• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

دہلی میں مذہبی فسادات پر پریانکا چوپڑا کی خاموشی پر ارمینہ خان حیران

شائع March 1, 2020
ارمینہ خان نے پریانکا چوپڑا کی تصویر شیئر کرکے ان پر تنقید کی—فوٹو: فیس بک/ انسٹاگرام
ارمینہ خان نے پریانکا چوپڑا کی تصویر شیئر کرکے ان پر تنقید کی—فوٹو: فیس بک/ انسٹاگرام

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں گزشتہ ماہ 24 فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے دوران متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد پر تشدد اور حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں پر دنیا بھر کے فنکاروں اور سیاستدانوں نے اظہار افسوس کیا تھا۔

نئی دہلی میں اس وقت مذہبی فسادات پھوٹ پڑے تھے جب ہزاروں شہریوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے بھارتی دورے کےدوران متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرے شروع کیے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: مذہبی فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 42 ہوگئی

بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کا آغاز دسمبر 2019 میں ہوا اور تاحال بھارت میں اس قانون پر مظاہرے جاری ہیں۔

مذہبی فسادات میں 42 تک ہلاکتیں ہو چکی ہیں—تصویر: اے ایف پی
مذہبی فسادات میں 42 تک ہلاکتیں ہو چکی ہیں—تصویر: اے ایف پی

اگرچہ متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران پہلے بھی متعدد ہلاکتیں ہو چکی ہیں تاہم 24 فروری کو ہونے والے مظاہروں کو ختم کرنے کے لیے مظاہرین پر ہونے والے حملوں اور تشدد میں 42 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔

دہلی میں تاحال حالات کشیدہ ہیں اور تین دن ہونے والے مذہبی فسادات میں 42 ہلاکتوں سمیت 200 کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے اور ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر مسلمان تھے۔

مزید پڑھیں: نئی دہلی میں مذہبی فسادات پر بولی وڈ شخصیات کا اظہار افسوس

پرتشدد مظاہروں کے دوران مسلمانوں کے علاوہ ہندو اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی مارے گئے اور ان مظاہروں پر جہاں بولی وڈ شخصیات نے اظہار افسوس کیا، وہیں امریکا سمیت دیگر ممالک کے سیاسی رہنماؤں نے بھی اظہار افسوس کیا تھا۔

نئی دہلی میں پرتشدد ہنگاموں اور مذہبی فسادات کے بعد کینیڈا نے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر کرنے سے بھی روک دیا تھا لیکن بعض اہم بھارتی فلمی شخصیات کی جانب سے تاحال ان فسادات کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آ سکا۔

نئی دہلی کے مذہبی فسادات پر کوئی بیان نہ دینے والی شخصیات میں بولی وڈ کی معروف اداکارہ پریانکا چوپڑا بھی شامل ہیں اور ان کی خاموشی پر پاکستانی اداکارہ ارمینہ خان نے حیرانگی کا اظہار کیا ہے۔

ارمینہ خان نے ایک ٹوئٹ میں پریانکا چوپڑا اور ان کے شوہر نک جونس کی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ معروف اداکارہ نے تاحال نئی دہلی فسادات پر کوئی بیان نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں مذہبی فسادات پر امریکی سیاستدانوں کا اظہار افسوس

ارمینہ خان نے ٹوئٹ میں بتایا کہ انہیں کسی شخص نے پریانکا چوپڑا کی مذکورہ تصویر بھیجی اور ان سے پوچھا کہ تاحال اداکارہ نے نئی دہلی فسادات پر کوئی بیان کیوں نہیں دیا؟

ارمینہ خان نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ پریانکا چوپڑا نے نئی دہلی فسادات پر بیان نہیں دیا، کیا وہ انتہاپسند حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) اور ہندو توا کی خیر سگالی سفیر ہیں؟

اداکارہ کی اس ٹوئٹ پر کئی افراد نے کمنٹس کیے اور پریانکا چوپڑا کی جانب سے نئی دہلی فسادات پر کوئی بیان نہ دینے پر اداکارہ کے کردار کی مذمت کی اور ساتھ ہی کہا کہ وہ تو جنگ کی حامی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نریندر مودی پر تنقید، امریکی مزاحیہ تنقیدی شو کی بھارت میں نشریات بند

جہاں کئی لوگوں نے پریانکا چوپڑا کی جانب سے نئی دہلی فسادات پر بیان نہ دینے پر ان کی مذمت کی، وہیں کئی افراد نے ارمینہ خان سے سوال کیا کہ اگر ہندو اداکارہ نے کوئی بیان نہیں دیا تو کیا مسلمان اداکار و سپر اسٹار شاہ رخ خان نے دیا ہے؟َ

ایک شخص نے اداکارہ سے یہ سوال بھی کیا کہ کیا دوسرے مسلمان بولی وڈ اداکاروں و ہدایت کاروں نے بھی نئی دہلی فسادات پر بیانات جاری کیے ہیں؟ تاہم اداکارہ نے مداحوں کے سوالوں کے جوابات نہیں دیے۔

دہلی فسادات پر سوارا بھاسکر، روینہ ٹنڈن اور ریچا چڈا جیسی اداکاروں نے افسوس کا اظہار کیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام/ فیس بک
دہلی فسادات پر سوارا بھاسکر، روینہ ٹنڈن اور ریچا چڈا جیسی اداکاروں نے افسوس کا اظہار کیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام/ فیس بک

تبصرے (2) بند ہیں

arfan aslam khan Mar 02, 2020 01:06am
ALL I say is that ALL the Muslim Actors,producers and singers are scared of voicing in case they have been boycotted from their films,Shame on people like SRK ,Salman and Aamir khan.Shameless people shouls be boycotted their FILMS.
ahsan7979 Mar 02, 2020 08:10pm
Indian nation is living under a system that represses free speech and people are scared to say what they truly believe. The core essence of democracy is gone, Bye bye worlds largest democracy.

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024