• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے او آئی سی کا وفد پاکستان میں موجود

شائع March 3, 2020
یوسف محمد کو 2019 میں سفیر مقرر کیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
یوسف محمد کو 2019 میں سفیر مقرر کیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سیکریٹری جنرل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے خصوصی سفیر برائے جموں و کشمیر یوسف محمد الدوبے 6 رکنی وفد کے ہمراہ 5 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فوج کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی سے ہونے والے نقصانات کا مشاہدہ کرنے کے لیے پاکستان پہنچنے والا وفد اپنے دورے میں آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کرے گا اور وہاں سینئر پاکستانی حکام سے ملاقات بھی کرے گا۔

ملاقات میں پاکسانی حکام انہیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال پر بریفنگ بھی دیں گے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کے وزرا اجلاس کی حمایت سے گریزاں

اس حوالے سے دفتر خارجہ کے بیان میں کہا کہ 'خصوصی سفیر اور ان کی ٹیم کے اراکین لائن آف کنٹرول کا دورہ کریں گے تاکہ وہ بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے ہونے والے جانی و مالی نقصان سے متعلق براہ راست معلومات حاصل کرسکیں'۔

واضح رہے کہ یوسف محمد الدوبے سعودی شہری ہیں اور وہ جون 2019 میں مکہ میں ہونے والی او آئی سی سمٹ میں سیکریٹری جنرل او آئی سی کے خصوصی سفیر برائے جموں کشمیر تعینات ہوئے تھے۔

اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اقدام کے خلاف سفیر یوسف محمد الدوبے کے دورے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس کی خاص اہمیت ہے اور یہ او آئی سی وزرائے خارجہ اور سمٹ اجلاسوں میں پیش کی گئی قراردادوں میں شامل مسئلہ کشمیر پر ایک واضح پیغام کی توثیق ہے۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کشمیر پر او آئی سی کی حمایت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا گیا کہ 1994 سے جموں کشمیر کے لیے مسلم ممالک کے 57 اراکین کا ایک رابطہ گروپ وقف ہے۔

5 اگست کو مقبوضہ وادی کے الحاق اور بھارتی حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد او آئی سی کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ او آئی سی اور اس کی انسانی حقوق کی تنظیم انڈیپینڈنٹ پرمننٹ ہیومن رائٹس کمیشن (آئی پی ایس آر سی) نے بھارت کے اقدامات کی مذمت پر کئی بیانات جاری کیے جبکہ ان کے رابطہ گروپ نے 2 مرتبہ ملاقات کی۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ آئی پی ایچ آر سی نے کشمیر کی صورتحال پر اوپن ڈسکشن بھی منعقد کیا تھا۔

بیان کے مطابق 'کشمیری اور پاکستان کے عوام بین الاقوامی سطح پر جموں و کشمیر کے مقصد کی حمایت میں او آئی سی کے کردار کی قدر کرتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: 5 اگست 2019 سے 5 فروری 2020 تک مقبوضہ کشمیر کی آپ بیتی

خیال رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی، ساتھ ہی وادی میں کرفیو اور سخت پابندیاں عائد کردی تھی۔

اس کے علاوہ مقبوضہ وادی میں مواصلاتی نظام بھی معطل کرتے ہوئے اضافی فوج تعینات کردی تھی۔

بھارتی حکام کی جانب سے وادی کی اہم سیاسی قیادت کو قید کردیا گیا تھا جو تاحال قید ہے جبکہ وادی میں سخت پابندیوں اور کرفیوکو 200 سے زائد روز گزر چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024