے بھی خلیل الرحمٰن قمر کے بیان کی مذمت کی اور اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’حضرت علی علیہ السلام کا قول ہے بے شک انسان اپنی زبان کے پیچھے چھپا ہے، مذمت اس شخص کے لئے انتہائی چھوٹا لفظ ہے، مجھے حیرت ہے کہ یہ صاحب لکھاری ہیں، ان کی سوچ اور ان کے فلسفے پر صد افسوس ۔ انٹیلچکوئل کرپشن کی اعلیٰ مثال یہ شخص ہے۔

سماجی رہنما و سیاستدان عائشہ گلالئی نے بھی خلیل الرحمٰن قمر کے بیان کی مذمت کی اور لکھا کہ انہوں نے ماروی سرمد کے خلاف انتہائی نامناسب زبان کا استعمال کیا، ساتھ ہی انہوں نے خاتون میزبان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے ڈراما مصنف کے بجائے بار بار ماروی سرمد کو خاموش ہونے کے لیے کہا۔

لکھاری و تجزیہ نگار عائشہ صدیقہ نے بھی خلیل الرحمٰن قمر کی زبان کی مذمت کی۔

’سپر اسٹار‘ اداکارہ ماہرہ خان نے بھی خلیل الرحمٰن قمر کے آڑے ہاتھوں لیا اور اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ وہ ٹی وی اسکرین پر عورتوں کی تضحیک کرنے والے شخص کی جانب سے ماروی سرمد کے لیے کہے گئے الفاظ پر حیران ہیں۔

نیوز اینکر رابعہ انعم نے بھی خلیل الرحمٰن قمر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور ساتھ ہی انہوں نے اس پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ یہ وہی لکھاری ہیں جن کے ساتھ ان کے ٹی وی چینل نے حال ہی میں ڈراموں سے متعلق ایک معاہدہ کیا ہے۔

تبصرے (3) بند ہیں

Murad Mar 04, 2020 04:47pm
PTA appears to be just counting their fat salary checks. They haven't been able to let alone develop a 'code of ethics' for free to air channels in Pak. Every civilised country religiously implements a code of ethics for broadcast material. Agree channels need to be fined and so called arrogant Pakistani celebrities need to boycotted at least by the educated among the society .
Nazir Ahmed Mar 04, 2020 09:06pm
خلیل الرحمان: لگتا ہے اس کے گھر میں کوئی عورت نہیں ہے اور نہ ہی بچے ہیں، ورنہ اتنی جاہلانہ گفتگو ہرگز نہ کرتے۔ اور پروگرام کی میزبان کو بھی شاباش ہے جس نے بجائے خلیل کو خاموش کرانے کے خاتون کو بار بار خاموش کراتی رہیں۔ میں تو کہتا ہوں کہ اس چینل کو خلیل کی گالیاں نشر کرنے پر سزا ہونی چاہیے۔
Janjua Mar 05, 2020 12:16pm
Khalil ur Rehman Qamar responded to an independent matter in the same way.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024