• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:29pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:29pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm

خلیل الرحمٰن قمر کے نامناسب جملوں پر ٹی وی انتظامیہ کی ماروی سرمد سے معذرت

شائع March 4, 2020
لوگوں نے خاتون میزبان سے ماروی سرمد سے معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا—فائل فوٹو: فیس بک
لوگوں نے خاتون میزبان سے ماروی سرمد سے معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا—فائل فوٹو: فیس بک

ڈراما مصنف خلیل الرحمٰن قمر نے گزشتہ شب نجی ٹی وی چینل ’نیو نیوز‘ کے پروگرام ’آج عائشہ احتشام کے ساتھ‘ میں ’عورت مارچ‘ کے موضوع پر ہونے والی بحث کے دوران سماجی کارکن و خواتین رہنما ماروی سرمد کے خلاف انتہائی نازیبا زبان استعمال کی تھی، جس وجہ سے انہیں بھرپور تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

خلیل الرحمٰن قمر نے براہ راست پروگرام میں بات کرتے ہوئے ماروی سرمد کو ’گھٹیا عورت‘ کہنے سمیت ان کے خلاف انتہائی نامناسب زبان استعمال کی تھی اور انہیں ’جسم کے طعنے‘ بھی دیے تھے۔

پروگرام میں بات کرتے ہوئے خلیل الرحمٰن قمر نے کہا تھا کہ ’اگر عدالت نے ’میرا جسم میری مرضی‘ جیسے غلیظ نعرے کو استعمال نہ کرنے کا حکم دیا ہے تو وہ جب ماروی سرمد جیسی خواتین کو اس پر بات کرتے ہوئے سنتے ہیں تو ان کا کلیجہ ہلتا ہے‘۔

خلیل الرحمٰن قمر کے اسی جملے کے دوران ماروی سرمد نے ’میرا جسم، میری مرضی‘ کا نعرہ لگایا تو خلیل الرحمٰن قمر ایک دم غصے میں آگئے اور انہوں نے پہلی بار ہی ماروی سرمد کو سخت لہجے میں تنبیہ کی کہ ’درمیان میں نہ بولیں‘۔

جس پر ماروی سرمد نے ایک بار پھر ’میرا جسم، میری مرضی‘ کا نعرہ لگایا تو خلیل الرحمٰن قمر مزید غصے میں آگئے اور انہوں نے انتہائی بدتمیزی سے خاتون رہنما کو بولا کہ ’بیچ میں مت بولو تم، تیرے جسم میں ہے کیا، اپنا جسم دیکھو جاکے‘۔

یہ بھی پڑھیں: خلیل الرحمٰن قمر کا ماروی سرمد کیخلاف نازیبا زبان کا استعمال

ڈراما مصنف کی جانب سے نامناسب زبان استعمال کیے جانے پر جہاں عام لوگوں نے بھی انہیں سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا، وہیں معروف شخصیات نے بھی ان کے رویے کی مذمت کی۔

خلیل الرحمٰن قمر کی جانب سے نامناسب زبان استعمال کیے جانے پر ٹی وی میزبان عائشہ احتشام کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور سوشل میڈیا پر کہا جا رہا تھا کہ خاتون میزبان نے ڈراما مصنف کو گالیاں دینے سے نہیں روکا۔

لوگوں کی شدید تنقید کے بعد عائشہ احتشام نے ایک وضاحتی ٹوئٹ کی جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ ’براہ راست پروگرام میں بہت ساری باتیں آن ایئر ہوگئیں جو ان کے خیال میں نہیں ہونی چاہیے تھیں‘۔

عائشہ احتشام نے اپنی ٹوئٹ میں واضح کیا کہ پروگرام کے دوران دونوں جانب سے نامناسب زبان استعمال کی گئی اور دونوں نے ان کی بات نہیں مانی اور غیر مناسب الفاظ کا استعمال جاری رہا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلسل نامناسب الفاظ استعمال کیے جانے اور انہیں سننے کے بعد وہ خود حیران رہ گئیں اور انہیں سمجھ نہیں آیا کہ وہ کیا کریں۔

ان کے مطابق وہ فحش الفاظ سننے کے بعد سکتے میں آگئیں اور انہیں یہ خیال تک نہیں آسکا کہ وہ کس طرح جنسیت کے خلاف بولے جانے والے الفاظ کی مذمت کریں۔

عائشہ احتشام نے اپنے ناظرین سے نامناسب پروگرام نشر ہونے پر معذرت کی اور اعتراف کیا کہ ان کے پروگرام میں بہت ساری ایسی باتیں نشر ہوگئیں جنہیں نشر نہیں ہونا چاہیے تھا۔

’خاتون میزبان نے اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھائیں‘

عائشہ احتشام کی جانب سے معذرت کی ٹوئٹ کیے جانے پر کئی افراد نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں یاد دلایا کہ انہوں نے احسن انداز میں میزبانی کے فرائض سر انجام نہیں دیے۔

کئی مرد و خواتین نے عائشہ احتشام پر الزام لگایا کہ انہوں نے غیر ذمہ دارانہ میزبانی کی۔

کرن احمد نامی خاتون نے ان کی میزبانی کو ’شرم ناک‘ قرار دیا۔

سید زین رضا نامی شخص نے بھی عائشہ احتشام کی ٹوئٹ پر جواب دیا اور انہیں یاد دلایا کہ انہوں نے غیر ذمہ دارانہ میزبانی کی، ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ وہ پروگرام کے دوران نامناسب زبان استعمال کرنے پر مہمانوں کی مائک بند کر سکتی تھیں یا انہیں بات کرنے سے روک سکتی تھیں اور وہ پروگرام کو بھی بند کرسکتی تھیں۔

انہوں نے میزبان پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اب وہ اپنی ٹوئٹ کے ذریعے خود کو معصوم اور بے قصور قرار دینے کا دعویٰ کر رہی ہیں۔

عذرا شاہ نامی خاتون نے خاتون میزبان کی ٹوئٹ پر لکھا کہ وہ صرف پروگرام نشر ہونے پر معذرت کر رہی ہیں؟ انہوں نے عائشہ احتشام سے مطالبہ کیا کہ وہ ماروی سرمد سے بھی معافی مانگیں اور ساتھ ہی خلیل الرحمٰن قمر کے الفاظ کی مذمت کریں اور آئندہ کے لیے عہد کریں کہ وہ انہیں دوبارہ پروگرام میں نہیں بلائیں گی۔

صحافی فرحان محمد خان نے بھی عائشہ احتشام کی ٹوئٹ پر انہیں یاد دلایا کہ انہوں نے میزبانی کے فرائض درست و احسن انداز میں نہیں نبھائے۔

فرحان محمد خان نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’انتہائی معذرت کے ساتھ بحیثیت اینکر آپ نے اپنی ذمہ داری بخوبی نہیں نبھائی، جس وقت خلیل الرحمن قمر نے گالی دی اور نازیبا زبان استعمال کی اس وقت آپ نے خلیل الرحمن قمر کو ایک لفظ نہیں بولا بلکہ آپ ماروی سرمد کو ہی خاموش کراتی رہیں، انہوں نے میزبان کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ ’ان کا رویہ جانبدارانہ تھا'۔

دانیکا کمال نے بھی میزبان کو یاد دلایا کہ وہ پروگرام میں بار بار ماروی سرمد کو خاموش رہنے کا کہتی رہیں، ان کے پاس ایسی صلاحیت کہاں سے آئی پھر؟

صحافی زویا انور نے بھی عائشہ احتشام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے ایک خوفناک حد تک زن بیزار مرد کو پروگرام میں اتنا آزاد کیسے اور کیوں چھوڑا؟ ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ایسا رویہ نیا نہیں ہے۔

نیو ٹی وی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی ماروی سرمد سے معذرت

عائشہ احتشام کی جانب سے ناظرین سے معافی مانگے جانے کے علاوہ نیو ٹی وی کے سربراہ نے بھی خاتون رہنما ماروی سرمد سے معافی مانگی۔

پروگرام میں ڈراما مصنف خلیل الرحمٰن قمر کی جانب سے نازیبا الفاظ کے استعمال کے بعد نیو ٹی وی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور پروگرام منیجر نصراللہ ملک نے خاتون رہنما ماروی سرمد سے معذرت بھی کی۔

نصراللہ ملک نے اپنی ٹوئٹ میں ماروی سرمد کو مخاطب ہوتے ہوئے ان سے معذرت کی اور لکھا کہ نیو ٹی وی کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے وہ پروگرام میں پیش آنے والے واقعے پر دل سے معافی کے طلب گار ہیں۔

نصراللہ ملک نے خلیل الرحمٰن قمر کے رویے کی بھی مذمت کی اور ساتھ ہی انہوں نے یقین دہانی بھی کروائی کہ وہ براہ راست پروگرام میں نازیبا زبان کے استعمال کے نشر ہونے پر ایکشن لیں گے۔

نیو نیوز کے ہیڈ کی معذرت کی ٹوئٹ پر کئی افراد نے کمنٹس کیے اور ان کی تعریف کی اور ساتھ لوگوں نے ان سے خاتون اینکر کےخلاف ایکشن لینے کا مطالبہ بھی کیا اور دلیل دی کہ خاتون میزبان چاہتیں تو پروگرام کو کچھ دیر کے لیے بند کردیتیں اور یہ واقعہ براہ راست نشر نہ ہوتا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Rizwan Mar 05, 2020 12:41am
جان بوجھ کر ایسے مہمان بلائے جاتے ہیں اور معاملے کو ہوا دی جاتی ہے۔ آدھے سے زیادہ قصور مہمانوں کا باقی سارا ٹی وی والوں کا ہے۔ مہمانوں کو جب پتا ہے کہ ان ک سامنے کون ہے انہیں تبھی پروگرام چھوڑ دینا چاہیے۔ افسوس خلیل جیسے لوگ ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024