متنازع شہریت قانون: اقوام متحدہ نے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
بھارت کی وزارت امور خارجہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) مچل بیچلیٹ نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے یہ درخواست بھارت میں سی اے اے کے خلاف جاری احتجاج کے باعث سامنے آئی۔
یاد رہے کہ بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف گزشتہ برس دسمبر سے احتجاج جاری ہے تاہم گزشتہ ہفتے صورتحال اس وقت انتہائی کشیدہ ہوگئی تھی جب احتجاج کے دوران مذہبی فسادات کے نتیجے میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: بھارت: مذہبی فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 42 ہوگئی
اس حوالے سے بھارت کے امور خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے 4 نکاتی بیان میں کہا کہ 'جنیوا میں ہمارے مستقل مشن کو گزشتہ روز اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ ان کے دفتر کی جانب سے سی اے اے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں مداخلت کی درخواست دائر کی گئی ہے'۔
اس درخواست پر رویش کمار کا کہنا تھا کہ شہریت قانون بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ 'قانون بنانے سے متعلق بھارتی پارلیمان کی خودمختاری کے حق سے متعلق ہے'۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت 'واضح طور پر یقین' رکھتی ہے کہ کسی بھی بیرونی فریق کو یہ اختیار نہیں کہ وہ بھارت کی خودمختاری سے متعلق معاملے پر کارروائی کا مطالبہ کرے۔
ساتھ ہی انہوں نے مزید کہا کہ سی اے اے بھارتی آئین کی تمام ضروریات پر پورا اترتا ہے اور یہ آئینی طور پر درست ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ تقسیم ہند سے پیدا ہونے والے انسانی حقوق کے معاملات کے سلسلے میں ہمارے قومی وابستگی کے عکاس ہیں'۔
ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو یقین ہے کہ 'ان کی قانونی طور پر مستحکم' پوزیشن بھارتی سپریم کورٹ کے ذریعے درست ثابت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی سفیر کا دہلی فسادات پر 'محتاط' مذمتی بیان
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے مچل بیچلیٹ نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں مذہبی فسادات کے دوران پولیس کی جانب سے کارروائی نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور اس وقت بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ سی اے اے بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔
یہاں یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ برس جنیوا میں کونسل کے 42ویں اجلاس میں مچل بیچلیٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات پر 'گہری تشویش' کا اظہار کیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 11 دسمبر کو بھارتی پارلیمنٹ سے شہریت ترمیمی ایکٹ منظور ہوا جس کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک سے بھارت آنے والے ہندوؤں، سکھوں، بدھ مت، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی جبکہ اس فہرست میں مسلمان شامل نہیں۔