• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ایران میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 77، ایمرجنسی سروس چیف بھی متاثر

شائع March 3, 2020
ایران کے نائب وزیر صحت بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے—فوٹو:اے ایف پی
ایران کے نائب وزیر صحت بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے—فوٹو:اے ایف پی

ایران میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور حکام نے 77 اموات کی تصدیق کردی ہے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایران میں کورونا وائرس کے باعث چین کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں اور حکام نے بتایا کہ ایمرجنسی سروسز کے سربراہ بھی تازہ متاثرین میں شامل ہوگئے ہیں۔

خیال رہے کہ ایران میں دو ہفتے قبل کوروناوائرس کا پہلا کیس سمانے آیا تھا جس کے بعد متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے پیش نظر ملک بھر میں اسکولوں اور جامعات سمیت اہم ثقافتی مراکز اور کھیلوں کے مقابلے بھی معطل کردیے گئے ہیں۔

ایران میں کورونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کے تحت دفاتر میں کام کے اوقات میں بھی کمی کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایرانی سپریم لیڈر کے قریبی ساتھی کورونا وائرس سے ہلاک، دنیا میں مجموعی اموات 3 ہزار سے متجاوز

حکام نے اعلان کیا کہ منگل کو مزید 11 متاثرین ہلاک ہوئے جبکہ مزید 835 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو ایک ہی دن میں سامنے آنے والے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔

ایران کے نائب وزیرصحت علی رضا رئیسی کا کہنا تھا کہ ‘تازہ اعداد وشمار کے مطابق متاثرین میں 835 نئے کیسز کا اضافہ ہوگیا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘بدقسمتی سے مزید 11 افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور متاثرین کی مجموعی تعداد 2 ہزار 336 تک پہنچ گئی ہے، ہلاکتوں کی مجموعی تعداد بھی 77 تک پہنچ گئی ہے’۔

ایمرجنسی سروس کے ترجمان نے کہا کہ نیشنل ایمرجنسی سروس کے سربراہ پیرحسین کولیواند بھی کورونا وائرس سے متاثرہ ہوئے ہیں جو اعلیٰ سطح کے متاثرہ عہدیداروں میں تازہ اضافہ ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران کے سپریم لیڈر کی مشاورتی کونسل کے 72 سالہ رکن محمد میر محمدی بھی کوروناوائرس سے ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں:امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی

ایران کے نائب وزیرصحت بھی کورنا وائرس سے متاثر ہوئے تھے جنہیں کھانسی کی شکایت پر ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور اسی دوران ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا تھا اس سے قبل انہوں نے 25 فروری کو پریس کانفرنس کے دوران انہیں تکلیف ہوئی تھی۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار 100 ہوگئی اور متاثرین کی تعداد 90 ہزات تک پہنچ گئی ہے جبکہ 47 ہزار 900 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

چین میں سب سے زیادہ متاثرین موجود ہیں جہاں سے وائرس پھیلا تھا جس کے بعد جنوبی کوریا کا نمبر آتا ہے جہاں تعداد 5 ہزار 186 متاثرین کی تصدیق کی گئی ہے۔

جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان ہنا تھا کہ ‘پورا ملک وائرس سے متاثر ہو کر جنگی صورت حال میں داخل ہوچکا ہے’ اور تمام حکومتی مشینری کو دن رات کام کرنے کی ضرورت ہے۔

کوریا سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کا کنہا تھا کہ متاثرین میں سے مزید 2افرد ہلاک ہوئے اور ہلاکتوں کی تعداد 28 ہوگئی ہے۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں کورونا وائرس کے پانچویں کیس کی تصدیق

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

کورونا وائرس سے متعلق مزید اہم خبروں کے لیے یہاں کلک کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024